
سکول نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے جس کے تحت پرائمری سکول کے بچوں کو مفت دودھ کی فراہمی شروع ہو چکی ہے تاہم کچھ سکولوں سے دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سکول نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 3اضلاع میں قائم سرکاری پرائمری سکولوں کے بچوں کو مفت دودھ کی فراہمی شروع ہو چکی ہے تاہم مختلف سکولوں سے دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کا انکشاف سامنےآیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سکول نیوٹریشن پروگرام کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز مظفرگڑھ، راجن پور اور ڈیرہ غازیخان سے کیا گیا ہے جہاں پر پرائمری سکولوں کے بچوں کو روزانہ دودھ کے پیکٹ دیئے جا رہے ہیں تاہم اب ایسے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کچھ سکولوں سے دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کی اطلاعات ملی ہیں اور اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد ایک سکول ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے، حکومتی عملہ ہر ہفتے سکولوں میں دودھ کے پیکٹ دینے کیلئے آتا ہے تاہم ساتھ کوئی فوڈ انسپکٹر نہیں ہوتا۔ خبررساں ادارے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ہیڈمسٹرس گورنمنٹ پرائمری سکول بستی شیخ آصفہ ممتاز نے بتایا کہ سکول کے لیے سیل شدہ دودھ کے پیکٹس آتے ہیں اور جب بچہ دودھ پی لیتا ہے تو خالی پیکٹس واپس کرنے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں دودھ کے پیکٹ چوری ہونے کے بنیادی وجہ سکولوں کی دوردراز علاقوں میں موجوگی اور چوکیداروں کا نہ ہونا بتایا گیا ہے۔ آصفہ ممتاز کی طرف سے تھانہ واہوا میں اس حوالے سے ایک مقدمہ بھی درج کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے سکول کو بچوں کے لیے دودھ کے 16 پیکٹسدیئے گئے تھے لیکن ان میں سے 5 پیکٹس چوری کر لیے گئے۔
راجن پورمیں واقع ایک سکول کے استاد سلیم اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے سکول میں چوری تو کوئی نہیں ہوئی مگر ان کے علاقے کے ایک دوسرے سکول میں دودھ کے پیکٹس چوری ہونے کےواقعہ پر ایک خاتون ٹیچر کو معطل کیا گیا ہے۔ خواتین اساتذہ کے لیے سکولوں کی نگرانی کرنا ایسے میں انتہائی مشکل ہو جاتا ہے جب ان کی رہائش گاہ سکول کے قریب نہ ہو۔
محکمہ تعلیم راجن پور کی طرف سے اس معاملے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر خرم شاہد اور گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بستی دنوار کی شازیہ بی بی نامی خاتون ٹیچر کی معطلی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سکول نیوٹریشن کی کامیابی پر اس صورتحال نے سوالات اٹھائے ہیں اور سکولوں میں حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو فراہم کردہ وسائل کا بہتر تحفظ ہو سکے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14doodhkakdabychori.png