پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹر کرانے کی تاریخ میں توسیع کر دی

11chairmmaptaadateizas.png

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب مختلف اسٹیک ہولڈرز، خاص طور پر آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کی جانب سے تاریخ میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ 30 نومبر کی مقررہ ڈیڈ لائن کے بعد آج وی پی اینز کو بلاک نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے نئی تاریخ کے تعین کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، یہ معاملہ وزارت داخلہ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کا عمل سائبر سیکیورٹی، قومی سلامتی اور ڈیٹا پروٹیکشن کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔

پی ٹی اے کے ذرائع کے مطابق، اب تک 27 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹر کیے جاچکے ہیں۔ تاہم، ملک میں فری لانسرز اور بزنس کمیونٹی سمیت مختلف شعبوں کی جانب سے رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی جا رہی تھی۔ ان درخواستوں کی روشنی میں، وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن نے بھی اس توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد ارشد نے سیکریٹری داخلہ کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ رجسٹریشن کے عمل کو آگے بڑھانے اور عوامی آگاہی فراہم کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

شہزاد ارشد نے اپنے خط میں حکومتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وی پی اینز کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام قومی سلامتی کے لیے اہم ہے، لیکن رجسٹریشن کا عمل آسان بنانے سے عوام، فری لانسرز اور کاروباری طبقے کو سہولت حاصل ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ رجسٹریشن کے عمل سے حساس معلومات کے تحفظ کے خدشات کم ہو گئے ہیں، اور اب شہریوں نے رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔

پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کے عمل سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے سائبر حملوں کے خطرات کو کم کیا جا سکے گا اور ڈیجیٹل نظام کو محفوظ بنایا جا سکے گا۔ اس سلسلے میں، وزارت داخلہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد ایک نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کرے گی تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مطلوبہ سہولت فراہم کی جا سکے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف قومی سلامتی کو فروغ ملے گا بلکہ آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کے لیے ایک محفوظ اور منظم ماحول بھی فراہم ہوگا۔
 

snowballpk

MPA (400+ posts)
Hahahaha.. 😂🤣
Wardi ke baghair baitha hai.. wardi ki mitti paleet jo rhi hai..
Yeh fauj aik gali ban gai hai Pakistan main..
Terrorists army
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
11chairmmaptaadateizas.png

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب مختلف اسٹیک ہولڈرز، خاص طور پر آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کی جانب سے تاریخ میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ 30 نومبر کی مقررہ ڈیڈ لائن کے بعد آج وی پی اینز کو بلاک نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے نئی تاریخ کے تعین کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، یہ معاملہ وزارت داخلہ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کا عمل سائبر سیکیورٹی، قومی سلامتی اور ڈیٹا پروٹیکشن کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔

پی ٹی اے کے ذرائع کے مطابق، اب تک 27 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹر کیے جاچکے ہیں۔ تاہم، ملک میں فری لانسرز اور بزنس کمیونٹی سمیت مختلف شعبوں کی جانب سے رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی جا رہی تھی۔ ان درخواستوں کی روشنی میں، وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن نے بھی اس توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد ارشد نے سیکریٹری داخلہ کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ رجسٹریشن کے عمل کو آگے بڑھانے اور عوامی آگاہی فراہم کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

شہزاد ارشد نے اپنے خط میں حکومتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وی پی اینز کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام قومی سلامتی کے لیے اہم ہے، لیکن رجسٹریشن کا عمل آسان بنانے سے عوام، فری لانسرز اور کاروباری طبقے کو سہولت حاصل ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ رجسٹریشن کے عمل سے حساس معلومات کے تحفظ کے خدشات کم ہو گئے ہیں، اور اب شہریوں نے رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔

پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کے عمل سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے سائبر حملوں کے خطرات کو کم کیا جا سکے گا اور ڈیجیٹل نظام کو محفوظ بنایا جا سکے گا۔ اس سلسلے میں، وزارت داخلہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد ایک نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کرے گی تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مطلوبہ سہولت فراہم کی جا سکے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف قومی سلامتی کو فروغ ملے گا بلکہ آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کے لیے ایک محفوظ اور منظم ماحول بھی فراہم ہوگا۔
وی پی این کی جگہ اب ان خاکی سوروں کی گردن کو ایکٹینشن دی جاۓ گی
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
11chairmmaptaadateizas.png

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب مختلف اسٹیک ہولڈرز، خاص طور پر آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کی جانب سے تاریخ میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ 30 نومبر کی مقررہ ڈیڈ لائن کے بعد آج وی پی اینز کو بلاک نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے نئی تاریخ کے تعین کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، یہ معاملہ وزارت داخلہ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کا عمل سائبر سیکیورٹی، قومی سلامتی اور ڈیٹا پروٹیکشن کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔

پی ٹی اے کے ذرائع کے مطابق، اب تک 27 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹر کیے جاچکے ہیں۔ تاہم، ملک میں فری لانسرز اور بزنس کمیونٹی سمیت مختلف شعبوں کی جانب سے رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کی جا رہی تھی۔ ان درخواستوں کی روشنی میں، وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن نے بھی اس توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد ارشد نے سیکریٹری داخلہ کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ رجسٹریشن کے عمل کو آگے بڑھانے اور عوامی آگاہی فراہم کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

شہزاد ارشد نے اپنے خط میں حکومتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وی پی اینز کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام قومی سلامتی کے لیے اہم ہے، لیکن رجسٹریشن کا عمل آسان بنانے سے عوام، فری لانسرز اور کاروباری طبقے کو سہولت حاصل ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ رجسٹریشن کے عمل سے حساس معلومات کے تحفظ کے خدشات کم ہو گئے ہیں، اور اب شہریوں نے رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔

پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ رجسٹریشن کے عمل سے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے سائبر حملوں کے خطرات کو کم کیا جا سکے گا اور ڈیجیٹل نظام کو محفوظ بنایا جا سکے گا۔ اس سلسلے میں، وزارت داخلہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ جلد ایک نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کرے گی تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو مطلوبہ سہولت فراہم کی جا سکے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی اور سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف قومی سلامتی کو فروغ ملے گا بلکہ آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کے لیے ایک محفوظ اور منظم ماحول بھی فراہم ہوگا۔
In munafaqo ki dariyan dekho or harkatain check Karo. Majoosion ki bigri hoi shaklain.

Yeh alimohsan52 ka Harami Abu ha.
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ تو شکل سے ہی کنفرم حرامی لگتا ہے منافق فراڈیا اسکا ڈی این اے لازمی کسی پڑوسی اور حرامئ سے ہی میچ کرے گا باندر کی شکل ہے یہ فراڈیا بھی شکل سے عطا تارڑ باندر کا کوئی بھائی لگتا ہے یعنی دونوں کا باپ ایک ہی تھا جسکے زنا کے نتیجے میں یہ باندر پیدا ہوئے
 

Back
Top