khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
عاصم منیر غیر جانبدار رہو. عمران خان کا ایک ماسٹر اسٹروک
سطحی تجزیہ کرنے والوں کے لئے شاید یہ بات مضحکہ خیز ہو اور وہ اس کو ایک اور یو ٹرن قرار دیں لیکن اگر حالات کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان کا عاصم منیر کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ مکمل طور پر سمجھ میں آجاتا ہے. آیئے سمجھنے کی کوشش کریں.
یہ بات تو مکمل طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ راولپنڈی بیرکس کے بدمعاش جنرلوں، لاہور کے پیشہ وربھکاری لوہاروں اور نواب شاہ کے بھتہ خور پاتھاریداروں کے چل چلاؤ کا وقت تو اب قریب آن پہنچا ہے. غیر جانبدار ججوں نے بلا خوف و خطر ان بدمعاش حکمرانوں کے ہر غیر قانونی حکم پر خط تنسیخ پھیرنا شروع کردیا ہے، فوج کے 80 فیصد سے زائد افسر اور سپاہی اپنے بدمعاش جنرلوں سے متنفر ہو چکے ہیں اور ان بدمعاش جنرلوں سے نفرت بڑھتی ہی جارہی ہے، سول انتظامیہ اور پولیس نے آہستہ آہستہ طاقت کے استعمال کے احکامات ماننے سے انکار شروع کردیا ہے. سول بیورکریسی نےکافی حد تک اپنے آپ کو حکومتی اقدامات سے الگ کر لیا ہے اور کئی ہزار بیوروکریٹ طویل چھٹیوں پر بیرون ملک روانہ ہوچکے ہیں. ریاستی ادارے مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں، ان بھک منگوں کی یہ ساکھ رہ گئی ہے کہ دو ڈھائی سال سے نہ کوئی بیرونی امداد مل رہی ہے اور نہ ہی کسی قابل ذکرسربراہ مملکت نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور تمام دوست ممالک نے ان گھس بیٹھیئے بھک منگوں کی اخلاقی اور قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے.
لیکن اس سے بڑھ کر عمران خان کو بیرونی ممالک کی شہ پر غیر قانونی طور حکومت سے نکالنا، پھر انتہائی کرپٹ حکمرانوں کو تین دفعہ مسلط کرنا، عوام کی خواہشات کے برعکس انتہائ ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونے والی پارٹی کو مصنوئی اکثریت دے کر ایوان اقتدار میں دوبارہ پہنچانا اور پھر انتہائی بے ڈھنگے اور مضحکہ خیز طریقے سے تین چوتھائی اکثریت دلوانے کی کوششیں کرنا.
لیکن اس پر بس نہیں. جس طرح ایک اچھی بھلی چلتی ہوئی معیشیت کو ان ناہل بھکاریوں نے تباہ کیا، جس طرح بے روزگاری کی شرح میں انتہائی تیز رفتاری سے اضافہ کیا اور جس طرح بے پناہ بڑھتی ہؤی مہنگائی نے عوام اور خواص سبھی کا ناطقہ بند کیا ہے. جس رفتار سے پاکستانی عوام نے پاکستان چھوڑنا شروع کیا ہے اور اب جس طرح سے عوام نے سڑکوں پر اپنا ردعمل دینا شروع کردیا ہے تو ان عوامل نے مل کر براہ راست فوجی مداخلت کا راستہ بھی مکمل طور پر بند کردیاہے. تو اس سے یہ بات تو گویا اطہرمن الشمس ہو گئی ہے کہ اس بدمعاش، بھکاری اور بھتہ خور کے اتحاد ثلاثہ کے چل چلاؤ کا وقت تو آگیا ہے لیکن کب؟ یہی وہ سوال ہے جسنے عمران کو ترپ کا پتہ پھینکنے پر مجبور کردیا
اس مکروہ اتحاد ثلاثہ نے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی معاملات میں جس گہری کھائی میں دھکیل دیا ہے اور جس تیزی سے پاکستان ان گہرائیوں میں پھسلتا جارہا ہے اس سے پاکستان کو کہیں کوئی ناقابل تلافی نقصان نہ پہنچ جائے اور اس ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ بھکاری حکمرانوں کو جلد از جلد فارغ کردیا جائے لیکن اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ راولپنڈی بیرکس کا داداگیر ہے لیکن یہاں معاملہ پاکستان کی سلامتی کا آرہا ہے چنانچہ پیغام بھیج دیا گیا کہ راہ سے ہٹ جاؤ
یہ پیغام نہایت متانت اور سنجیدگی سے مختلف ذریعوں سے بھیجا گیا اور اس میں چھپی ہؤی بات یہ ہے کہ بھکاریوں اور بھتہ خوروں کا جانا تو ٹہر گیا اور ان سے ان کے تمام اقدامات کاحساب کتاب لیا جائیگا لیکن اگر تم ڈٹے رہے تو تمہارے ساتھ بھی یہی کچھ ہوگا. اب تمہاری مرضی ہے ڈٹے رہو اور اپنے گناہوں اور ان کے نتیجے میں سزائوں میں اضافہ کرتے رہو یا راہ سے ہٹ جاؤ تو تمہاری بچت ہوسکتی ہے. اس پیغام پر بظاہر یہ لگتا ہے کہ فرمائش کی گئی کہ علی الاعلان مجھے کہا جائے کہ پیچھے ہٹ جاؤ اور یہ فرمائش پوری کردی گئی ہے
نہ صرف فرمائش پوری کردی گئی ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور توقع کی جاسکتی کہ اب ان بھکاریوں اور بھتہ خوروں کے ٹولے کو ایک یا دو سال کی بجائے چند ماہ میں ہی چلتا کردیا جائیگا اور 2025 کا اولین سورج اس مکروہ اتحاد ثلاثہ سے نجات کا دن بن کر طلوع ہوگا
Like
Comment
Share
سطحی تجزیہ کرنے والوں کے لئے شاید یہ بات مضحکہ خیز ہو اور وہ اس کو ایک اور یو ٹرن قرار دیں لیکن اگر حالات کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے تو عمران خان کا عاصم منیر کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ مکمل طور پر سمجھ میں آجاتا ہے. آیئے سمجھنے کی کوشش کریں.
یہ بات تو مکمل طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ راولپنڈی بیرکس کے بدمعاش جنرلوں، لاہور کے پیشہ وربھکاری لوہاروں اور نواب شاہ کے بھتہ خور پاتھاریداروں کے چل چلاؤ کا وقت تو اب قریب آن پہنچا ہے. غیر جانبدار ججوں نے بلا خوف و خطر ان بدمعاش حکمرانوں کے ہر غیر قانونی حکم پر خط تنسیخ پھیرنا شروع کردیا ہے، فوج کے 80 فیصد سے زائد افسر اور سپاہی اپنے بدمعاش جنرلوں سے متنفر ہو چکے ہیں اور ان بدمعاش جنرلوں سے نفرت بڑھتی ہی جارہی ہے، سول انتظامیہ اور پولیس نے آہستہ آہستہ طاقت کے استعمال کے احکامات ماننے سے انکار شروع کردیا ہے. سول بیورکریسی نےکافی حد تک اپنے آپ کو حکومتی اقدامات سے الگ کر لیا ہے اور کئی ہزار بیوروکریٹ طویل چھٹیوں پر بیرون ملک روانہ ہوچکے ہیں. ریاستی ادارے مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں، ان بھک منگوں کی یہ ساکھ رہ گئی ہے کہ دو ڈھائی سال سے نہ کوئی بیرونی امداد مل رہی ہے اور نہ ہی کسی قابل ذکرسربراہ مملکت نے پاکستان کا دورہ کیا ہے اور تمام دوست ممالک نے ان گھس بیٹھیئے بھک منگوں کی اخلاقی اور قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے.
لیکن اس سے بڑھ کر عمران خان کو بیرونی ممالک کی شہ پر غیر قانونی طور حکومت سے نکالنا، پھر انتہائی کرپٹ حکمرانوں کو تین دفعہ مسلط کرنا، عوام کی خواہشات کے برعکس انتہائ ذلت آمیز شکست سے دو چار ہونے والی پارٹی کو مصنوئی اکثریت دے کر ایوان اقتدار میں دوبارہ پہنچانا اور پھر انتہائی بے ڈھنگے اور مضحکہ خیز طریقے سے تین چوتھائی اکثریت دلوانے کی کوششیں کرنا.
لیکن اس پر بس نہیں. جس طرح ایک اچھی بھلی چلتی ہوئی معیشیت کو ان ناہل بھکاریوں نے تباہ کیا، جس طرح بے روزگاری کی شرح میں انتہائی تیز رفتاری سے اضافہ کیا اور جس طرح بے پناہ بڑھتی ہؤی مہنگائی نے عوام اور خواص سبھی کا ناطقہ بند کیا ہے. جس رفتار سے پاکستانی عوام نے پاکستان چھوڑنا شروع کیا ہے اور اب جس طرح سے عوام نے سڑکوں پر اپنا ردعمل دینا شروع کردیا ہے تو ان عوامل نے مل کر براہ راست فوجی مداخلت کا راستہ بھی مکمل طور پر بند کردیاہے. تو اس سے یہ بات تو گویا اطہرمن الشمس ہو گئی ہے کہ اس بدمعاش، بھکاری اور بھتہ خور کے اتحاد ثلاثہ کے چل چلاؤ کا وقت تو آگیا ہے لیکن کب؟ یہی وہ سوال ہے جسنے عمران کو ترپ کا پتہ پھینکنے پر مجبور کردیا
اس مکروہ اتحاد ثلاثہ نے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی معاملات میں جس گہری کھائی میں دھکیل دیا ہے اور جس تیزی سے پاکستان ان گہرائیوں میں پھسلتا جارہا ہے اس سے پاکستان کو کہیں کوئی ناقابل تلافی نقصان نہ پہنچ جائے اور اس ناقابل تلافی نقصان سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ بھکاری حکمرانوں کو جلد از جلد فارغ کردیا جائے لیکن اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ راولپنڈی بیرکس کا داداگیر ہے لیکن یہاں معاملہ پاکستان کی سلامتی کا آرہا ہے چنانچہ پیغام بھیج دیا گیا کہ راہ سے ہٹ جاؤ
یہ پیغام نہایت متانت اور سنجیدگی سے مختلف ذریعوں سے بھیجا گیا اور اس میں چھپی ہؤی بات یہ ہے کہ بھکاریوں اور بھتہ خوروں کا جانا تو ٹہر گیا اور ان سے ان کے تمام اقدامات کاحساب کتاب لیا جائیگا لیکن اگر تم ڈٹے رہے تو تمہارے ساتھ بھی یہی کچھ ہوگا. اب تمہاری مرضی ہے ڈٹے رہو اور اپنے گناہوں اور ان کے نتیجے میں سزائوں میں اضافہ کرتے رہو یا راہ سے ہٹ جاؤ تو تمہاری بچت ہوسکتی ہے. اس پیغام پر بظاہر یہ لگتا ہے کہ فرمائش کی گئی کہ علی الاعلان مجھے کہا جائے کہ پیچھے ہٹ جاؤ اور یہ فرمائش پوری کردی گئی ہے
نہ صرف فرمائش پوری کردی گئی ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور توقع کی جاسکتی کہ اب ان بھکاریوں اور بھتہ خوروں کے ٹولے کو ایک یا دو سال کی بجائے چند ماہ میں ہی چلتا کردیا جائیگا اور 2025 کا اولین سورج اس مکروہ اتحاد ثلاثہ سے نجات کا دن بن کر طلوع ہوگا
Like
Comment
Share
Last edited: