وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے، ایاز صادق

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
1405304_122375_ayaz-ad_updates.jpg


مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الزام ہے اسمبلی میں ایجنسیز کے لوگ گھوم رہے ہیں، جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادقنے کہا کہ ہر جماعت کا اپنا اسٹینڈ ہوتا ہے، ووٹ جس روز تھا اس روز ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ق لیگ اور مولانا صاحب نے ووٹ کیا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، خالد مگسی نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ترمیم پر سارے ایم این ایز نے مل کر مشاورت کی۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے اسپیکر میرے بہت اچھے دوست ہیں، اچھا لگتا ہے وہ مجھے حوالدار کہتے ہیں، حوالدار فرنٹ پر جان کا نذارنہ دیتا ہے، حوالدار کہنا میرے لیے باعث فخر ہے، مجھے یہ حوالداری منظور ہے، میں فخر کرتا ہوں کہ مجھے حوالدار کہتے ہیں۔

ایاز صادق کا پچھلے اسپیکر سے متعلق کہنا تھا کہ وہ مجھے پروموٹ نہ بھی کریں تو مجھے منظور ہے، خفیہ طریقے سے ترمیم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ہر طرف سے کوشش ہورہی تھی کہ ساری جماعتیں اتفاق رائے کریں ، لیکن نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جوب مہیں ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیوایم والے بےچارے نہیں، اچھے پارلیمنٹرینز ہیں، ایم کیو ایم نے دیکھا کہ ترمیم میں سب کا فائدہ ہے، وہ لوگ لیس ڈیمانڈنگ ہیں، قانون سازی میں ایم کیو ایم والے کافی اچھا کام اور محنت کرتے ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ مزید ترامیم کے بارے میں مجھے نہیں معلوم، میرا نہیں خیال کہ 27 ویں آئینی ترمیم آرہی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بطور اسپیکر کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا، حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا، میرے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑی۔

انہوں نے بتایا کہ ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، امریکا میں ججز کی تعیناتی کیلئے باقاعدہ سماعتیں ہوتی ہیں، اگر پارلیمنٹ آئین بنا سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی نہیں کرسکتی؟ کیا سپریم کورٹ کو اجازت ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرلے؟

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں ہونا چاہئے؟ یہ ایک ڈیبیٹ ہے جو چلتی رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ چار ارکان نے جب ووٹ کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی، چار ارکان الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق آزاد امید وار ہیں، عادل بازائی، جو کوئٹہ سے جیتے تھے، آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر ن لیگ میں شامل ہوگئے، لیکن عادل بازائی کمیٹی سے چیئرمین شپ مانگ رہے تھے، اپوزیشن میں بیٹھ رہے تھے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن میں عادل بازائی نے ووٹ نہیں کیا تھا، انہوں نے ترمیم پر بھی ووٹ نہیں دیا، کسی بھی پارٹی کو ترمیم کے حق میں ووٹ کرنے والوں پر اعتراض ہوگا تو ریفرنس کرسکتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ حاجی امتیاز اینٹی کرپشن کی تحویل میں تھے، کسی کے کہے بغیر پروڈکشن آرڈر جاری کیے، میں نے حاجی امتیاز کو پارلیمنٹ لاجز میں رکھوایا اور پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دلوایا۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں موجود ہے، آئین میں ترمیم کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی، میرا نہیں خیال یہ چیزیں کورٹ سے ان ڈو ہوسکتی ہیں، فرض کرلیں کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹیک اوور کرلیتی ہے، کیا اس طرح حکومت تبدیل ہوسکتی ہے؟

ایاز صادق نے بتایا کہ ہم 2018 پارلیمنٹ کا حصہ اس لیے بنے تاکہ ایوان کو خالی نہ چھوڑ دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لڑے، پارلیمنٹ کو چھوڑا نہیں، 2013 میں جب اسپیکر بنا تھا تو کہا گیا جعلی پارلیمنٹ ہے، ہو سکتاہے وہ بھی کسی چیز سے گزرے ہوں، ہمیں برداشت کی طرف جانا پڑے گا،

لیگی رہنما نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی اچھی چیز ہے، میں نے تو کہا تھا چارٹر آف پارلیمنٹ تو کرلیں، ہر سیاسی جماعت کو کمیٹی میں شامل کیا تھا، میں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنائیں۔

Source

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے بلکہ وہ کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیو نیوز کو دیے گئے انٹریو میں ایاز صادق نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو ’آئین کو دوبارہ لکھنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی ایکٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایوان اعلیٰ عدالت کا فیصلہ تسلیم نہیں کرے گی کیوں کہ قانون اب تبدیل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے عدالتوں کو سننا شروع کردیا تو ایسے بہت سے فیصلے ہیں لہذا ہم عدالتی حکم پر ایسا نہیں کریں گے بلکہ الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کا انتظار کریں گے کیوں اس حوالے سے الیکشن کمیشن ہی مجاز اتھارٹی ہے۔

میزبان کی جانب سے پوچھا گیا ’کیا وہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھتے ہیں؟

جس پر ایاز صادق نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے آگاہ ہونے کے باوجود ارکان اسمبلی سے متعلق وہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کا انتظار کرنے کو ترجیح دیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے انکشاف کیا کہ حکومتی بینچز کے ممبران نے ان سے رابطہ کرکے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ لینے کی خواہش ظاہر کی تھی، کیوں کہ ان کے پاس نمبرز پورے تھے۔

ایاز صادق نے کہا کہ انہوں نے ان ممبران کو انتظار کرنے کے لیے کہا ہے، امید ہے کہ 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اب اس زیر التوا مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت متعدد پارلیمانی کمیٹیوں میں فیصلہ سازی سست روی کا شکار رہی کیونکہ وہ غیر فعال رہیں۔

26ویں ترمیم


میزبان نے سوال پوچھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کو ختم کردیا گیا ہے؟






ایاز صادق نے جواب دیا ’اگر پارلیمنٹ آئین بناسکتی ہے تو وہ ان لوگوں کی تعیناتی کیوں نہیں کرسکتی جو آئین کی تشریح کرتے ہیں، اور یہ چیز ترقی یافتہ ممالک میں موجود ہے تو ہم کیوں نہیں کرسکتی۔

انہوں نے آرٹیکل 239 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی عدالت آئینی ترامیم پر سوال نہیں اٹھاسکی اور اگر پی ٹی آئی نے اسے چینلج کرنے کی کوشش کی تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترامیم کی حمایت نہ کرنے اور ووٹنگ میں حصہ نہ لینے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سیاسی وجوہات کی وجہ سے ہر جماعت کا اپنا موقف ہے، پی ٹی آئی نے 26ویں ترمیم کی حمایت نہیں کی۔

ترمیم کی منظوری کے دوران انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی سے متعلق سوال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا ’ایجنسی کا کوئی اہلکار بھی قومی اسمبلی کی حدود میں داخل نہیں ہوا‘۔

منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس

26ویں آئینی ترمیم میں پی ٹی آئی کے 4 ایم این ایز کے ووٹ پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں ارکان اسمبلی آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے۔

انہوں نے کوئٹہ سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی عادل بازائی کی مثال دی، جو بعد میں مسلم لیگ (ن) کا حصہ بن گئے تھے تاہم وہ اپوزیشن کا حصہ بنے رہے جب کہ انہیں حکومتی کمیٹی کی چیئرمین شپ بھی دی گئی لیکن اس کے باوجود آئینی ترامیم سمیت اہم مواقع پر انہوں نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ انہوں نے عادل بازائی کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیج دیا ہے اور 26ویں ترمیم کے وقت غیر حاضر رہنے پر انہیں پارٹی کی جانب سے نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی پارٹی کو اپنے کسی رکن پر تحفظات ہیں تو شکایت درج کرواسکتے ہیں اور ہم دیکھیں گے اگر وہ ریفرنس میرٹ پر ہوا تو اسے آگے بھیج دیں گے۔

Source
 
Last edited by a moderator:

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ وہی فارم سینتالیس والا ایاز صادق ہے جس پر کتاب چھپ چکی ہے کہ یہ اس حرامی گٹر کے ڈھکن چور فراڈئے لعنتئ میاں شریف اور اپنی ماں کے ناجائز تعلقات اور ان دونوں کے زنا کے نتیجے میں پیدا ہوا
اور میاں شریف کی حرام کی اولاد ہونے کی وجہ اور نواز شریف شہباز شریف کا حرام کا بھائی یعنی سوتیلا بھائی ہونے کی وجہ سے ہی میاں شریف کی وصیت کی وجہ سے اس ایاز صادق کو نواز شریف اور شہباز شریف ٹکٹ دیتا ہے یہی ایاز صادق ہے جس نے اس پوری قوم کو بتایا کہ پاکستان کی فوج کا آرمی چیف اس سے ملنے آیا اور انڈیا کے حملے کے خوف سے آرمی چیف کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں ماتھے پر پسینہ تھا آواز لرز رہی تھی اور شاید پتلون بھی گیلی اور پیلی ہوچکی تھی اور وجہ تھی انڈیا کے حملے کا خوف اب اگر یہ بات کہہ رہا ہے تو اسکی بات سچ بھی ہوسکتئ ہے اس لئے کہ یہ پہلے آرمی چیف کے بارے میں سچ کہہ چکا ہے جسکی آج تک تردید نہیں کی آرمی چیف یا اس کے کسی ترجمان نے اور ویسے بھی وہ بات جھوٹ ہوتی تو اس پر کوئی ایکشن ہوتا۔ اور یہ سمجھنے کے لئے کسی کا راکٹ سائنٹسٹ ہونا ضروری نہیں
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الزام ہے اسمبلی میں ایجنسیز کے لوگ گھوم رہے ہیں، جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے۔
تو نونی کون ہیں ؟

ان سے بڑا ایجنسیوں کا بھڑوای کون ہے ؟
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
1405304_122375_ayaz-ad_updates.jpg


مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الزام ہے اسمبلی میں ایجنسیز کے لوگ گھوم رہے ہیں، جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادقنے کہا کہ ہر جماعت کا اپنا اسٹینڈ ہوتا ہے، ووٹ جس روز تھا اس روز ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ق لیگ اور مولانا صاحب نے ووٹ کیا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، خالد مگسی نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ترمیم پر سارے ایم این ایز نے مل کر مشاورت کی۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے اسپیکر میرے بہت اچھے دوست ہیں، اچھا لگتا ہے وہ مجھے حوالدار کہتے ہیں، حوالدار فرنٹ پر جان کا نذارنہ دیتا ہے، حوالدار کہنا میرے لیے باعث فخر ہے، مجھے یہ حوالداری منظور ہے، میں فخر کرتا ہوں کہ مجھے حوالدار کہتے ہیں۔

ایاز صادق کا پچھلے اسپیکر سے متعلق کہنا تھا کہ وہ مجھے پروموٹ نہ بھی کریں تو مجھے منظور ہے، خفیہ طریقے سے ترمیم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ہر طرف سے کوشش ہورہی تھی کہ ساری جماعتیں اتفاق رائے کریں ، لیکن نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جوب مہیں ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیوایم والے بےچارے نہیں، اچھے پارلیمنٹرینز ہیں، ایم کیو ایم نے دیکھا کہ ترمیم میں سب کا فائدہ ہے، وہ لوگ لیس ڈیمانڈنگ ہیں، قانون سازی میں ایم کیو ایم والے کافی اچھا کام اور محنت کرتے ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ مزید ترامیم کے بارے میں مجھے نہیں معلوم، میرا نہیں خیال کہ 27 ویں آئینی ترمیم آرہی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بطور اسپیکر کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا، حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا، میرے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑی۔

انہوں نے بتایا کہ ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، امریکا میں ججز کی تعیناتی کیلئے باقاعدہ سماعتیں ہوتی ہیں، اگر پارلیمنٹ آئین بنا سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی نہیں کرسکتی؟ کیا سپریم کورٹ کو اجازت ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرلے؟

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں ہونا چاہئے؟ یہ ایک ڈیبیٹ ہے جو چلتی رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ چار ارکان نے جب ووٹ کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی، چار ارکان الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق آزاد امید وار ہیں، عادل بازائی، جو کوئٹہ سے جیتے تھے، آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر ن لیگ میں شامل ہوگئے، لیکن عادل بازائی کمیٹی سے چیئرمین شپ مانگ رہے تھے، اپوزیشن میں بیٹھ رہے تھے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن میں عادل بازائی نے ووٹ نہیں کیا تھا، انہوں نے ترمیم پر بھی ووٹ نہیں دیا، کسی بھی پارٹی کو ترمیم کے حق میں ووٹ کرنے والوں پر اعتراض ہوگا تو ریفرنس کرسکتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ حاجی امتیاز اینٹی کرپشن کی تحویل میں تھے، کسی کے کہے بغیر پروڈکشن آرڈر جاری کیے، میں نے حاجی امتیاز کو پارلیمنٹ لاجز میں رکھوایا اور پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دلوایا۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں موجود ہے، آئین میں ترمیم کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی، میرا نہیں خیال یہ چیزیں کورٹ سے ان ڈو ہوسکتی ہیں، فرض کرلیں کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹیک اوور کرلیتی ہے، کیا اس طرح حکومت تبدیل ہوسکتی ہے؟

ایاز صادق نے بتایا کہ ہم 2018 پارلیمنٹ کا حصہ اس لیے بنے تاکہ ایوان کو خالی نہ چھوڑ دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لڑے، پارلیمنٹ کو چھوڑا نہیں، 2013 میں جب اسپیکر بنا تھا تو کہا گیا جعلی پارلیمنٹ ہے، ہو سکتاہے وہ بھی کسی چیز سے گزرے ہوں، ہمیں برداشت کی طرف جانا پڑے گا،

لیگی رہنما نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی اچھی چیز ہے، میں نے تو کہا تھا چارٹر آف پارلیمنٹ تو کرلیں، ہر سیاسی جماعت کو کمیٹی میں شامل کیا تھا، میں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنائیں۔


Source
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
app or app k wasooq sir hum janty hai app logo ki pupit se koi umeed nahi hoti app loag bus face saving hai hukumat assembliya koi or hi chala raha hai wazir e aala maryam samne lakin mamlat mohsin naqvi shb chalate hai wazir e azam shehbaz shb lakin mamlat mohsin naqvi shb chalate hai speaker app lakin back door koi officer hi chala raha hai warna trinted caroola me aghwa kiye loag nahi a sakte thy assebmly k loobi tak ye awami nahi 47 ki hukumat hai bna k di gai hai jinho ne bna k di app sub un k ghullam hai
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
1405304_122375_ayaz-ad_updates.jpg


مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ الزام ہے اسمبلی میں ایجنسیز کے لوگ گھوم رہے ہیں، جبکہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں کوئی ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادقنے کہا کہ ہر جماعت کا اپنا اسٹینڈ ہوتا ہے، ووٹ جس روز تھا اس روز ہم نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم، باپ پارٹی، ق لیگ اور مولانا صاحب نے ووٹ کیا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، خالد مگسی نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ترمیم پر سارے ایم این ایز نے مل کر مشاورت کی۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے اسپیکر میرے بہت اچھے دوست ہیں، اچھا لگتا ہے وہ مجھے حوالدار کہتے ہیں، حوالدار فرنٹ پر جان کا نذارنہ دیتا ہے، حوالدار کہنا میرے لیے باعث فخر ہے، مجھے یہ حوالداری منظور ہے، میں فخر کرتا ہوں کہ مجھے حوالدار کہتے ہیں۔

ایاز صادق کا پچھلے اسپیکر سے متعلق کہنا تھا کہ وہ مجھے پروموٹ نہ بھی کریں تو مجھے منظور ہے، خفیہ طریقے سے ترمیم کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، ہر طرف سے کوشش ہورہی تھی کہ ساری جماعتیں اتفاق رائے کریں ، لیکن نہیں ہوئی۔

ایک سوال کے جوب مہیں ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیوایم والے بےچارے نہیں، اچھے پارلیمنٹرینز ہیں، ایم کیو ایم نے دیکھا کہ ترمیم میں سب کا فائدہ ہے، وہ لوگ لیس ڈیمانڈنگ ہیں، قانون سازی میں ایم کیو ایم والے کافی اچھا کام اور محنت کرتے ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ مزید ترامیم کے بارے میں مجھے نہیں معلوم، میرا نہیں خیال کہ 27 ویں آئینی ترمیم آرہی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بطور اسپیکر کوئی متنازع بیان نہیں دینا چاہتا، حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا، میرے ووٹ کی ضرورت نہیں پڑی۔

انہوں نے بتایا کہ ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، امریکا میں ججز کی تعیناتی کیلئے باقاعدہ سماعتیں ہوتی ہیں، اگر پارلیمنٹ آئین بنا سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی نہیں کرسکتی؟ کیا سپریم کورٹ کو اجازت ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرلے؟

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں ہونا چاہئے؟ یہ ایک ڈیبیٹ ہے جو چلتی رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ چار ارکان نے جب ووٹ کیا تو پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی، چار ارکان الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق آزاد امید وار ہیں، عادل بازائی، جو کوئٹہ سے جیتے تھے، آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر ن لیگ میں شامل ہوگئے، لیکن عادل بازائی کمیٹی سے چیئرمین شپ مانگ رہے تھے، اپوزیشن میں بیٹھ رہے تھے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ بجٹ سیشن میں عادل بازائی نے ووٹ نہیں کیا تھا، انہوں نے ترمیم پر بھی ووٹ نہیں دیا، کسی بھی پارٹی کو ترمیم کے حق میں ووٹ کرنے والوں پر اعتراض ہوگا تو ریفرنس کرسکتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ حاجی امتیاز اینٹی کرپشن کی تحویل میں تھے، کسی کے کہے بغیر پروڈکشن آرڈر جاری کیے، میں نے حاجی امتیاز کو پارلیمنٹ لاجز میں رکھوایا اور پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دلوایا۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں موجود ہے، آئین میں ترمیم کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہوسکتی، میرا نہیں خیال یہ چیزیں کورٹ سے ان ڈو ہوسکتی ہیں، فرض کرلیں کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹیک اوور کرلیتی ہے، کیا اس طرح حکومت تبدیل ہوسکتی ہے؟

ایاز صادق نے بتایا کہ ہم 2018 پارلیمنٹ کا حصہ اس لیے بنے تاکہ ایوان کو خالی نہ چھوڑ دیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی لڑے، پارلیمنٹ کو چھوڑا نہیں، 2013 میں جب اسپیکر بنا تھا تو کہا گیا جعلی پارلیمنٹ ہے، ہو سکتاہے وہ بھی کسی چیز سے گزرے ہوں، ہمیں برداشت کی طرف جانا پڑے گا،

لیگی رہنما نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی اچھی چیز ہے، میں نے تو کہا تھا چارٹر آف پارلیمنٹ تو کرلیں، ہر سیاسی جماعت کو کمیٹی میں شامل کیا تھا، میں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو فعال بنائیں۔


Source

ایجنسیوں کے غنڈے لوگوں کے بیڈ رومز تک پہنچ جاتے ہیں لیکن بقول اس چول کے اسمبلی میں موجود نہیں ہیں
 

ocean5

Minister (2k+ posts)
یہ وہی فارم سینتالیس والا ایاز صادق ہے جس پر کتاب چھپ چکی ہے کہ یہ اس حرامی گٹر کے ڈھکن چور فراڈئے لعنتئ میاں شریف اور اپنی ماں کے ناجائز تعلقات اور ان دونوں کے زنا کے نتیجے میں پیدا ہوا
اور میاں شریف کی حرام کی اولاد ہونے کی وجہ اور نواز شریف شہباز شریف کا حرام کا بھائی یعنی سوتیلا بھائی ہونے کی وجہ سے ہی میاں شریف کی وصیت کی وجہ سے اس ایاز صادق کو نواز شریف اور شہباز شریف ٹکٹ دیتا ہے یہی ایاز صادق ہے جس نے اس پوری قوم کو بتایا کہ پاکستان کی فوج کا آرمی چیف اس سے ملنے آیا اور انڈیا کے حملے کے خوف سے آرمی چیف کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں ماتھے پر پسینہ تھا آواز لرز رہی تھی اور شاید پتلون بھی گیلی اور پیلی ہوچکی تھی اور وجہ تھی انڈیا کے حملے کا خوف اب اگر یہ بات کہہ رہا ہے تو اسکی بات سچ بھی ہوسکتئ ہے اس لئے کہ یہ پہلے آرمی چیف کے بارے میں سچ کہہ چکا ہے جسکی آج تک تردید نہیں کی آرمی چیف یا اس کے کسی ترجمان نے اور ویسے بھی وہ بات جھوٹ ہوتی تو اس پر کوئی ایکشن ہوتا۔ اور یہ سمجھنے کے لئے کسی کا راکٹ سائنٹسٹ ہونا ضروری نہیں
bhaiya sardar bananay k liyey isnay kafee mehnat kee berobar .mager yay kis chees ka sardar hay rundiyaan farham kernay wala sardar jis kay kunday per ek chadar hotee hay ya phir
 

Back
Top