جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار

News_Icon

Chief Minister (5k+ posts)
ihc-5.jpg


اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات کے دوران سیاسی گفتگو پر پابندی کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے جیل رولز کی شق 265 کو کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شیر افضل مروت کی درخواست پر یہ فیصلہ جاری کیا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی آئین کے تحت دیے گئے آزادیٔ اظہارِ رائے اور آزادیٔ انجمن کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1851967950674071645
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قیدیوں کی ملاقاتوں میں سیاسی گفتگو پر مکمل پابندی آئین کے آرٹیکلز سے متصادم ہے۔ آئین پاکستان شہریوں کو آزادیٔ اظہار اور انجمن سازی کے حقوق فراہم کرتا ہے، جو ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔ عدالت کے مطابق، جیل میں قید افراد کو ان حقوق سے مکمل طور پر محروم کرنا آئینی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔


حالیہ دنوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں کے دوران سیاسی گفتگو پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے پیچھے جیل رولز کی شق 265 کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ اس شق کے تحت قیدیوں کو سیاسی بات چیت کرنے کی اجازت نہیں تھی اور جیل حکام اس بات کو یقینی بناتے تھے کہ ملاقاتوں کے دوران کوئی سیاسی گفتگو نہ ہو۔ اس پابندی کے خلاف درخواست گزار شیر افضل مروت نے عدالت سے رجوع کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ پابندی نہ صرف بنیادی انسانی حقوق بلکہ آئینی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
 

Back
Top