
حامد خان کا وکلاء تحریک کے اعلان کا عزم، 30 نومبر کو پنجاب بھر سے وکلا کے اجتماع کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و سینیٹر حامد خان نے اعلان کیا ہے کہ 30 نومبر کو پنجاب بھر سے وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک کے لیے جمع ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تحریک کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نہیں بلکہ وکلا کی تحریک ہوگی۔
حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو وکلا کی جانب سے مکمل طور پر مسترد کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے نتیجے میں عدالتی نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے، حالانکہ "ججز آتے جاتے ہیں، لیکن وکلا ہمیشہ لڑتے رہتے ہیں۔"
پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرے، مگر موجودہ حکومت نے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ حکومت کی یہ خوفزدگی ایک بڑی کامیابی ہے، اور اس طرح سے جمہوریت کو مضبوط نہیں کیا جا سکتا۔
حامد خان نے سپریم کورٹ بار کے انتخابات پر "وائٹ پیپر" جاری کرنے کا اعلان بھی کیا، جس میں انہوں نے ایجنسیوں کی مداخلت اور دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔ انہوں نے خاص طور پر سندھ کے خوشحال خان اور خیبرپختونخوا کے حبیب قریشی کی فتح اور پھر دوبارہ گنتی کے دوران انہیں ہارنے کی بات کو اٹھایا، اور اس حوالے سے ان کے پاس تمام ثبوت موجود ہونے کا دعویٰ کیا۔
یہ تمام بیانات وکلا کی تحریک کی تیاریوں کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کا مقصد آئینی ترمیم کے اثرات کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/GP6wftT/hamid.jpg