
گزشتہ روز عمران خان کے خلاف پولیس کی مدعیت میں رینجرز اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا جن کی ہلاکت ایک حادثے میں ہوئی۔۔صحافیوں کے مطابق یہ گاڑی سابق بیوروکریٹ کا پوتا چلا رہا تھا جو ذہنی طور پر نارمل نہیں تھا۔
پولیس حکام کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے کہنے پر نامعلوم ڈرائیور نےلینڈ کروزر رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی ، جس کے نتیجے میں تین اہلکار جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس کو خود نہیں معلوم کہ گاڑی کون چلا رہا تھا ۔جب پولیس کو ڈرائیور کا اتہ پتہ نہیں ، ڈرائیور کا کوئی اقبالی بیان نہیں، تو بہت سے سوالات کھڑے ہوجاتے ہیں۔
عمران خان کے خلاف قتل کا مقدمہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران سری نگر ہائی وے پر تیز رفتار گاڑی کی زد میں نیم فوجی دستے کے اہلکاروں کی ہلاکت کے سلسلے میں درج کیا گیا جبکہ اس مقدمے میں دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
یہ مقدمات رمنا پولیس اسٹیشن میں درج ہیں ، جس میں دفعہ 302 (قتل)، دفعہ 324 ( قتل کی کوشش ) اور دہشت گردی کے الزامات سمیت سیکشن 120 بی (مجرمانہ سازش کرنے) جیسی متعدد دفعات کو شامل کیا گیا ۔
پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے سیل کردی ہے۔ سیل ایف آئی آر کا مطلب ہے کہ "حسب ضرورت" مقدمے کو دوبارہ کھولا جاسکتا ہے او رکاروائی کی جاسکتی ہے۔اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کی ایف آئی آر سیل ہے، سیل ایف آئی آر کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو پر 1974 میں قتل کی ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی جسے بعد ازاں سیل کردیا گیا تھا اور پھر ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد اس ایف آئی آر کو دوبارہ کھولاگیا اور بھٹو کو انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔
ذوالفقار علی بھٹو پر احمد رضا قصوری کےو الد کے قتل کا الزام تھا جس پر انہیں سزائے موت ہوئی جسے آج عدالت کے ماتھے پر بدترین دھبہ قرار دیا جارہا ہے۔
تقریبا 50 سال بعد عمران خان دوسرے وزیراعظم بن گئے ہیں جن پر قتل کا مقدمہ درج ہوا ہے جبکہ اس سے قبل ایک قتل کا مقدمہ بلوچستان میں بھی ایک وکیل کے قتل کا درج ہے۔
یادرہے کہ عمران خان جو پہلے ہی مختلف مقدمات کے سلسلے میں کئی ماہ سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں،ان پر دہشتگردی، کرپشن، توشہ خانہ چوری، اختیارات سے تجاوز، دفعہ 144، املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس کی وردیاں پھاڑنے، نومئی سمیت مختلف نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عمران خان پر درج مقدمات سینکڑوں میں ہیں، صرف وفاقی دارالحکومت میں عمران خان کے خلاف 62 مقدمات درج ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik-bh1i11h2.jpg