Asad Mujtaba
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1844449201255743570
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ 90 فیصد فیصلہ ہوگیا ہے کہ آئینی ترامیم نہیں لائی جا رہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں شریک سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے یہ خبر دی ہے کہ 90 فیصد فیصلہ ہو گیا ہے کہ آئینی ترامیم نہیں لا رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے یہ وعدہ کر لیا گیا ہے کہ اسی ہفتے منصور علی شاہ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ نہیں معلوم کہ اس معاملے پر حکومت کا کوئی حصہ فراڈ تو نہیں کر رہا تاہم جس دن منصور علی شاہ کا نوٹیفکیشن ہوگیا تو سب واضح ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم تو ویسے ہی ممکن نہیں کیونکہ حکومت کے تین اہم سینیٹرز ملک سے باہر ہیں اور وہ ابھی واپس نہیں آ رہے، پھر اس کی کنجی مولانا فضل الرحمان کے پاس ہے اور وہ راضی نہیں ہو رہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان راضی ہو بھی جائیں تب بھی ترمیم کی منظوری کے لیے تین ایم این ایز اور پانچ سینیٹرز کم ہیں تو ایسی صورت میں تو آئینی ترامیم کا آنا مشکل لگ رہا ہے۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ پتہ نہیں حکومت کو یہ مشورہ کس نے دیا۔ آپ پہلے ہی پی ٹی آئی سے لڑ رہے ہو، پھر آئینی ترامیم کی صورت میں وکلا سے لڑائی شروع ہو جائے گی۔ حکومت کا کوئی ورک آؤٹ نہیں، یہ صرف رسک لے رہے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری میںملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں نے آئینی ترامیم پر متفق ہوگئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ 90 فیصد فیصلہ ہوگیا ہے کہ آئینی ترامیم نہیں لائی جا رہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں شریک سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے یہ خبر دی ہے کہ 90 فیصد فیصلہ ہو گیا ہے کہ آئینی ترامیم نہیں لا رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے یہ وعدہ کر لیا گیا ہے کہ اسی ہفتے منصور علی شاہ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اب یہ نہیں معلوم کہ اس معاملے پر حکومت کا کوئی حصہ فراڈ تو نہیں کر رہا تاہم جس دن منصور علی شاہ کا نوٹیفکیشن ہوگیا تو سب واضح ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم تو ویسے ہی ممکن نہیں کیونکہ حکومت کے تین اہم سینیٹرز ملک سے باہر ہیں اور وہ ابھی واپس نہیں آ رہے، پھر اس کی کنجی مولانا فضل الرحمان کے پاس ہے اور وہ راضی نہیں ہو رہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان راضی ہو بھی جائیں تب بھی ترمیم کی منظوری کے لیے تین ایم این ایز اور پانچ سینیٹرز کم ہیں تو ایسی صورت میں تو آئینی ترامیم کا آنا مشکل لگ رہا ہے۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ پتہ نہیں حکومت کو یہ مشورہ کس نے دیا۔ آپ پہلے ہی پی ٹی آئی سے لڑ رہے ہو، پھر آئینی ترامیم کی صورت میں وکلا سے لڑائی شروع ہو جائے گی۔ حکومت کا کوئی ورک آؤٹ نہیں، یہ صرف رسک لے رہے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری میںملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں نے آئینی ترامیم پر متفق ہوگئے ہیں۔

- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/jBzMW1y.jpeg
Last edited by a moderator: