پی ٹی آئی کے خلاف فوری اور واضح فیصلہ وقت کی ضرورت،عرفان صدیقی

Irfan.jpg


مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب فیصلہ کرنے کا وقت آ چکا ہے، چاہے وہ آج ہو یا کل۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنے کے قابل نہیں رہی، مگر اسے فرصت فراہم کی گئی۔ اس کے نتیجے میں ایک خونخوار گروپ، جو سیاسی جھنڈا اٹھائے ہوئے ہے، لاشیں گرا رہا ہے اور خون بہا رہا ہے، اور اب یہ گروپ اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں واضح اور دوٹوک فیصلے کی ضرورت ہے، کیونکہ مزید تاخیر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ کیا ایسے گروہ جو بد امنی، لاقانونیت اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، سیاسی جماعت کہلانے کے حق دار ہیں؟

عرفان صدیقی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ملکی تاریخ میں کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں رہی جو صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کرے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بات کی گئی تھی، جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، اس کے بعد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ اپنے اتحادیوں کی مشاورت سے کرے گی۔

اس کے علاوہ، سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے پشاور سے پی ٹی آئی کا قافلہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گیا ہے۔​
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
Irfan.jpg


مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب فیصلہ کرنے کا وقت آ چکا ہے، چاہے وہ آج ہو یا کل۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنے کے قابل نہیں رہی، مگر اسے فرصت فراہم کی گئی۔ اس کے نتیجے میں ایک خونخوار گروپ، جو سیاسی جھنڈا اٹھائے ہوئے ہے، لاشیں گرا رہا ہے اور خون بہا رہا ہے، اور اب یہ گروپ اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں واضح اور دوٹوک فیصلے کی ضرورت ہے، کیونکہ مزید تاخیر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ کیا ایسے گروہ جو بد امنی، لاقانونیت اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، سیاسی جماعت کہلانے کے حق دار ہیں؟

عرفان صدیقی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ملکی تاریخ میں کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں رہی جو صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کرے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بات کی گئی تھی، جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، اس کے بعد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ اپنے اتحادیوں کی مشاورت سے کرے گی۔

اس کے علاوہ، سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے پشاور سے پی ٹی آئی کا قافلہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گیا ہے۔​
A gya dheeli toi wala
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
Irfan.jpg


مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب فیصلہ کرنے کا وقت آ چکا ہے، چاہے وہ آج ہو یا کل۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنے کے قابل نہیں رہی، مگر اسے فرصت فراہم کی گئی۔ اس کے نتیجے میں ایک خونخوار گروپ، جو سیاسی جھنڈا اٹھائے ہوئے ہے، لاشیں گرا رہا ہے اور خون بہا رہا ہے، اور اب یہ گروپ اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں واضح اور دوٹوک فیصلے کی ضرورت ہے، کیونکہ مزید تاخیر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ کیا ایسے گروہ جو بد امنی، لاقانونیت اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، سیاسی جماعت کہلانے کے حق دار ہیں؟

عرفان صدیقی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ملکی تاریخ میں کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں رہی جو صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کرے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بات کی گئی تھی، جب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، اس کے بعد نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ اپنے اتحادیوں کی مشاورت سے کرے گی۔

اس کے علاوہ، سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے پشاور سے پی ٹی آئی کا قافلہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گیا ہے۔​
 

farrukh77

MPA (400+ posts)
is nawaz shareef k Dalal ko koi btai k pmln ek wahid jamat hai ju hamesha appne aqawo k sath mil k bad amni qatal o gharat karti aai hai kabhi is ka shiqar ppp hoi tu kabhi MQM tu kabhi MINAHJUL QURQN tu KABHI pti saniha model twon kis ne kia tha aain or qanoon k roond k jali hukumat kon bnaya ooh baba jub ghar jale gy tu sub k hi jale gy is umer me kiye ki mafi mang lo abhi bhi waqt hai
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ بابا پی ٹی آئی والوں سے اپنی وڈی نکی اور بے بے سبکو چ۔۔ نے کی بات کر رہا ہے کہ فیصلہ کرو کون اسکی نکی کو چ۔۔ گا کون وڈی کو کون بے بے کو اس لئے فیصلہ کرو پی ٹی آئی کا کونسا بندہ کس کس کو چ۔۔ ے گا فل آرگزم کے ساتھ فیصلہ کرو اور ان میں کون اس بابے کو بھی چ۔۔ گا اسکی کھرک مٹانے کے لئے
 

Back
Top