brilTek
Senator (1k+ posts)
چین کا گورننس سسٹم فوجی جرنیلوں کے لیے پسندیدہ ماڈل ہے۔ چین میں بدعنوانی کی سزا موت ہے اور انہوں نے کرپشن پر کئی اہم وزراء کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ چین میں کوئی جرنیل ارب پتی نہیں، وہ کرپشن کرنے کا نتیجہ جانتے ہیں۔چین میں عوام کو حکومت پر تنقید کرنے کی اجازت نہیں ہے، اور یہی بات پاکستان کے تمام فوجی جرنیل چین کے بارے میں پسند کرتے ہیں۔ باقی ان کا گورننس سسٹم، احتساب کا نظام، وہ نافذ نہیں کرنا چاہتے
اطلاعات کے مطابق جنرل فیض کو اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا گیا - ایک جنرل جس کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ تین لاکھ ہو گی اس کے پاس اسلام آباد میں گھر لینے کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟ اگر اسلام آباد والا گھر پلاٹ بیچ کر لئے تو جنرل تو زندہ سلامت ہے تو اس کو کونسا علاقہ فتح کرنے پر پلاٹ دئے گئے ؟
کیا عوام ان جنرلز کی عیاشیاں پوری کرنے کیلے ٹیکس بھرتی رہے ؟ کیا عوام نے ان کی منت سماجت کی تھی کہ فوج میں بھرتی ہو جاؤ ؟ کیاڈاکیا واپڈا اور دیگر ملازمین دھوپ گرمی سردی میں کام نہیں کرتے ؟ ان کو صرف تنخواہ اور پنشن ملتی ہے تو فوج کے زندہ سلامت مافیا کو پلاٹ کیوں ؟
جنرل فیض 2017 میں برگیڈئر تھے جب ان پر ٹاپ سٹی سکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام میڈیا میں بھی آیا - قوم کو چورن بیچا جاتا ہے کہ فوج کے اندر خود کار احتساب کا نظام موجود ہے -برگیڈئر سے لیفٹنٹ جنرل تک ترقی ہوئی ڈی جی آئ ایس آئی تک بن گیا لیکن خود کار احتساب کا نظام حرکت میں نہ آیا - بعد میں مزید ترقی اور کور کمانڈر تک بنا دیا
عاصم منیر کو ہٹا کر فیض حمید کو آئی ایس آئی کا چیف لگایا گیا تھا - اس لئے عاصم منیر دل میں اس کے خلاف بغض پال کر بیٹھا رہا- اب جنرل فیض کو کرپشن کیسز پر گرفتار کرنے کا مقصد بلیک میل کر کے عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانا مقصود ہے -اگر کرپشن ہی اصل مسئلہ ہوتا تو غدار عاصم منیر منی لانڈرر زرداری کو صدر اور شہباز شریف کو وزیراعظم نہ منتخب کرتے۔ واضح طور پر اس کا مقصد جنرل فیض پر عمران خان کے خلاف جھوٹا گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔حال ہی میں میجر عادل راجہ نے انکشاف کیا کہ سابق کور کمانڈر گوجرانوالہ عامر نے اسلام آباد کے مہنگے ای سیکٹر میں 2.5 کنال کا نیا گھر تقریباً 1 ارب میں خریدا۔ احتساب کرنے کے بجائے اب انہیں یو اے ای میں سفیر کی حیثیت سے نوازا گیا ہے۔
-فوج صرف کرپٹ فوجی جرنیلوں کو پھانسی پر لٹکا کر ہی اپنی عزت اور وقار واپس لے سکتی ہے۔عوام کا مطالبہ ہے جنرل فیض کو کرپشن اور عہدے کے ناجائز استعمال پر سر عام پھانسی دی جائے تاکہ باقی جرنیل عبرت پکڑیں -کیا عاصم منیر ایسا کر پائے گا ؟ تو جواب ہے نہیں کیونکہ یہ ریت چل نکلی تو عاصم کو اپنی لاش مستقبل میں جھولتی نظر آئے گی
عوام کو جنرل آصف غفور سمیت کسی جنرل یا کوئی اور فوجی افسر سے کوئی ہمدردی نہیں جو حکومت کی تبدیلی کے آپریشن پر خاموش رہے۔ عوام کو بیرونی اور اندرونی خطرات اور سازشوں سے بچانے کے لیے انہیں تنخواہیں دی گئیں-عوام کے ٹیکسوں سے ان کے پیٹ بھرے- کھانا کھلایا ۔ لیکن وہ خاموش رہے۔ پلاٹ لیے، 'یس سر' ماڈل کے مطابق نوکریاں کیں۔ وقت آنے پر ریٹائرمنٹ لے لی۔ جرنیلوں کو پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے کبھی پریشان نظر نہیں آئے۔نام نہاد 'مجاہدوں' نے پلاٹ اور پنشن کھو جانے کے ڈر سے باجوہ اور عاصم کو روکنے کے لیے کبھی کوئی اقدام نہیں کیا۔ آدھی آبادی بنیادی کھانا برداشت نہیں کر سکتی اورلیکن یہ اپنے معیار زندگی سے مطمئن ہیں۔
فوج جرنیلوں کا احتساب کرنے میں ناکام ہو چکی - اب عوام تمہارا احتساب کریں گے ان شاء اللہ
اطلاعات کے مطابق جنرل فیض کو اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کیا گیا - ایک جنرل جس کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ تین لاکھ ہو گی اس کے پاس اسلام آباد میں گھر لینے کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟ اگر اسلام آباد والا گھر پلاٹ بیچ کر لئے تو جنرل تو زندہ سلامت ہے تو اس کو کونسا علاقہ فتح کرنے پر پلاٹ دئے گئے ؟
کیا عوام ان جنرلز کی عیاشیاں پوری کرنے کیلے ٹیکس بھرتی رہے ؟ کیا عوام نے ان کی منت سماجت کی تھی کہ فوج میں بھرتی ہو جاؤ ؟ کیاڈاکیا واپڈا اور دیگر ملازمین دھوپ گرمی سردی میں کام نہیں کرتے ؟ ان کو صرف تنخواہ اور پنشن ملتی ہے تو فوج کے زندہ سلامت مافیا کو پلاٹ کیوں ؟
جنرل فیض 2017 میں برگیڈئر تھے جب ان پر ٹاپ سٹی سکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام میڈیا میں بھی آیا - قوم کو چورن بیچا جاتا ہے کہ فوج کے اندر خود کار احتساب کا نظام موجود ہے -برگیڈئر سے لیفٹنٹ جنرل تک ترقی ہوئی ڈی جی آئ ایس آئی تک بن گیا لیکن خود کار احتساب کا نظام حرکت میں نہ آیا - بعد میں مزید ترقی اور کور کمانڈر تک بنا دیا
عاصم منیر کو ہٹا کر فیض حمید کو آئی ایس آئی کا چیف لگایا گیا تھا - اس لئے عاصم منیر دل میں اس کے خلاف بغض پال کر بیٹھا رہا- اب جنرل فیض کو کرپشن کیسز پر گرفتار کرنے کا مقصد بلیک میل کر کے عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانا مقصود ہے -اگر کرپشن ہی اصل مسئلہ ہوتا تو غدار عاصم منیر منی لانڈرر زرداری کو صدر اور شہباز شریف کو وزیراعظم نہ منتخب کرتے۔ واضح طور پر اس کا مقصد جنرل فیض پر عمران خان کے خلاف جھوٹا گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔حال ہی میں میجر عادل راجہ نے انکشاف کیا کہ سابق کور کمانڈر گوجرانوالہ عامر نے اسلام آباد کے مہنگے ای سیکٹر میں 2.5 کنال کا نیا گھر تقریباً 1 ارب میں خریدا۔ احتساب کرنے کے بجائے اب انہیں یو اے ای میں سفیر کی حیثیت سے نوازا گیا ہے۔
-فوج صرف کرپٹ فوجی جرنیلوں کو پھانسی پر لٹکا کر ہی اپنی عزت اور وقار واپس لے سکتی ہے۔عوام کا مطالبہ ہے جنرل فیض کو کرپشن اور عہدے کے ناجائز استعمال پر سر عام پھانسی دی جائے تاکہ باقی جرنیل عبرت پکڑیں -کیا عاصم منیر ایسا کر پائے گا ؟ تو جواب ہے نہیں کیونکہ یہ ریت چل نکلی تو عاصم کو اپنی لاش مستقبل میں جھولتی نظر آئے گی
عوام کو جنرل آصف غفور سمیت کسی جنرل یا کوئی اور فوجی افسر سے کوئی ہمدردی نہیں جو حکومت کی تبدیلی کے آپریشن پر خاموش رہے۔ عوام کو بیرونی اور اندرونی خطرات اور سازشوں سے بچانے کے لیے انہیں تنخواہیں دی گئیں-عوام کے ٹیکسوں سے ان کے پیٹ بھرے- کھانا کھلایا ۔ لیکن وہ خاموش رہے۔ پلاٹ لیے، 'یس سر' ماڈل کے مطابق نوکریاں کیں۔ وقت آنے پر ریٹائرمنٹ لے لی۔ جرنیلوں کو پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے کبھی پریشان نظر نہیں آئے۔نام نہاد 'مجاہدوں' نے پلاٹ اور پنشن کھو جانے کے ڈر سے باجوہ اور عاصم کو روکنے کے لیے کبھی کوئی اقدام نہیں کیا۔ آدھی آبادی بنیادی کھانا برداشت نہیں کر سکتی اورلیکن یہ اپنے معیار زندگی سے مطمئن ہیں۔
فوج جرنیلوں کا احتساب کرنے میں ناکام ہو چکی - اب عوام تمہارا احتساب کریں گے ان شاء اللہ