Asad Mujtaba
Chief Minister (5k+ posts)
آئی ایم ایف سے اس دفعہ 7 ارب ڈالرز کا قرض لینے کیلئے دانتوں پسینہ آگیا۔ کبھی ایک مطالبہ تو کبھی دوسرا مطالبہ۔ کبھی دوست ممالک سے گارنٹیاں مانگی گئیں، کبھی ٹیکس معاملات میں بہتری دکھانے کو کہا گیا۔ آثار بتاتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے یہ آخری مرتبہ پیکج ملا ہے، اس کے بعد آئی ایم ایف کے دروازے بھی بند ہوں گے۔
دوست ممالک پہلے ہی سے ہاتھ کھینچ چکے۔ تھوڑی بہت خیرات، صدقہ دے دیا کریں گے لیکن اس سے جرنیلی اور شریفی پیٹ نہیں بھر سکتے۔ فوج کے سامنے سب سے اہم سوال یہ کھڑا ہوا کہ اب ایسا کیا کریں کہ ملک کے اندر سے ہی مزید لوٹ مار کی جاسکے؟ دوسری طرف موجودہ سرکاری ادارے بھی ریٹائرڈ افسران سے بھرے جاچکے، اب کیا کریں؟
چنانچہ ایسے میں حافظ نے وہی تجویز دی جو ایک کماؤ باپ کی نکمی اولاد دیتی ہے، یعنی جائیداد کے حصے بخرے کردو۔
عاصم منیر نے مسائل کا حل زیادہ صوبوں کو قرار دیا ہے اور اس مقصد کیلئے سوا درجن صوبے بنانے کی تجویز آئی ہے۔
سولہ صوبوں کا مطلب ہے سولہ اسمبلیاں۔ سولہ وزرائے اعلی، سولہ گورنر، سولہ چیف سیکرٹری، سولہ آئی جی پولیس، 30 ضرب سولہ صوبائی محکمے، سولہ ہائیکورٹس، سولہ چیف جسٹس،مزید نئی چھاؤنیاں، مزید کور کمانڈرز، مزید فوجی بجٹ۔
اتنی بڑی تعداد میں سرکاری محکموں کا بھوج کون اٹھائے گا؟ عوام۔
ان محکموں میں نوکریاں کسے ملیں گی؟ ریٹائرڈ فوجیوں اور محسن نقوی جیسے سالوں کو۔
مزید چھاؤنیاں تعمیر ہوں گی تو بجٹ کھانے کا موقع کسے ملے گا؟ فوجیوں کو۔
نئی پوزیشنز نکلیں گی تو اپنے فوجی افسران کو کھپانے کا موقع کسے ملے گا؟ آرمی چیف کو۔
نئی عدالتیں بنیں گی تو بلیک میل کرنے کے زیادہ مواقع کسے ملیں گے؟ آئی ایس آئی کو۔
ان محکموں کی کارکردگی کیس ہوگی؟ ویسی ہی جیسی موجودہ محکموں کی ہے۔
نتیجہ کیا ہوگا؟
وہی جو آج نکل رہا ہے، یعنی مزید بربادی!!!
دوست ممالک پہلے ہی سے ہاتھ کھینچ چکے۔ تھوڑی بہت خیرات، صدقہ دے دیا کریں گے لیکن اس سے جرنیلی اور شریفی پیٹ نہیں بھر سکتے۔ فوج کے سامنے سب سے اہم سوال یہ کھڑا ہوا کہ اب ایسا کیا کریں کہ ملک کے اندر سے ہی مزید لوٹ مار کی جاسکے؟ دوسری طرف موجودہ سرکاری ادارے بھی ریٹائرڈ افسران سے بھرے جاچکے، اب کیا کریں؟
چنانچہ ایسے میں حافظ نے وہی تجویز دی جو ایک کماؤ باپ کی نکمی اولاد دیتی ہے، یعنی جائیداد کے حصے بخرے کردو۔
عاصم منیر نے مسائل کا حل زیادہ صوبوں کو قرار دیا ہے اور اس مقصد کیلئے سوا درجن صوبے بنانے کی تجویز آئی ہے۔
سولہ صوبوں کا مطلب ہے سولہ اسمبلیاں۔ سولہ وزرائے اعلی، سولہ گورنر، سولہ چیف سیکرٹری، سولہ آئی جی پولیس، 30 ضرب سولہ صوبائی محکمے، سولہ ہائیکورٹس، سولہ چیف جسٹس،مزید نئی چھاؤنیاں، مزید کور کمانڈرز، مزید فوجی بجٹ۔
اتنی بڑی تعداد میں سرکاری محکموں کا بھوج کون اٹھائے گا؟ عوام۔
ان محکموں میں نوکریاں کسے ملیں گی؟ ریٹائرڈ فوجیوں اور محسن نقوی جیسے سالوں کو۔
مزید چھاؤنیاں تعمیر ہوں گی تو بجٹ کھانے کا موقع کسے ملے گا؟ فوجیوں کو۔
نئی پوزیشنز نکلیں گی تو اپنے فوجی افسران کو کھپانے کا موقع کسے ملے گا؟ آرمی چیف کو۔
نئی عدالتیں بنیں گی تو بلیک میل کرنے کے زیادہ مواقع کسے ملیں گے؟ آئی ایس آئی کو۔
ان محکموں کی کارکردگی کیس ہوگی؟ ویسی ہی جیسی موجودہ محکموں کی ہے۔
نتیجہ کیا ہوگا؟
وہی جو آج نکل رہا ہے، یعنی مزید بربادی!!!