قرضہ سکیم: کیا 15 لاکھ روپے میں گھر تعمیر ہوسکتا ہے؟

apnahghr11.jpg

پنجاب حکومت نے اپنا گھر سکیم کے تحت 15 لاکھ روپے کے قرضے کا اعلان کیا ہے ، کیا 15 لاکھ میں مکان تعمیر ہو سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے اپنا گھر سکیم کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت پنجاب کے شہریوں کو 15 لاکھ روپے کے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے جس کی ادائیگی سات سالوں میں کی جائے گی۔یہ رقم حکومت کی جانب سے قسطوں میں ملے گی۔


قرضہ حاصل کرنے والا شہری نادرا ریکارڈ کے مطابق خاندان کا سربراہ ہونا چاہیے اور شناختی کارڈ کے مطابق پنجاب کا مستقل شہری ہو۔درخواست گزار شہری علاقوں میں پانچ مرلہ یا اس سے کم زمین کا اور دیہی علاقوں میں 10 مرلہ تک اراضی کا واحد مالک ہو۔

سوال یہ ہے کہ کیا 15 لاکھ روپے میں2 سے 4 مرلے کا مکان تعمیر ہوسکتا ہے؟

تعمیراتی عمل میں کئی طرح کے مراحل ہوتے ہیں۔ جب بھی مکان کی تعمیر کا آغاز ہوتا ہے تو سب سے پہلے بنیادیں تعمیر کی جاتی ہیں جس کے لئے پہلے کھدائی کی جاتی ہے،

ایک بار جب بنیادیں ڈال دی جاتی ہیں تو مکان کا اسٹرکچر کھڑا کرنے کا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے۔ پلرز اور چھت کی تعمیر کے بعد جب دیواروں کی تعمیر کی بات آتی ہے تو اس کے لیے اینٹیں یا بلاکس درکار ہوتے ہیں اور پھر ان پر پلستر کرنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

پلستر کے بعد مکان کی فنشنگ یعنی رونگ وروغن، دروازے، لکڑی کا کام، اور فرش ڈالنے کا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے۔

زمین ڈاٹ کام کے مطابق 3 مرلے کے گھر پر 57.14 لاکھ روپے خرچہ آتا ہے جس میں گرے سٹرکچر پر 26.69 لاکھ روپے، فنشنگ پر 24.43 لاکھ روپے اور مزدوری پر 6.1 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔

اس گھر میں ایک بیڈروم، ایک لیونگ روم، ایک ڈرائینگ رومز ، ایک کچن اور 2 واش رومز شامل ہیں۔

گرے سٹرکچر میں 26.69 روپے لاگت بنیادیں ڈالنے ، دیواریں اور لینٹر پر آتی ہے جبکہ پلمبرنگ پر 5.16 اور وائرنگ پر تقریب 6 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔

فنشنگ پر 24.43 لاکھ روپے خرچ آتا ہے جس میں گھر کے دروازے، ٹائلوں، فرش کا کام، لکڑی کا کام، الیکٹریکل وائرنگ شامل ہیں

اگر تعمیر پر مزدوری کی بات کی ہے تو اس وقت مستری کی کم از کم دیہاڑی 2000 اور مزدور کم از کم 1500 روپے دیہاڑی لیتا ہے اور ایک 2 سے 3 مرلہ گھر کی تعمیر پر مزدوری کا خرچہ 5 لاکھ تک ہو سکتا ہے۔

کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ ایک شخصیت کے مطابق 2 مرلے کے گھر پر بھی تقریبا اتنا ہی خرچ آتا ہے۔

کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ افراد کا تو یہ کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپے میں گھر بننا بہت مشکل ہے، گرے سٹرکچر بھی تعمیر ہوجائے تو بڑی بات ہے لیکن دوسری طرف کچھ کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپے میں بی گریڈ مٹیریل سے آپ گرے سٹرکچر پلستر ، دروازوں اور فرش کے بغیر کے کھڑا کرسکتے ہیں جو ایک کمرے،واش روم، کچن پر مشتمل ہو۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

قرضہ سکیم: کیا 15 لاکھ روپے میں گھر تعمیر ہوسکتا ہے؟​



اتنے پیسوں میں گلی کے نکڑ سے گھر کے اندر تک سارے گٹروں کے ڈھکن آ جائیں گے جنہیں بعد میں مکھ منتری کے رشتے دار راتوں کو اٹھا اٹھا کر محمد شریف ڈھکن چور کی وصیت کے مطابق اتفاق فونڈری پہنچا دیں گے
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
بڑی عمر میں مریم نواز کا دماغ کھسک گیا ہے۔ اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اتنے پیسوں سے تو اس کا ایک دن کا میک اپ بھی نہیں آتا۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)

قرضہ سکیم: کیا 15 لاکھ روپے میں گھر تعمیر ہوسکتا ہے؟​



اتنے پیسوں میں گلی کے نکڑ سے گھر کے اندر تک سارے گٹروں کے ڈھکن آ جائیں گے جنہیں بعد میں مکھ منتری کے رشتے دار راتوں کو اٹھا اٹھا کر محمد شریف ڈھکن چور کی وصیت کے مطابق اتفاق فونڈری پہنچا دیں گے
ڈاکٹر ساب ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے آپ ایویں ہی گشتئی اعلی کو ڈاؤن گریڈ نہ کریں پندرہ لاکھ میں اگر گھر نہیں تو گیراج تو آسانی سے بن جائے گا نا ہاں البتہ نانی چار سو بیس اس گیراج میں اتری ہوئی نتھ اتروانے آتی ہے یا نہیں اسکا نہیں پتہ
 

Phoebusrex

Senator (1k+ posts)
Even this loan will be given to servants of Sharif family and will end up in baynami accounts of this Chor family. You will see it soon.
 

Bani Adam

Senator (1k+ posts)
ایک طرف جاتی امرا مافیا نے عوام اور اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کے خلاف مقدمات میں الجھا رکھا ہے، دوسری طرف مافیا ہمیشہ کی طرح نیویں نیویں ہو کر اگلے ٣٠ برس کے لیے اپنے اقتدار پر قبضہ کی منصوبہ بندیاں کر رہے ہیں۔ اگر عوام اب بھی باہر نہ نکلی تو اگلی نسلیں بھی جاتی امرا اور زرداری ہاؤس کی غلامی کریں گے (بشرطیکہ ملک بچ گیا)!! انتہائی افسوس کی بات ہے کہ آنکھوں کے سامنے جھوٹ، فراڈ ہو رہا ہے اور بکاؤ میڈیا میں کوئی بھی مافیا گاڈ مدر کے منصوبوں کی جانچ نہیں کر رہا۔

اعلان کردہ اپنی چھت، اپنا گھر اسکیم جاتی امرا کی سیاسی سرپرستی اور مالی بد انتظامی و عصبیت کی ایک اور مثال ہے۔

یہ اسکیم نورا لیگ کے وفادار سرکاری ملازمین اور اہم انتخابی حلقوں میں ووٹروں کو نوازنے اور اگلے ٣٠ برس تک اس اپاہج سسٹم کو مزید اپاہج کرنے اور اپنے اقتدار کو دوام دینے کی گھناونی کوشش ہے۔ یہ اسکیم مافیا ڈان کی پنجاب پولیس میں لاتعداد اے ایس آئیز اور ایس ایچ اوز، پنجاب ریونیو میں نائب تحصیلداروں اور پٹواریوں، اور مختلف صوبائی محکموں (خصوصاً لوکل باڈیز) میں اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی "براہ راست" بھرتیوں کا ایک نیا ورژن ہے، یہ وہ لوگ تھے جو مافیا ڈان کے سیاسی کیرئیر میں ترقی کے ساتھ ساتھ اپنے ملازمتی کیرئیر میں تیس سال ترقی کرتے رہے، انکو الیکشن میں سہولتکاری کرتے رہے۔

اپنی چھت، اپنا گھر اسکیم میڈیا میں کی گئی بدنیتی پر مبنی تشہیر اور مبہم تفصیلات سے مختلف ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق، مختصراً، یہ اسکیم پنجاب کے تیس ہزار سرکاری ملازمین کو اپارٹمنٹس بنا کر دے گی (یاد رہے سینئر بابو لوگوں کیلیے جی او آر اب ڈی ایچ ایے میں بھی بنانے کی نوید ہے، لیکن جی او آر سرکاری رھائش ہوتی ہے جو خالی بھی کرنی پڑتی ہے، یہاں جاتی امرا مافیا کا پلان چہیتے سرکاری ملازمین کو ملکیتی اپارٹمنٹ دینے کا ہے. بظاھر یہ اب جی ایچ قیو اور جاتی امرا مافیا کا مقابلہ ہے کون اپنے چہیتوں کو بہتر خوش رکھتا ہے!). یہ وہ سرکاری ملازم بتائے جا رہے ہیں جنکے پاس پنجاب میں اپنا ملکیتی گھر نہیں اور جنکی خاندانی آمدن ساٹھ ہزار روپیہ سے کم ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ ماہانہ آمدن ہے یا سالانہ، کیونکہ اسکے تعین اور ملازمین کے چناؤ سے ان تیس ہزار اپارٹمنٹس سے مستفید ہونے والے سرکاری ملازمین کی نوعیت یکسر تبدیل ہو جاتی ہے۔ الاٹیوں کو ان اپارٹمنٹس کی ملکیت تقریباً چھ لاکھ روپے میں ملے گی۔ بظاھر مافیا موجودہ جونیئر ملازمین کی ایک ایسی کلاس تیار کر رہا ہے جو بعد میں اگلے ٣٠ برس مافیا کی سہولتکاری جاری رکھے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ان میں سے دس ہزار اپارٹمنٹس ڈویلپرز کے اشتراک سے سرکاری اراضی پر اور بیس ہزار اپارٹمنٹس نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اشتراک سے بنائے جانے کا منصوبہ ہے (بلیو ورلڈ سٹی، علیم خان، احد چیمہ وغیرہ کی موجیں)۔ مفادات کے شدید تصادم گئے بھاڑ میں۔

اس سکیم کا دوسرا حصہ پنجاب میں تقریباً ستر ہزار شہریوں کو پندرہ لاکھ روپیہ بلاسود قرضے ہیں، بشرطیکہ وہ شہری علاقوں میں ایک سے پانچ مرلہ اور دیہی علاقوں میں ایک سے دس مرلہ اراضی کے مالک ہوں۔ مافیا گاڈ مدر کا کہنا ہے کہ وہ یہ قرضہ حکومتی ریوولونگ فنڈ سے دے گی۔ ملک دیوالیہ ہے، بےگھر لوگوں کیلیے "پناہ گاہیں" بند ہو رہی ہیں، بندر بانٹ جاری رہنی چاہیے۔ بظاھر، یہ عملی طور پر پنجاب کے ستر ہزار پسندیدہ خاندانوں کو فی کس پندرہ لاکھ کا تحفہ ہو گا اور اہم حلقوں میں ووٹوں کی پیشگی خرید، کیونکہ اس رقم میں گھر بنانا تو تقریباً ناممکن ہے۔ اس بات کے سخت خطرات ہیں کہ مستفید ہونے والے اس رقم کو کسی اور مقاصد کے لیے استعمال کریں گے اور کچھ دلیر تو شائد اراضی کے ایک ہی ٹکڑے پر دوگنا یا تین گنا ادائیگیاں حاصل کر لیں۔ باؤ جی، آپ پھر ہوشیار بنتے ہو، ابھی تو لاہور آپکے ایل ڈی ایے پلاٹوں کی بندر بانٹ نہیں بھولا

اگلے الیکشن کے لیے پری پول دھاندلی سب کی آنکھوں کے سامنے شروع ہے۔ اس اسکیم میں سنگین نقائص، ابہام اور مفادات کے ٹکراؤ ہیں, اسکیم کی گہری جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، جب تک مکمل شفافیت نہیں ہو جاتی، حکومتی اخراجات محفوظ نہیں ہوتے، مفادات کے ٹکراؤ دور نہیں ہوتے اور کامیابی کے غیر جانبدار قابل اعتماد میٹرکس نہیں ہوتے، اس پر مزید پیشرفت عوام کے مفاد میں نہ ہو گی۔

یہ کہنا کہ مافیا گاڈ مدر پنجاب کے ہر ضلع میں ٣٠٠٠ اور پنجاب بھر میں ایک لاکھ سے زائد گھر اور پندرہ لاکھ فی کس قرضہ دے رہی ہے ایک گمراہ کن تشہیر ہے. یاد رہے اس سے قبل کالجوں میں فری وائی فائی اور سکولوں میں سمارٹ کلاس رومز بارے کی گئی تشہیر بھی سخت گمراہ کن تھی کیونکہ وہ ایچ ای سی کا آٹھ سالہ پرانا پروپوزل اور سی پیک میں منظور کیا گیا سات سالہ پرانا پروجیکٹ ہے، جسکو کلیبری کوین اپنا ویژن اور کیا کچھ کہہ رہی تھی. جاتی امرا کا جتنا ویژن ہے وہ دنیا جانتی ہے. یہ ملکیتی اپارٹمنٹس اور پندرہ لاکھ فی کس قرضے ایک نیا سکینڈل بنیں گے۔ یاد رکھیے گا

Maryam Nawaz Apni Chhat Apna Ghar Project
Apni Chhat Apna Ghar Project

How to get 15 lakh from Jati Umra
 
Last edited:

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
لیکن دوسری طرف کچھ کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپے میں بی گریڈ مٹیریل سے آپ گرے سٹرکچر پلستر ، دروازوں اور فرش کے بغیر کے کھڑا کرسکتے ہیں جو ایک کمرے،واش روم، کچن پر مشتمل ہو
دوسری طرف والے پھٹواری بھوسڑی کے ہوں گے

RajaRawal111

جیسے دلال جو ہر گوبر کو کیک سمھتے ہیں
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
ڈاکٹر ساب ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے آپ ایویں ہی گشتئی اعلی کو ڈاؤن گریڈ نہ کریں پندرہ لاکھ میں اگر گھر نہیں تو گیراج تو آسانی سے بن جائے گا نا ہاں البتہ نانی چار سو بیس اس گیراج میں اتری ہوئی نتھ اتروانے آتی ہے یا نہیں اسکا نہیں پتہ

او نتھ توں یاد آیا کہ ایس زنانی دا اک واقف کار ہوندا سی جنّے گیراج اچ ایدی نتھ پن کے بوری دا منہ کھولیا سی او اج کل کتھے وے؟؟؟
 

Choudhry ji

Senator (1k+ posts)
yes ... a garage can be built .... Mariam started her marital life from a garage ... so she wants all to follow her ...come on Pakistanio ....
 

Back
Top