Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
دلچسپ صورتحال ! اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کے دوران سپریم کورٹ رپورٹرز نے جسٹس منصور علی شاہ سے کچھ سوالات پوچھنے کی کوشش کی تو حیران کن طور پر سینیئر کورٹ رپورٹر عبد القیوم صدیقی نے باآواز بلند کہا کیا ایک جج کو زیر سماعت معاملے پر بات کرنی چاہیے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا آپ پریشان نہ ہوں ہم وہ بات نہیں کر رہے ! ہال قہقہوں سے گونج اٹھا !
https://twitter.com/x/status/1822268579741401534
مارگلہ ہوٹل سے روانگی کے دوران جسٹس منصور علی شاہ سے حاضرین نے سلام دعا کی، صحافیوں سے بھی مصافحہ ہوا۔ کسی نے پوچھ لیا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا سر؟ جواب ملا " لکھ رہے ہیں"۔ ایک اور سینئر صحافی موبائل آن کر کے ریکارڈنگ کرتے آگئے، " سر آپ زیر التوا کیس پر میڈیا سے بات کیسے کر رہے؟"
https://twitter.com/x/status/1822265611579244832
مزید: کسی صحافی نے سینیر صحافی کی اس بات پر کچھ نہ کہا، موصوف نے اونچی آواز میں صحافیوں کو مخاطب کر کے خود ہی شور ڈال دیا کہ آپ لوگ مجھے کیوں روک رہے ہیں، منصور شاہ صاحب کیا یہ لوگ آپ کے پی آر او ہیں؟ جسٹس منصور نے جواب دیا، اقلیتوں کا دن ہے، اقلیت کا احترام ہے آپ ریلیکس رہیں
https://twitter.com/x/status/1822266838614417695
کون تھے وہ جناب سینئر ؟ جو خود تو ایسی تقریبات میں روٹین میں مل لیتے ہیں دوسروں پر اعتراض ہے
https://twitter.com/x/status/1822268342603768204
شاہ جی سے پوچھا کہ شیرینی کا وقت کب سے شروع ہوا چاہتا ہے شاہ جی بولے اللہ خیر کرے گا اس موقع پر ٹاؤٹ صحافیوں نے شاہ جی کی گفتگو کو پریس کانفرنس کا رنگ دے کر ان کے خلاف محاذ کھولنے کی کوشش کی ٹاؤٹ صحافیوں نے تقریب میں بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی اور شور ڈالنا شروع کر دیا۔
https://twitter.com/x/status/1822267845004189822
منصور علی شاہ کی ایک تقریب میں گفتگو سے کچھ صحافیوں میں شدید بے چینی اور اضطراب اس بات کا بین ثبوت ہے کہ جب آپ ججوں، سیاسی جماعتوں اور ان سے جڑی شخصیات کے ساتھ ایک حد سے زیادہ رومانس کرنے لگیں تو پھر صحافت نہیں ترجمانی ہوتی ہے۔ اور آپ کی ترجمانی ناظر اور قاری کو صحافت کے نام پر دھوکہ کہلائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1822301577740525658
https://twitter.com/x/status/1822269879551971455
https://twitter.com/x/status/1822268579741401534
مارگلہ ہوٹل سے روانگی کے دوران جسٹس منصور علی شاہ سے حاضرین نے سلام دعا کی، صحافیوں سے بھی مصافحہ ہوا۔ کسی نے پوچھ لیا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا سر؟ جواب ملا " لکھ رہے ہیں"۔ ایک اور سینئر صحافی موبائل آن کر کے ریکارڈنگ کرتے آگئے، " سر آپ زیر التوا کیس پر میڈیا سے بات کیسے کر رہے؟"
https://twitter.com/x/status/1822265611579244832
مزید: کسی صحافی نے سینیر صحافی کی اس بات پر کچھ نہ کہا، موصوف نے اونچی آواز میں صحافیوں کو مخاطب کر کے خود ہی شور ڈال دیا کہ آپ لوگ مجھے کیوں روک رہے ہیں، منصور شاہ صاحب کیا یہ لوگ آپ کے پی آر او ہیں؟ جسٹس منصور نے جواب دیا، اقلیتوں کا دن ہے، اقلیت کا احترام ہے آپ ریلیکس رہیں
https://twitter.com/x/status/1822266838614417695
کون تھے وہ جناب سینئر ؟ جو خود تو ایسی تقریبات میں روٹین میں مل لیتے ہیں دوسروں پر اعتراض ہے
https://twitter.com/x/status/1822268342603768204
شاہ جی سے پوچھا کہ شیرینی کا وقت کب سے شروع ہوا چاہتا ہے شاہ جی بولے اللہ خیر کرے گا اس موقع پر ٹاؤٹ صحافیوں نے شاہ جی کی گفتگو کو پریس کانفرنس کا رنگ دے کر ان کے خلاف محاذ کھولنے کی کوشش کی ٹاؤٹ صحافیوں نے تقریب میں بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی اور شور ڈالنا شروع کر دیا۔
https://twitter.com/x/status/1822267845004189822
منصور علی شاہ کی ایک تقریب میں گفتگو سے کچھ صحافیوں میں شدید بے چینی اور اضطراب اس بات کا بین ثبوت ہے کہ جب آپ ججوں، سیاسی جماعتوں اور ان سے جڑی شخصیات کے ساتھ ایک حد سے زیادہ رومانس کرنے لگیں تو پھر صحافت نہیں ترجمانی ہوتی ہے۔ اور آپ کی ترجمانی ناظر اور قاری کو صحافت کے نام پر دھوکہ کہلائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1822301577740525658
https://twitter.com/x/status/1822269879551971455
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/G70VZNF.jpeg