کچھ روز قبل ہزاروں یوتھیے انقلاب کے نعرے لگاتے ہوئے ملک کے کونوں کھدروں سے نکلے اور اسلام آباد پہنچ گئے۔ یہ یوتھیے جذبات سے بھرے ہوئے اور خان پر جان قربان کرنے کے نعرے لگا رہے تھے۔ بہت سوں نے کفن پہن کر سوشل میڈیا پر ویڈیوز ڈالیں کہ ہم آئے ہی مرنے کیلئے ہیں۔ پھر آسمان نے ایسا نظارہ دیکھا کہ لڑنے مرنے کیلئے آئے ہوئے یہ یوتھیے صرف ہوائی فائرنگ سن کر اتنے خوفزدہ ہوئے کہ پیٹھ دکھا کر بھاگ گئے۔ ایک گھنٹے کے اندر اندر پتا ہی نہیں چلا کہ اتنے سارے یوتھیوں کو زمین کھاگئی یا آسمان نکل گیا، کیونکہ اسلام آباد کی حدود میں تو یوتھیوں کا وجود ہی نظر نہیں آرہا تھا۔۔
اے پاکستانی یوتھیو! آؤ تمہیں بنگلہ دیشی یوتھیوں سے متعارف کراتا ہوں۔ انقلاب لانا چاہتے ہو تو بنگلہ دیشی یوتھیوں سے تھوڑی سی شرم، تھوڑی سی ہمت اور تھوڑی سی عزتِ نفس ادھار لے لو۔ یہ ایک بنگلہ دیشی یوتھیے ابو سید کی ویڈیو ہے جو حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف نکلا تو گولیاں برساتی سیکورٹی فورسز کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوگا۔ وہ گولیاں چلاتے رہے مگر یہ سامنے سے نہیں ہٹا۔ آخر کار مارا گیا۔ اس کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوگئی، پوری دنیا کے میڈیا نے اس کو کوریج دی۔ بنگلہ دیشی یوتھیوں نے ایسی ہمت دکھائی کہ حسینہ واجد کو حکومت چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا۔ بنگلہ دیشی یوتھیوں کے اس نام نہاد انقلاب کا بنگلہ دیش کو فائدہ ہوا یا نقصان یہ الگ موضوع ہے، مگر فی الحال بات صرف بنگلہ دیشی یوتھیوں کی ہمت اور بہادری کی ہورہی ہے۔
دوسری طرف پاکستانی یوتھیے ہیں جو صرف ہوائی فائرنگ سن کر بھاگ گئے اور اس کے بعد ان کا رونا دھونا، ماتم اور پٹ سیاپا ہی ختم نہیں ہورہا۔ کوئی فوج کو بددعائیں دے رہا ہے، کوئی حکومت کوکوسنے دے رہا ہے، کسی کو یہی صدمہ کھائے جارہا ہے کہ ہماری فوج ہم پر گولیاں کیسے چلا سکتی ہے۔۔
پاکستانی یوتھیو۔۔ میرا تمہیں مشورہ ہے کہ انقلاب وغیرہ تمہارے بس کی بات نہیں، تم اپنی روزی روٹی پر توجہ دو، کوئی روزگار ڈھونڈو۔ کوالٹی لائف حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگی کو ہم خود نہیں بلکہ نیازی جیسا کوئی مسیحا آکر ٹھیک کرے گا، وہ نا اہل، نکمے اور کام چور ہوتے ہیں۔ انسان اپنی زندگی کو اگر خود بہتر نہیں کرسکتا تو کوئی دوسرا بھی اسے بہتر نہیں کرسکتا۔۔
اے پاکستانی یوتھیو! آؤ تمہیں بنگلہ دیشی یوتھیوں سے متعارف کراتا ہوں۔ انقلاب لانا چاہتے ہو تو بنگلہ دیشی یوتھیوں سے تھوڑی سی شرم، تھوڑی سی ہمت اور تھوڑی سی عزتِ نفس ادھار لے لو۔ یہ ایک بنگلہ دیشی یوتھیے ابو سید کی ویڈیو ہے جو حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف نکلا تو گولیاں برساتی سیکورٹی فورسز کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوگا۔ وہ گولیاں چلاتے رہے مگر یہ سامنے سے نہیں ہٹا۔ آخر کار مارا گیا۔ اس کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوگئی، پوری دنیا کے میڈیا نے اس کو کوریج دی۔ بنگلہ دیشی یوتھیوں نے ایسی ہمت دکھائی کہ حسینہ واجد کو حکومت چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا۔ بنگلہ دیشی یوتھیوں کے اس نام نہاد انقلاب کا بنگلہ دیش کو فائدہ ہوا یا نقصان یہ الگ موضوع ہے، مگر فی الحال بات صرف بنگلہ دیشی یوتھیوں کی ہمت اور بہادری کی ہورہی ہے۔
دوسری طرف پاکستانی یوتھیے ہیں جو صرف ہوائی فائرنگ سن کر بھاگ گئے اور اس کے بعد ان کا رونا دھونا، ماتم اور پٹ سیاپا ہی ختم نہیں ہورہا۔ کوئی فوج کو بددعائیں دے رہا ہے، کوئی حکومت کوکوسنے دے رہا ہے، کسی کو یہی صدمہ کھائے جارہا ہے کہ ہماری فوج ہم پر گولیاں کیسے چلا سکتی ہے۔۔
پاکستانی یوتھیو۔۔ میرا تمہیں مشورہ ہے کہ انقلاب وغیرہ تمہارے بس کی بات نہیں، تم اپنی روزی روٹی پر توجہ دو، کوئی روزگار ڈھونڈو۔ کوالٹی لائف حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگی کو ہم خود نہیں بلکہ نیازی جیسا کوئی مسیحا آکر ٹھیک کرے گا، وہ نا اہل، نکمے اور کام چور ہوتے ہیں۔ انسان اپنی زندگی کو اگر خود بہتر نہیں کرسکتا تو کوئی دوسرا بھی اسے بہتر نہیں کرسکتا۔۔


Abu Sayed (student activist) - Wikipedia
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/82fsVyt/abu-sayeed-20240803171425.jpg
Last edited: