بہت ہی محترم ڈاکٹر صاحب
امام ابن سعدؒ (محمد بن سعدؒ المتوفی 230 ھ)نے "الطبقات الکبریٰ "
(جلد6 ص212 )میں صحیح اسناد سے نقل فرمایا ہے کہ :
وہ فرماتے ہیں کہ :ہم نے جن (صحابہ کرام ) سے قرآن سیکھا ،وہ اپنے بارے میں بتاتے تھے کہ جب ہم دس آیات سیکھتے تو اگلی دس آیات کی طرف اس وقت تک نہ جاتے جب ان دس میں جو(احکام وعقائد ) ہوتے وہ پوری نہ سیکھ لیتے ، ہم قرآن بھی سیکھتے اور اس پر عمل کرنا بھی سیکھتے ، لیکن ہمارے بعد جو لوگ اس قرآن کے وارث بنیں گے ،وہ (اسے تدبر سے سیکھنے کی بجائے ) پی لیں گے جیسے پانی پیتے ہیں ،انہوں نے اپنے حلق پر ہاتھ رکھ کر بتایاکہ قرآن یہاں سے نیچے نہیں اترے گا ،
(بس گلے تک ہی رہے گا )
قال: أخبرنا عفان. قال شعبة حدثت عن منصور عن تميم بن سلمة أن أبا عبد الرحمن كان إمام المسجد فكان يحمل في الطين في اليوم المطير.
قال: أخبرنا حفص بن عمر الحوضي قال: حدثنا حماد بن زيد قال: حدثنا عطاء بن السائب أن أبا عبد الرحمن السلمي قال: إنا أخذنا هذا القرآن عن قوم أخبرونا أنهم كانوا إذا تعلموا عشر آيات لم يجاوزوهن إلى العشر الأخر حتى يعلموا ما فيهن. فكنا نتعلم القرآن والعمل به. وإنه سيرث القرآن بعدنا قوم ليشربونه شرب الماء لا يجاوز تراقيهم بل لا يجاوز هاهنا. ووضع يده على الحلق.
ابوعبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ , نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہونے والے نامور تابعی جنہوں نے سیدنا عثمان ،سیدنا علی ،سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے قرآن سیکھا ،
( سیراعلام النبلاء 4/268)
اور قرآن حلق سے نیچے نہ اترنے کی بات تو صحیح بخاری (7562) کی اس حدیث سے ثابت ہے
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ مشرق کی طرف سے نکلیں گے اور قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے اس طرح دور پھینک دئیے جائیں گے جیسے تیر پھینک دیا جاتا ہے۔ پھر یہ لوگ کبھی دین میں نہیں واپس آ سکتے، یہاں تک کہ تیر اپنی جگہ(خود) واپس آ جائے، (صحیح بخاریؒ )
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ المَشْرِقِ، وَيَقْرَءُونَ القُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لاَ يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ»
اور صحیح مسلم (1067) اورسنن ابن ماجہ (170) میں یہ حدیث
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘ میرے بعد میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، وہ ان کے گلوں سے آگے نہیں بڑھے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ بننے والے جانور میں سے گزر جاتا ہے، پھر وہ (دین میں ) واپس نہیں آئیں گے۔ وہ تمام مخلوقات میں سے بدترین افراد ہوں گے۔
عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ سَيَكُونُ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ، هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ»
واللہ تعالیٰ اعلم