Dumbest statement by any Army Chief

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
dkfuwoer.jpg

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آج انتہائی احمقانہ بیان دیا۔ جنرل صاحب نے فرمایا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ اس کا مطلب آرمی چیف نے غیر مسلموں کو یکسر پاکستانی ماننے سے انکار کردیا۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں جو بھی پاور میں آتا ہے وہ اپنا اصل کام چھوڑ کر اسلام کی ۔۔۔۔۔۔ میں گھس جاتا ہے۔۔ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع کریں، بھٹو نے مولویوں کو خوش کرنے کیلئے احمدیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا۔ اس نے اسلامی بلاک بنانے کے نعرے لگائے اور اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کروائی۔ اس کے بعد جنرل ضیاء الحق آیا اس نے تو حد ہی کردی، پورے ملک پر اسلام نافذ کرنے پر تُل گیا۔

نوازشریف کا ابتدائی سیاسی دور دیکھ لیں، وہ بھی اسلامی نظام ، شریعت اور نظامِ مصطفیٰ کے نعرے لگاتا رہا۔ بعد میں اس کو عقل آگئی اور اس نے سیاست میں مذہب کا استعمال کرنا ترک کردیا۔ نوازشریف کے بعد عمران خان کو دیکھ لیں۔ وہ پورا کا پورا ضیاء الحق نمبر 2 ثابت ہوا۔ ہاتھ میں تسبیح ، منہ پر ریاستِ مدینہ کی تکرار۔مولویوں کو آئے روز وزیراعظم ہاؤس بلاکر ان کو سیاسی طاقت فراہم کرتا رہا۔ عالمی فورمز پر جاکر بھی اس نے مذہب کارڈ کھیلنے سے گریز نہیں کیا اور وہاں کے لوگوں کو تلقین کرآیا کہ تم اپنے ملکوں میں اسلامی ملکوں کی طرح کے بلاسفیمی قوانین بناؤ۔۔

اس کے بعد پیشِ خدمت ہے جنرل عاصم منیر۔ آج کی تقریر سن لیں ، وہی ختمِ نبوت، اسلام، شریعت کے نعرے۔ میرا پاکستان کے تمام سیاستدانوں اور فوجی جرنیلوں سے سوال ہے کہ پچھلے 80 سال سے تم لوگ اسلام اسلام کھیل رہے ہو، اس اسلام سے تم نے ملک کا کیا سنوار لیا؟ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ جن ملکوں نے اسلام میں بہت زیادہ ڈبکیاں لگائیں ان کا آج حال کیا ہے، افغانستان کو دیکھ لو، عراق، یمن، شام، سوڈان، مصرکا حال دیکھ لو۔ ان اسلامی ملکوں کے لوگ آپس میں ہی لڑ لڑ کر مررہے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں کہ آپ نے ایک پرامن ریاست تشکیل دینی ہے تو مذہب کو ریاستی اور سیاسی امور سے الگ تھلگ رکھنا ہوگا۔ مذہب فرد کا ہوتا ہے، ریاست کا نہیں۔ مذہب کو فرد کا معاملہ ہی رہنے دیں۔

اسی اسلامی کھیل کی وجہ سے آج یہ ملک جتھوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ کہیں تحریک طالبان والے ان کی منجی ٹھوک رہے ہیں، کہیں تحریک لبیک والے جگہ جگہ لوگوں کو اسلام کے نام پر مارتے پھرتے ہیں۔ جب ان کا دل چاہتا ہے ، جس جگہ دل چاہتاہے سڑکیں روک کر بیٹھ جاتے ہیں اور ریاست نے ہمیشہ ان کے سامنے سرنڈر ہی کیا ہے۔ کبھی عید میلاالنبی کے جلوسوں کے نام پر ملک بندہوجاتا ہے، کبھی شیعوں کے چہلم سے ۔ جس کا دل چاہتا ہے مخالف پر توہینِ رسالت کا الزام لگا کر پاگل جنونی عوام کا ہجوم اکٹھا کرتا ہے اور اس کو مروا دیتا ہے۔ کیا ایسا ملک کسی امن پسند شخص کے رہنے کے قابل ہے؟

پاکستان کے سیاستدانوں اور جرنیلوں سے میں اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک پرامن ، جدید اور خوشحال ملک بنانا ہے تو اپنی پالیسی میں میجر شفٹ لائیے۔ اسلام کو ریاست اور سیاست سے نکال کر فرد کی ذاتی زندگی تک محدود کردیں۔ کسی شہری کے مذہب سے ریاست یا حکمران کا کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہئے۔ آپ وہ کام کرئیے جو آپ کی ذمہ داری ہے۔ ملک کی معیشت کو بہتر کریں، معاشرے میں روزگار پیدا کریں۔ پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر کریں۔ بس یہی آپ کا کام ہے۔


 

Nebula

Minister (2k+ posts)
who gave him authority of distributing nationality certification. Haramkhoor establishment. take to the courts and they will decide. Unbelievable. based on his remarks he should be fired immediately by PM.
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
We have made seculirsm a tabo. Secularism is completely compatible with Islam and Muslims. In other words, “Islam is secular,” as it has never presented any governance model, and has left it to the Muslims to run their societies based on their collective wisdom and consultation.
I still think that the public's beliefs and religion should not be regulated by the State.
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
dkfuwoer.jpg

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آج انتہائی احمقانہ بیان دیا۔ جنرل صاحب نے فرمایا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ اس کا مطلب آرمی چیف نے غیر مسلموں کو یکسر پاکستانی ماننے سے انکار کردیا۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں جو بھی پاور میں آتا ہے وہ اپنا اصل کام چھوڑ کر اسلام کی ۔۔۔۔۔۔ میں گھس جاتا ہے۔۔ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع کریں، بھٹو نے مولویوں کو خوش کرنے کیلئے احمدیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا۔ اس نے اسلامی بلاک بنانے کے نعرے لگائے اور اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کروائی۔ اس کے بعد جنرل ضیاء الحق آیا اس نے تو حد ہی کردی، پورے ملک پر اسلام نافذ کرنے پر تُل گیا۔

نوازشریف کا ابتدائی سیاسی دور دیکھ لیں، وہ بھی اسلامی نظام ، شریعت اور نظامِ مصطفیٰ کے نعرے لگاتا رہا۔ بعد میں اس کو عقل آگئی اور اس نے سیاست میں مذہب کا استعمال کرنا ترک کردیا۔ نوازشریف کے بعد عمران خان کو دیکھ لیں۔ وہ پورا کا پورا ضیاء الحق نمبر 2 ثابت ہوا۔ ہاتھ میں تسبیح ، منہ پر ریاستِ مدینہ کی تکرار۔مولویوں کو آئے روز وزیراعظم ہاؤس بلاکر ان کو سیاسی طاقت فراہم کرتا رہا۔ عالمی فورمز پر جاکر بھی اس نے مذہب کارڈ کھیلنے سے گریز نہیں کیا اور وہاں کے لوگوں کو تلقین کرآیا کہ تم اپنے ملکوں میں اسلامی ملکوں کی طرح کے بلاسفیمی قوانین بناؤ۔۔

اس کے بعد پیشِ خدمت ہے جنرل عاصم منیر۔ آج کی تقریر سن لیں ، وہی ختمِ نبوت، اسلام، شریعت کے نعرے۔ میرا پاکستان کے تمام سیاستدانوں اور فوجی جرنیلوں سے سوال ہے کہ پچھلے 80 سال سے تم لوگ اسلام اسلام کھیل رہے ہو، اس اسلام سے تم نے ملک کا کیا سنوار لیا؟ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ جن ملکوں نے اسلام میں بہت زیادہ ڈبکیاں لگائیں ان کا آج حال کیا ہے، افغانستان کو دیکھ لو، عراق، یمن، شام، سوڈان، مصرکا حال دیکھ لو۔ ان اسلامی ملکوں کے لوگ آپس میں ہی لڑ لڑ کر مررہے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں کہ آپ نے ایک پرامن ریاست تشکیل دینی ہے تو مذہب کو ریاستی اور سیاسی امور سے الگ تھلگ رکھنا ہوگا۔ مذہب فرد کا ہوتا ہے، ریاست کا نہیں۔ مذہب کو فرد کا معاملہ ہی رہنے دیں۔

اسی اسلامی کھیل کی وجہ سے آج یہ ملک جتھوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ کہیں تحریک طالبان والے ان کی منجی ٹھوک رہے ہیں، کہیں تحریک لبیک والے جگہ جگہ لوگوں کو اسلام کے نام پر مارتے پھرتے ہیں۔ جب ان کا دل چاہتا ہے ، جس جگہ دل چاہتاہے سڑکیں روک کر بیٹھ جاتے ہیں اور ریاست نے ہمیشہ ان کے سامنے سرنڈر ہی کیا ہے۔ کبھی عید میلاالنبی کے جلوسوں کے نام پر ملک بندہوجاتا ہے، کبھی شیعوں کے چہلم سے ۔ جس کا دل چاہتا ہے مخالف پر توہینِ رسالت کا الزام لگا کر پاگل جنونی عوام کا ہجوم اکٹھا کرتا ہے اور اس کو مروا دیتا ہے۔ کیا ایسا ملک کسی امن پسند شخص کے رہنے کے قابل ہے؟

پاکستان کے سیاستدانوں اور جرنیلوں سے میں اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک پرامن ، جدید اور خوشحال ملک بنانا ہے تو اپنی پالیسی میں میجر شفٹ لائیے۔ اسلام کو ریاست اور سیاست سے نکال کر فرد کی ذاتی زندگی تک محدود کردیں۔ کسی شہری کے مذہب سے ریاست یا حکمران کا کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہئے۔ آپ وہ کام کرئیے جو آپ کی ذمہ داری ہے۔ ملک کی معیشت کو بہتر کریں، معاشرے میں روزگار پیدا کریں۔ پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر کریں۔ بس یہی آپ کا کام ہے۔


اپنے باپ کی توہین؟
بدتمیز دہریا
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
So the first to be removed from the list is he himself because he neither believes in the constitution nor the Quran.
 

musman

Politcal Worker (100+ posts)
اسلام کی ۔۔۔۔۔۔ میں گھس جاتا ہے Islam ke kya?? I request you to change or remove this line.. Kisi ahmak ke statement per apna emaan to kharab na karo.
 
Last edited:

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
Aur is bewaqoof khotay ko yeh bhi bata do ke Pakistan ke jhanday mein safaid paati bhi hai jo ghair Muslims ko represent karti hai jo taqreeban 4% abadi hai.

I wish the non muslim community of Pakistan would get together strongly condemn this stupid statement of this harami
 

Fact Checker

Voter (50+ posts)
معذرت، کسی شخص سے اختلاف اپنی جگہ لیکن اس بیان میں کیڑے نکلنے سے پہلے ازراہ کرم آئین کی تمہید کی پہلی شق (اسکے علاوہ دیگر شقیں بھی ہیں) پڑھ لیں۔​

"Whereas sovereignty over the entire Universe belongs to Almighty Allah alone, and the authority to be exercised by the people of Pakistan within the limits prescribed by Him is a sacred trust;"

مسئلہ یہ بیان نہیں بلکہ منافقت, جھوٹ, موقع پرستی اور اخلاقی پستی ہے. جسکی ایک مثال "الحاد" ونگ ہے جس سے بظاھر او پی وابستہ ہے اور دوسری مثال انہی کا "ہنی ٹریپ" ونگ، دونوں اسلام و آئین جمہوریہ کے ساتھ سنگین متصادم اور فساد فی الارض و خوارج کے زمرے میں آتے ہیں، ایک ایسا شاخسانہ جو سات دہائیوں سے بغیر کسی محکمانہ/دیگر قانون کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے زیر انتظام ہے. ہے کوئی ایسا شاخسانہ مغرب اور الحاد کے دعویدار ممالک یا خواہشمند میں جو آج بغیر کسی محکمانہ قانون کے چل رہا ہو؟

ایسی تقریبات میں (کوئی بھی محکمانہ سربراہ ہو) جو بریف دیا جاتا ہے وہ بولا جاتا ہے. بہتر ہوتا کہ او پی اپنے بڑوں سے ایسی پوسٹ کرنے سے پہلے پوچھ لیتا جنہوں نے تقریر کا ڈرافٹ کلیر کیا تھا. سو عوام کو مزید الو نہ بنائیں، وکٹ کے چاروں طرف مت کھیلیں. یا تو پھر جو کرتا دھرتا ہیں سامنے آئیں، محکمانہ نعرے اور آئین سے دستبردار ہوں اور کھل کر بولیں کہ آپکا اسلام، آئین، قانون سے کوئی لینا دینا نہیں! شکریہ​
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
معذرت، کسی شخص سے اختلاف اپنی جگہ لیکن اس بیان میں کیڑے نکلنے سے پہلے ازراہ کرم آئین کی تمہید کی پہلی شق (اسکے علاوہ دیگر شقیں بھی ہیں) پڑھ لیں۔​

"Whereas sovereignty over the entire Universe belongs to Almighty Allah alone, and the authority to be exercised by the people of Pakistan within the limits prescribed by Him is a sacred trust;"

مسئلہ یہ بیان نہیں بلکہ منافقت, جھوٹ, موقع پرستی اور اخلاقی پستی ہے. جسکی ایک مثال "الحاد" ونگ ہے جس سے بظاھر او پی وابستہ ہے اور دوسری مثال انہی کا "ہنی ٹریپ" ونگ، دونوں اسلام و آئین جمہوریہ کے ساتھ سنگین متصادم اور فساد فی الارض و خوارج کے زمرے میں آتے ہیں، ایک ایسا شاخسانہ جو سات دہائیوں سے بغیر کسی محکمانہ/دیگر قانون کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے زیر انتظام ہے. ہے کوئی ایسا شاخسانہ مغرب اور الحاد کے دعویدار ممالک یا خواہشمند میں جو آج بغیر کسی محکمانہ قانون کے چل رہا ہو؟

ایسی تقریبات میں (کوئی بھی محکمانہ سربراہ ہو) جو بریف دیا جاتا ہے وہ بولا جاتا ہے. بہتر ہوتا کہ او پی اپنے بڑوں سے ایسی پوسٹ کرنے سے پہلے پوچھ لیتا جنہوں نے تقریر کا ڈرافٹ کلیر کیا تھا. سو عوام کو مزید الو نہ بنائیں، وکٹ کے چاروں طرف مت کھیلیں. یا تو پھر جو کرتا دھرتا ہیں سامنے آئیں، محکمانہ نعرے اور آئین سے دستبردار ہوں اور کھل کر بولیں کہ آپکا اسلام، آئین، قانون سے کوئی لینا دینا نہیں! شکریہ​

آئین کی کوئی شق یہ نہیں کہتی کہ نان مسلموں کو پاکستانی ہونے کیلئے شریعت یا اسلام پر ایمان لانا ضروری ہے۔ آرمی چیف کا یہ بیان پاکستان کی تمام تر اقلیتوں کو یکسر پاکستان سے منہا کرنے کے مترادف ہے۔ برسوں تک اسلام اسلام کھیلتے لگتا ہے سیاستدان اور جرنیل لاشعوری طور پر بھول چکے ہیں کہ اس ملک میں غیر مسلم بھی رہتے ہیں۔ ۔
 

M_Shameer

Senator (1k+ posts)
We have made seculirsm a tabo. Secularism is completely compatible with Islam and Muslims. In other words, “Islam is secular,” as it has never presented any governance model, and has left it to the Muslims to run their societies based on their collective wisdom and consultation.
I still think that the public's beliefs and religion should not be regulated by the State.

انڈیا میں مسلمان اور جماعتِ اسلامی کے رہنما سیکولرزم کو عین حلال اور بمطابق اسلام بتاتے ہیں، جبکہ وہی مسلمان اور جماعتِ اسلامی کے لوگ پاکستان میں سیکولرزم کو حرام اور خلافِ اسلام بتاتے ہیں۔ مسلمانوں کا اسلام جگہ اور وقت کے تقاضوں کے حساب سے بدلتا رہتا ہے، جہاں یہ اقلیت میں ہوں گے وہاں سیکولرزم حلال اور جہاں یہ اکثریت میں ہوں گے وہاں سیکولرزم حرام اور ساتھ میں غیر مسلم اقلیتوں کا جینا بھی حرام۔۔
 

Back
Top