کباڑیہ

jigrot

Minister (2k+ posts)
بہت عرصہ ہوا ایک کنجروں کا خاندان ہوتا تھا جو جسموں کے کاروبار سے منسلک تھا ساتھ میں پھول فروشی بھی کرتا تھا تاکہ گاہکوں کو خوش رکھا جاسکے اور کچھ آمدن بھی ہوجائے اس خاندان نے ترقی کرلی اور کباڑ کا کام شروع کردیا اب ان کی نسلوں میں کنجروں اور کباڑیوں کا خون منتقل ہو چکا تھا ان کی کوئی خاص شناخت نہیں تھی اس لیے کبھی اپنے آپ کو کشمیری کہتے تھے اور کبھی پنجابی کیونکہ خون گندہ تھا تعلیم حاصل نہیں کی اس لیے شرافت بھی ان کو چھو کرنہیں گزری تھی سمجھ تو گئے ہوں گے آپ ۔ پھر پاکستان پر ایک ڈکٹیٹر آگیا جس نے بھٹو کے ب ہ ٹ اور و کو جدا کردیا اس کی ایسے بجائی کہ آواز ابھی تک گونج رہی ہے اس ڈکٹیٹر کو اپنے کالے کرتوتوں کے لیے کچھ حرام خوروں کی ضرورت تھی اور اس کے ہاتھ میں اس خاندان کے لوگ آگئے بس جی پھر کیا تھا ان کباڑیوں کے دن پھر گئے اس ڈکٹیٹر کے سائے میں ان حرام خوروں نے خوب مال چوری کیا اور ساتھ میں بھٹو کی بے سے بجاتے رہے کیونکہ خون گندا تھا اس لیے اپنا اثر تو دکھاتا ہے اور وہ اگلی نسلوں میں منتقل ہوگیا آج کے دور میں ان کی اولاد اپنے رنگ دکھا رہی ہے انہی کی اولاد میں سے ایک بہت مشہور ہے لوگ اسے مختلف ناموں سے پکارتے ہیں کبھی جنرل رانی اور کبھی گشتی فراری میں تہزیب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑوں گا میں اسے ٹیکسی فراری پکاروں گا ٹیکسی فراری کی بھی ایک کہانی ہے بلکہ داستان ہے یہ سالوں سے خبروں میں ہے زبان اس کی اتنی گندی ہے کہ پہاڑ کو راکھ کا ڈھیر بنا دے اس کے باپ نے چوری کے مال سے بہت سے محل نما گھر بنا لیے ہیں مگر اس کو خوشی کباڑ سے ہی ملتی ہے اس کو خوشی گیراجوں میں ملتی ہے یہ بڑے اور پرانے سامان سے خوش ہوتی ہے عزت غیرت اس کو چھو کر نہیں گزری اس نے اپنی تسکین کے لیے چوکیداروں کو بھی نہیں بخشا اس نے کہیں سے سن لیا تھا کہ چوکیداروں کے پاس سامان بڑا ہوتا ہے بس پھر کیا تھا کباڑی خون جاگ اٹھا اور چوکیداروں کے مزے-- اسے نے بھی بڑے سامان کی تالاش میں بہت سے چوکیداروں کی تلاشی لی یہ ایک جگہ تو ٹک نہیں سکتی پھر کسی نے اسے بتایا عربی شیخ بہت امیر ہوتے ہیں اسی لیے سامان بھی بڑا ہے ان کے پاس بس پھر کیا تھا کباڑی رگ جاگ اٹھی اور اس نے عربیوں کا سامان ڈھونڈنے کی ٹھان لی جب وہاں گئی تو عربی نے شکایت کی کی کمرا بہت بڑا ہے اور سامان کم اس کو بھی اسی بات کا رنج کہ کمرے کے لیے سامان کم ہے پھر اس نے سوچا چلو واپس چلتے ہیں اور چوکیداروں سے ہی کچھ لے لیتے ہیں اس نے نیا چوکیدار ڈھونڈا اور اپنا کمرا سجا لیا اب کیا تھا اس کے بھی مزے اور چوکیدار کی بھی عیاشی مگر یہ عیاشی مفت میں نہیں تھی یہ کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر کی جارہی تھی اور جس کی قیمت پاکستان کی عوام ادا کررہی ہے
 

TemptationQ

Senator (1k+ posts)
بہت عرصہ ہوا ایک کنجروں کا خاندان ہوتا تھا جو جسموں کے کاروبار سے منسلک تھا ساتھ میں پھول فروشی بھی کرتا تھا تاکہ گاہکوں کو خوش رکھا جاسکے اور کچھ آمدن بھی ہوجائے اس خاندان نے ترقی کرلی اور کباڑ کا کام شروع کردیا اب ان کی نسلوں میں کنجروں اور کباڑیوں کا خون منتقل ہو چکا تھا ان کی کوئی خاص شناخت نہیں تھی اس لیے کبھی اپنے آپ کو کشمیری کہتے تھے اور کبھی پنجابی کیونکہ خون گندہ تھا تعلیم حاصل نہیں کی اس لیے شرافت بھی ان کو چھو کرنہیں گزری تھی سمجھ تو گئے ہوں گے آپ ۔ پھر پاکستان پر ایک ڈکٹیٹر آگیا جس نے بھٹو کے ب ہ ٹ اور و کو جدا کردیا اس کی ایسے بجائی کہ آواز ابھی تک گونج رہی ہے اس ڈکٹیٹر کو اپنے کالے کرتوتوں کے لیے کچھ حرام خوروں کی ضرورت تھی اور اس کے ہاتھ میں اس خاندان کے لوگ آگئے بس جی پھر کیا تھا ان کباڑیوں کے دن پھر گئے اس ڈکٹیٹر کے سائے میں ان حرام خوروں نے خوب مال چوری کیا اور ساتھ میں بھٹو کی بے سے بجاتے رہے کیونکہ خون گندا تھا اس لیے اپنا اثر تو دکھاتا ہے اور وہ اگلی نسلوں میں منتقل ہوگیا آج کے دور میں ان کی اولاد اپنے رنگ دکھا رہی ہے انہی کی اولاد میں سے ایک بہت مشہور ہے لوگ اسے مختلف ناموں سے پکارتے ہیں کبھی جنرل رانی اور کبھی گشتی فراری میں تہزیب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑوں گا میں اسے ٹیکسی فراری پکاروں گا ٹیکسی فراری کی بھی ایک کہانی ہے بلکہ داستان ہے یہ سالوں سے خبروں میں ہے زبان اس کی اتنی گندی ہے کہ پہاڑ کو راکھ کا ڈھیر بنا دے اس کے باپ نے چوری کے مال سے بہت سے محل نما گھر بنا لیے ہیں مگر اس کو خوشی کباڑ سے ہی ملتی ہے اس کو خوشی گیراجوں میں ملتی ہے یہ بڑے اور پرانے سامان سے خوش ہوتی ہے عزت غیرت اس کو چھو کر نہیں گزری اس نے اپنی تسکین کے لیے چوکیداروں کو بھی نہیں بخشا اس نے کہیں سے سن لیا تھا کہ چوکیداروں کے پاس سامان بڑا ہوتا ہے بس پھر کیا تھا کباڑی خون جاگ اٹھا اور چوکیداروں کے مزے-- اسے نے بھی بڑے سامان کی تالاش میں بہت سے چوکیداروں کی تلاشی لی یہ ایک جگہ تو ٹک نہیں سکتی پھر کسی نے اسے بتایا عربی شیخ بہت امیر ہوتے ہیں اسی لیے سامان بھی بڑا ہے ان کے پاس بس پھر کیا تھا کباڑی رگ جاگ اٹھی اور اس نے عربیوں کا سامان ڈھونڈنے کی ٹھان لی جب وہاں گئی تو عربی نے شکایت کی کی کمرا بہت بڑا ہے اور سامان کم اس کو بھی اسی بات کا رنج کہ کمرے کے لیے سامان کم ہے پھر اس نے سوچا چلو واپس چلتے ہیں اور چوکیداروں سے ہی کچھ لے لیتے ہیں اس نے نیا چوکیدار ڈھونڈا اور اپنا کمرا سجا لیا اب کیا تھا اس کے بھی مزے اور چوکیدار کی بھی عیاشی مگر یہ عیاشی مفت میں نہیں تھی یہ کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر کی جارہی تھی اور جس کی قیمت پاکستان کی عوام ادا کررہی ہے

دو کباڑیے

GeBCRp-a0AACZM0
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
قطری قطری سے قطرہ اور قطرے سے دریا بنتا ہے اور اس دریا میں گشتئ فراری غوطے لگاتی ہے سرور محل سے قطری محل تک اور پھر قطری جاسم کی ہم شکل اولاد پیدا ہوتی ہے
 

Back
Top