بچہ پیدا کرنا دنیا کا مہنگا ترین کام

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
آج کے دور میں بچہ پیدا کرنا دنیا کا مہنگا ترین کام ہے اور پاکستان میں یہ مہنگا ترین کام بڑی فراوانی سے ہورہا ہے۔ ایسے میں تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم کیوں غربت اور بدحالی کا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک اوسط درجے کے شہری کی ماہانہ آمدن پچاس ہزار روپے تصور کرلیتے ہیں، حالانکہ بہت سوں کی اتنی بھی نہیں ہے، اب اگر ایسا شخص جس کی آمدن محض پچاس ہزار ہے، اس کی ایک بیوی ہے جو ظاہر ہے پاکستان کے کلچر کے مطابق ہاؤس وائف ہے، اس نے ایک بچہ پیدا کردیا۔ بچہ پیدا ہوتے ہی سب سے پہلا کام تو دن رات بچے کی پوٹی اور پیشاب کی صفائی کا ہے۔ اگر آپ ایک نفاست پسند آدمی ہیں تو آپ شادی کے بعد کم از کم آٹھ دس سال انجوائے کریں گے، پھر بچے وغیرہ کے جھنجھٹ میں پڑنے کا سوچیں گے، لیکن اگر آپ نفاست پسند نہیں ہیں تو پھر آپ شادی کے 9 ماہ بعد ہی بچے کی پوٹی صاف کرتے نظر آئیں گے اور بچہ جتنی بار پوٹی کرے گا آپ کو اتنے ہی پیمپر خریدنے پڑیں گے۔ پھر بچہ بیمار ہوگا، تو آپ کو اس کے دوا دارو کا خرچہ کرنا ہوگا۔ بچے کیلئے فارمولا دودھ درکار ہوگا۔ بچے کے کپڑے خریدنے ہوں گے۔ بچے کی سالگرہ منانی ہوگی۔ بچے کیلئے کھلونے خریدنے ہوں گے۔ بچہ جوں جوں بڑا ہوگا، پھر اس کوسکول میں داخل کرانا ہوگا، آج کل کنڈرگارٹن سے لے کر ہائی سکول تک فیسیں بے تحاشا ہیں۔

صرف یہی نہیں، بچہ جب تھوڑا سا بڑا ہوگا تو اس کو سمارٹ فون چاہیے ہوگا، وہ بائیک مانگے گا، اس کو لیپ ٹاپ کی ضرورت بھی ہوگی، وہ جیب خرچ بھی مانگے گا۔ یہ صرف ایک بچے کے جھنجھٹ ہیں۔ پاکستان میں لوگ مگر ایک بچے پر کہاں اکتفا کرتے ہیں، ایک کے بعد دوسرا، پھر تیسرا اورپھر چوتھا اور پھر پانچواں بچہ پیدا کردیتے ہیں۔ آپ ذرا سوچیے کہ ایک مڈل کلاس آدمی جس کی آمدن محض چالیس پچاس ہزار روپے ہے وہ اتنے بچوں کو کیسے پالے گا؟ کیا وہ ان کے خرچے پورے کرپائے گا؟ کیا وہ ان کو درکار خوراک دے پائے گا؟ کیا وہ ان کو اچھی تعلیم اور اچھی زندگی دے پائے گا؟ ہرگز نہیں۔ پھر ایسے لوگ غربت اور بدحالی کا رونا روتے ہیں۔ اور کئی بار تو پانچ سات بچے پیدا کرنے کے بعد باپ خودکشی کرلیتا ہے۔۔ ابھی پچھلے دنوں چھ بچوں کے ایک باپ نے خودکشی کرلی۔

پاکستان میں دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنے کے پیچھے یہ سوچ کارفرما ہے کہ ہر بچہ اپنا رزق لے کر آتا ہے۔ اگر یہ سچ ہوتا تو جس گھر میں جتنے زیادہ بچے ہوتے وہ گھر اتنا ہی امیر ہوتا۔ مگر یہ سراسر بکواس ہے۔ کوئی بچہ بھی اپنا رزق لے کر نہیں آتا بلکہ اس بچے کے والدین نے اس کے کھانے پینے اور دیگر ضروریات کا خود بندوبست کرنا ہوتا ہے۔ اگر والدین کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ بچے کے اخراجات پورے کرسکیں تو اس بچے کی ساری زندگی غربت، بدحالی اور تنگ دستی میں گزرے گی۔ معروف فلسفی برٹرینڈر رسل کا کہنا ہے کہ ایک غریب ماں باپ کے گھر میں پیدا ہونے والا بچہ اس بچے سے بھی زیادہ بدقسمت ہوتا ہے جو کسی آدم خور قبیلے کے شکنجے میں پھنس جائے۔ غریب ماں باپ کے گھر میں پیدا ہونے والے بچے کی پوری زندگی جہنم میں گزرتی ہے۔ (سوائے ایک آدھ ایکسیپشن کے)۔

اگر آپ اپنی مالی حیثیت جانتے ہوئے زیادہ بچے پیدا کردیتے ہیں اور ان کو اچھی خوراک ، اچھی تعلیم، اچھی زندگی نہیں دے پاتے تو آپ ان تمام بچوں کے مجرم ہیں۔ وہ بچے اگر ناکافی خوراک ملنے کی وجہ سے سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہوتے ہیں تو اس جرم کے ذمے دار آپ ہیں۔ ان بچوں کو زندگی میں پیش آنے والی تمام مشکلات کے صرف اور صرف آپ ذمے دار ہوں گے۔ کیونکہ ان بچوں کو دنیا میں لانے کا فیصلہ صرف اور صرف آپ کا تھا۔ ایسے تمام بچوں کو بڑا ہونے پر اپنے والدین کا گریبان پکڑنا چاہیے۔۔


mother-hands-clean-newborn-daughter-260nw-2165303833.jpg

baby-diaper-blowouts.jpg
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
It is a fact that overpopulation is a burden on society & state, especially where corruption & lawlessness are rampant and the equal distribution of resources is almost unthinkable.
A country like Pakistan should consider banning more than 2 kids for the time being to control the overpopulation.
Regrettably, our illiterate Mullahs will bring their fake Islam into play & will not allow limiting the number of kids per family.

The government can promote awareness of the situation and the future repercussions of population growth through TV, social media, schools, etc.
 

Digital_Pakistani

Chief Minister (5k+ posts)
It is a fact that overpopulation is a burden on society & state, especially where corruption & lawlessness are rampant and the equal distribution of resources is almost unthinkable.
A country like Pakistan should consider banning more than 2 kids for the time being to control the overpopulation.
Regrettably, our illiterate Mullahs will bring their fake Islam into play & will not allow limiting the number of kids per family.

The government can promote awareness of the situation and the future repercussions of population growth through TV, social media, schools, etc.
حکومت کے دوران کسی نے انٹرویو میں خان سے بڑھتی ابادی کا سوال کیا خان کا جواب تھا کہ موجودہ صنعتی ترقی خصوصا فیصل اباد میں ہمارے پاس لوگوں کی کمی ہے مستقبل میں صنعتی ترقی کو دیکھتے ہوئے ہمیں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہوگا نوٹ کرنے کی بات ہے کہ خان نے 10 لاکھ گھروں کا سستے قرضے پر اعلان کیا 10 ڈیم بنانے جا رہا تھا چائنہ کے طرز پر

پٹواریوں کا چاچا جنرل باجوا غداری نہ کرتا تو ملک کا نقشہ پہلے سے مختلف ہوتا​
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کیونکہ ان بچوں کو دنیا میں لانے کا فیصلہ صرف اور صرف آپ کا تھا۔ ایسے تمام بچوں کو بڑا ہونے پر اپنے والدین کا گریبان پکڑنا چاہیے۔۔
تمہیں اپنے والدین کا صرف گریبان نہیں پکڑنا چاہے تھا بلکہ اس غلطی کرنے کے جرم میں ان کا گلہ ہی دبا دینا چاہے تھا
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
bhikari.jpg


یہ ٹویٹ آج ہی کسی نے کی ہے۔ اس میں پرائیویٹ سکول کا ٹیچر جس کی تنخواہ بیس تیس ہزار ہوگی وہ چھ بچے پیدا کرکے بیٹھا ہے۔ ٹویٹ والا اس کو عزت دار کہہ رہا ہے، عزت دار ہوتا تو اتنے بچے پیدا نہ کرتا کہ اسے بھیک مانگنی پڑتی۔

ایسی بہت سی ٹویٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس آپ کو نظر آئیں گی جن میں کہیں پانچ بچوں کا باپ بھیک مانگ رہا ہے، کہیں آٹھ بچوں کا باپ۔ ایسے تمام بھکاری باپ اپنی اولاد کے مجرم ہیں۔ کیونکہ وہ اپنی مالی حیثیت جانتے ہوئے اتنے بچے دنیا میں لائے، ان کی خوراک تک اب ان سے پوری نہیں ہورہی، ذرا تصور کیجئے ان بچوں کی زندگی کیا ہوگی۔

بچہ پیدا کرنا کوئی ایسا ضروری کام نہیں کہ آپ نے کرنا ہی کرنا ہے۔ اگر آپ کی مالی حیثیت یعنی اوقات اس کی اجازت نہیں دیتی تو مت کریں۔ دنیا میں پہلے ہی بہت تکلیفیں اور کٹھنائیاں ہیں، ان میں مزید اضافہ مت کریں۔
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
تمہیں اپنے والدین کا صرف گریبان نہیں پکڑنا چاہے تھا بلکہ اس غلطی کرنے کے جرم میں ان کا گلہ ہی دبا دینا چاہے تھا

مولوی صاحب۔ تحریر ہذا پر تمہارا غصہ کرنا بجا ہے۔ اگر بچے کم پیدا ہوئے تو مدرسوں میں بھی لوگ بچے نہیں بھیجیں گے، لوطی مولویوں کو گندی حرکات کیلئے جب بچے میسر نہیں آئیں گے تو ان کی زندگی تو برباد ہوجائے گی۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مولوی صاحب۔ تحریر ہذا پر تمہارا غصہ کرنا بجا ہے۔ اگر بچے کم پیدا ہوئے تو مدرسوں میں بھی لوگ بچے نہیں بھیجیں گے، لوطی مولویوں کو گندی حرکات کیلئے جب بچے میسر نہیں آئیں گے تو ان کی زندگی تو برباد ہوجائے گی۔۔
مدرسے صدیوں سے قائم ہیں. تم بچے پیدا کرنے کی غلطی مت کرنا. اگر کر لی ہے تو پہلے غلطی سدھارو پھر دوسروں کو مشورہ دینا
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
مولوی صاحب۔ تحریر ہذا پر تمہارا غصہ کرنا بجا ہے۔ اگر بچے کم پیدا ہوئے تو مدرسوں میں بھی لوگ بچے نہیں بھیجیں گے، لوطی مولویوں کو گندی حرکات کیلئے جب بچے میسر نہیں آئیں گے تو ان کی زندگی تو برباد ہوجائے گی۔۔
Lagta hay kay Moulvi sahab nay khud apni cricket key team banai hui hay 😁
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
مدرسے صدیوں سے قائم ہیں. تم بچے پیدا کرنے کی غلطی مت کرنا. اگر کر لی ہے تو پہلے غلطی سدھارو پھر دوسروں کو مشورہ دینا

لوطی مولوی بھی تب سے موجود ہیں جب سے مدرسے قائم ہیں۔ مولویوں کی صدیوں پرانی کتابوں میں ان کی شاگرد بچوں کے ساتھ گندی حرکات کے قصے لکھے ہوئے ہیں۔

دیوبندیوں کے سرخیل مولانا رشید احمد گنگوہی سرعام اپنے شاگرد قاسم نونوتوی کےساتھ گندی حرکات فرمایا کرتے تھے اور کہتے تھے دنیا کو جو کہنا ہے کہنے دو۔


kfuoewr.jpg


امام ابو حنیفہ کو اپنے شاگرد امام محمد (جو کہ چھوٹے سے خوبصورت سے بچے تھے) کو دیکھ کر گندے خیالات آتے تھے، لہذا انہوں نے امام محمد کو حکم دیا کہ تم اپنے بال منڈوا لو تاکہ تمہاری خوبصورتی کچھ کم ہوجائے اور مجھے گندے وسوسے کم آئیں۔ فرماتے ہیں جنابِ الیاس قادری۔۔
https://twitter.com/x/status/1688250139566055425
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
Lagta hay kay Moulvi sahab nay khud apni cricket key team banai hui hay 😁

اس قسم کے مولوی اتنے بچے پیدا کرتے ہیں کہ بیچ میں پڑوسیوں کا بھی جگاڑ لگ جاتا ہے۔ مولوی کو پتا ہی نہیں چلتا کہ کتنے بچے اپنے ہیں اور کتنے اہلِ محلہ کے۔۔🤣۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
لوطی مولوی بھی تب سے موجود ہیں جب سے مدرسے قائم ہیں۔ مولویوں کی صدیوں پرانی کتابوں میں ان کی شاگرد بچوں کے ساتھ گندی حرکات کے قصے لکھے ہوئے ہیں۔

دیوبندیوں کے سرخیل مولانا رشید احمد گنگوہی سرعام اپنے شاگرد قاسم نونوتوی کےساتھ گندی حرکات فرمایا کرتے تھے اور کہتے تھے دنیا کو جو کہنا ہے کہنے دو۔


kfuoewr.jpg


امام ابو حنیفہ کو اپنے شاگرد امام محمد (جو کہ چھوٹے سے خوبصورت سے بچے تھے) کو دیکھ کر گندے خیالات آتے تھے، لہذا انہوں نے امام محمد کو حکم دیا کہ تم اپنے بال منڈوا لو تاکہ تمہاری خوبصورتی کچھ کم ہوجائے اور مجھے گندے وسوسے کم آئیں۔ فرماتے ہیں جنابِ الیاس قادری۔۔
https://twitter.com/x/status/1688250139566055425
تم نے اپنے والدین کا گریبان پکڑا؟
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
تم نے اپنے والدین کا گریبان پکڑا؟

خداؤں کے والدین نہیں ہوتے مولوی صاحب۔۔۔دہ خود ہی کل کائنات ہوتے ہیں، موجود سے لاموجود تک اور مکاں سے لامکاں تک خدا آزاد، خودمختار اور بے نیاز ہوتا ہے۔ نہ اس کو کسی نے جنا ہوتا ہے اور نہ وہ کسی کو جنتا ہے۔۔ (لم یلد ولم یولد)۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
خداؤں کے والدین نہیں ہوتے مولوی صاحب۔۔۔دہ خود ہی کل کائنات ہوتے ہیں، موجود سے لاموجود تک اور مکاں سے لامکاں تک خدا آزاد، خودمختار اور بے نیاز ہوتا ہے۔ نہ اس کو کسی نے جنا ہوتا ہے اور نہ وہ کسی کو جنتا ہے۔۔ (لم یلد ولم یولد)۔
جن گنہگاروں نے تمہیں پیدا کرنے کی جسارت کی تم نے انہیں سزا کیوں نہیں دی
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
آج کے دور میں بچہ پیدا کرنا دنیا کا مہنگا ترین کام ہے اور پاکستان میں یہ مہنگا ترین کام بڑی فراوانی سے ہورہا ہے۔ ایسے میں تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم کیوں غربت اور بدحالی کا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک اوسط درجے کے شہری کی ماہانہ آمدن پچاس ہزار روپے تصور کرلیتے ہیں، حالانکہ بہت سوں کی اتنی بھی نہیں ہے، اب اگر ایسا شخص جس کی آمدن محض پچاس ہزار ہے، اس کی ایک بیوی ہے جو ظاہر ہے پاکستان کے کلچر کے مطابق ہاؤس وائف ہے، اس نے ایک بچہ پیدا کردیا۔ بچہ پیدا ہوتے ہی سب سے پہلا کام تو دن رات بچے کی پوٹی اور پیشاب کی صفائی کا ہے۔ اگر آپ ایک نفاست پسند آدمی ہیں تو آپ شادی کے بعد کم از کم آٹھ دس سال انجوائے کریں گے، پھر بچے وغیرہ کے جھنجھٹ میں پڑنے کا سوچیں گے، لیکن اگر آپ نفاست پسند نہیں ہیں تو پھر آپ شادی کے 9 ماہ بعد ہی بچے کی پوٹی صاف کرتے نظر آئیں گے اور بچہ جتنی بار پوٹی کرے گا آپ کو اتنے ہی پیمپر خریدنے پڑیں گے۔ پھر بچہ بیمار ہوگا، تو آپ کو اس کے دوا دارو کا خرچہ کرنا ہوگا۔ بچے کیلئے فارمولا دودھ درکار ہوگا۔ بچے کے کپڑے خریدنے ہوں گے۔ بچے کی سالگرہ منانی ہوگی۔ بچے کیلئے کھلونے خریدنے ہوں گے۔ بچہ جوں جوں بڑا ہوگا، پھر اس کوسکول میں داخل کرانا ہوگا، آج کل کنڈرگارٹن سے لے کر ہائی سکول تک فیسیں بے تحاشا ہیں۔

صرف یہی نہیں، بچہ جب تھوڑا سا بڑا ہوگا تو اس کو سمارٹ فون چاہیے ہوگا، وہ بائیک مانگے گا، اس کو لیپ ٹاپ کی ضرورت بھی ہوگی، وہ جیب خرچ بھی مانگے گا۔ یہ صرف ایک بچے کے جھنجھٹ ہیں۔ پاکستان میں لوگ مگر ایک بچے پر کہاں اکتفا کرتے ہیں، ایک کے بعد دوسرا، پھر تیسرا اورپھر چوتھا اور پھر پانچواں بچہ پیدا کردیتے ہیں۔ آپ ذرا سوچیے کہ ایک مڈل کلاس آدمی جس کی آمدن محض چالیس پچاس ہزار روپے ہے وہ اتنے بچوں کو کیسے پالے گا؟ کیا وہ ان کے خرچے پورے کرپائے گا؟ کیا وہ ان کو درکار خوراک دے پائے گا؟ کیا وہ ان کو اچھی تعلیم اور اچھی زندگی دے پائے گا؟ ہرگز نہیں۔ پھر ایسے لوگ غربت اور بدحالی کا رونا روتے ہیں۔ اور کئی بار تو پانچ سات بچے پیدا کرنے کے بعد باپ خودکشی کرلیتا ہے۔۔ ابھی پچھلے دنوں چھ بچوں کے ایک باپ نے خودکشی کرلی۔

پاکستان میں دھڑا دھڑ بچے پیدا کرنے کے پیچھے یہ سوچ کارفرما ہے کہ ہر بچہ اپنا رزق لے کر آتا ہے۔ اگر یہ سچ ہوتا تو جس گھر میں جتنے زیادہ بچے ہوتے وہ گھر اتنا ہی امیر ہوتا۔ مگر یہ سراسر بکواس ہے۔ کوئی بچہ بھی اپنا رزق لے کر نہیں آتا بلکہ اس بچے کے والدین نے اس کے کھانے پینے اور دیگر ضروریات کا خود بندوبست کرنا ہوتا ہے۔ اگر والدین کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ بچے کے اخراجات پورے کرسکیں تو اس بچے کی ساری زندگی غربت، بدحالی اور تنگ دستی میں گزرے گی۔ معروف فلسفی برٹرینڈر رسل کا کہنا ہے کہ ایک غریب ماں باپ کے گھر میں پیدا ہونے والا بچہ اس بچے سے بھی زیادہ بدقسمت ہوتا ہے جو کسی آدم خور قبیلے کے شکنجے میں پھنس جائے۔ غریب ماں باپ کے گھر میں پیدا ہونے والے بچے کی پوری زندگی جہنم میں گزرتی ہے۔ (سوائے ایک آدھ ایکسیپشن کے)۔

اگر آپ اپنی مالی حیثیت جانتے ہوئے زیادہ بچے پیدا کردیتے ہیں اور ان کو اچھی خوراک ، اچھی تعلیم، اچھی زندگی نہیں دے پاتے تو آپ ان تمام بچوں کے مجرم ہیں۔ وہ بچے اگر ناکافی خوراک ملنے کی وجہ سے سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہوتے ہیں تو اس جرم کے ذمے دار آپ ہیں۔ ان بچوں کو زندگی میں پیش آنے والی تمام مشکلات کے صرف اور صرف آپ ذمے دار ہوں گے۔ کیونکہ ان بچوں کو دنیا میں لانے کا فیصلہ صرف اور صرف آپ کا تھا۔ ایسے تمام بچوں کو بڑا ہونے پر اپنے والدین کا گریبان پکڑنا چاہیے۔۔


mother-hands-clean-newborn-daughter-260nw-2165303833.jpg

baby-diaper-blowouts.jpg
Tumhari Baji Maryam nay tou Shadi kay Chaar Maah mai Bacha Paida kar kay 5 Mah ka Kharcha bachaya. 🤣 🤣 🤣


I can see your frustration and pain, in two years ruined the economy and people are spitting on PDM and GHQ. Your time is up kar lay jitnay marzi post 🤣🤣🤣
 

Back
Top