میں بحثیت پاکستانی آج یہ اعتراف کرتا ہوں کہ ہم ایک بزدل، بے شرم اور بے غیرت قوم ہیں۔ آج میں یہ نہیں کہوں گا کہ ہم پی ٹی آئی والے یا نون لیگ والے یا پی پی والے الگ الگ ہیں لیکن اس سارے معاملے میں ہم سب ایک ہیں۔ جب بھٹو کو جرنیل نے پھانسی لگایا آج پھر بھی بہت سے پیپلز پارٹی والے انہی جرنیلوں کے گیت گا رہے ہیں کیونکہ آج ان کا مخالف ان جرنیلوں کے زیر عتاب ہے۔ ابھی کل کی بات ہے نون لیگ والے روتے پھرتے تھے فوجیوں کے ظلم کے قصے سناتے تھے۔ آج سب ان کی تعریفیں کرتے پھر رہے ہیں۔ بھٹو نے ڈیل نہیں کی پھانسی چڑھ گیا۔ نوازشریف نے بھی اسی زعم میں 1999 میں فوج سے ٹکر لے لی اور بقول اس کے جب بعد میں پیچھے مڑ کر دیکھا تو کوئی بھی نہیں تھا۔ آج عمران خان بھی اسی غلط فہمی کا شکار ہے کہ قوم میرے ساتھ ہے۔ وہ بھی مارا جائے گا اور ہم روئیں گے۔ اس کی ڈی پی لگائیں گے۔ سوشل میڈیا پر اس کی بہادری کے قصے سنائیں گے۔ گالیاں دیں گے لیکن جس چیز پر یقین رکھتے ہیں اس کے لیے باہر نہیں نکلیں گے۔ میں نکلا تھا جب پہلی دفعہ باجوہ کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد کی کال دی تھی۔ بڑے جوش سے گھر سے نکلا۔ آدھے راستے میں جب پولیس دیکھی تو میری پھٹ گئی۔ میں یہ سوچنے لگا کہ میں جو پاکستان سے باہر اچھی خاصی زندگی گذار رہا ہوں۔ 15 لاکھ مہینے کی تنخواہ لے رہا ہوں۔ باقی سب سہولتیں میرے پاس موجود ہیں۔ مجھے کیا پڑی ہے ایسا کرنے کی۔ مجھے کل کو کچھ ہو گیا تو میرے تین بچوں کا کیا ہو گا۔ پھر میں چپ چاپ اپنا انقلاب اپنی گا۔۔۔ سوری جیب میں ڈال کر گھر آ گیا۔ پھر جہاں بیٹھتا جرنیلوں کو گالیاں دیتا۔ فوجیوں کو خنزیر کہتا۔ سوشل میڈیا پر بکواس کرتا رہتا۔ آج بھی کرتا ہوں۔ ہر کسی سے یہی کہتا کہ میں نے پاکستان واپس آ کر بہت بڑی غلطی کی۔ یہاں تو میرے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں۔ پھر مجھے ایک اور موقع ملا اور میں انگلینڈ آ گیا۔ یہاں بھی نوکری مل گئی۔ بچے فری ایجوکیشن لے رہے ہیں۔ میڈیکل فری ہے۔ لیکن میرے اندر کا انقلابی کیڑے کی خارش ختم نہیں ہوتی۔ میں اب بھی پوسٹیں لگاتا ہوں۔ فوجیوں کو گالیاں دیتا ہوں لیکن میرے گاف میں اتنا دم نہیں کہ میں جا کر خان کے حق میں باہر نکلوں۔ مجھے یہ بھی پتا ہے کہ شاید خدانخواستہ خان کا وقت بہت قریب آ پہنچا ہے۔ لیکن میں کچھ نہیں کر سکتا بس کڑھتا ہوں۔ فوج کو گالیاں دیتا ہوں۔ عوام کو گالیاں دیتا ہوں کہ عوام ہے ہیں بزدل باہر نہیں نکلتے۔ روز رات کو انقلاب کا خواب دیکھتا ہوں کہ وینزویلا کی طرح 10 لاکھ بندہ جی ایچ کیو کے باہر آ گیا ہے اور فوج نے عمران خان کو جیل سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔ لیکن صبح پھر سے وہی کھوتا روٹین میں لگا جاتا ہوں۔ شاید ہم سب ایسے ہی انقلابی ہیں۔
Last edited by a moderator: