
پاکستان میں آپریٹ کرنے والی متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں نے پاکستان سے اپنے دفاتر دوسرے ممالک میں منتقل کرنے پر غور شروع کردیاہے، اکثریت کمپنیاں ایسا کر بھی چکی ہیں۔
خبررساں ادارے ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف دبئی چیمبر آف کامرس کی ایک رپورٹ میں کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ جنوری اور جون سے درمیان دبئی میں 3 ہزار 986 پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔
دبئی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی فہرست میں پاکستان دوسرے نمبر پر آنے والا ملک بند گیا ہے، گزشتہ برس اس عرصے میں صرف 3 ہزار 395 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی تھیں اور مجموعی طور پر گزشتہ سال کے دوران دبئی چیمبر آف کامرس نے 8 ہزار 36 نئے پاکستانی بزنسز رجسٹرڈ کیے گئے۔
یہ اعدادوشمار ایسے رجحان کو نمایاں کرتے ہیں کہ پاکستان سے کاروباری کمپنیاں دیگر ممالک میں اپنے ددفاتر قائم کرنے میں دلچسپی لے رہی ہیں اور یہ رجحان پاکستان میں حکومت کی معاشی پالیسی پر عدم اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے ہے کہ پاکستان میں موجود بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے دفاتر پاکستان سے باہر منتقل کرنے پر غور کررہی ہیں جبکہ بہت سی کمپنیاں ایسی بھی ہیں جو اپنے دفاتر منتقل کربھی چکی ہیں، ہم پہلے ہی بجلی کے شعبے میں غیر استعمال شدہ صلاحیت کے اخراجات کے معاملےمیں جدوجہد کررہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں برآمدات، بے روزگاری اور ٹیکس ریونیو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کاروباری کمیونٹی پی بی سی اور اوور سیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں سستی ، فائر وال کے نافذ کرنے کو معاشی نقصان کا سبب قرا ر دیا گیا اور خبردار کیا گیا گیا ہے کہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے ملک کو 30 کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہوسکتا ہے۔