Mocha7
Chief Minister (5k+ posts)
فوج کو ہی بارڈر سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، اسکا ڈسپلن قائم ہے اللہ قائم ہی رکھے: جسٹس جمال مندوخیل
حضرت عمرؓ نے سخت ڈسپلن کی وجہ سےہی فوج کو باقی عوام سے الگ رکھا: جسٹس جمال کے ملٹری کورٹس سے متعلق کیس میں ریمارکس
اسلام آباد: سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فوج کو ہی بارڈر سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، اسکا ڈسپلن قائم ہے اللہ قائم ہی رکھے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین کے آرٹیکل 8 میں آرمی قوانین کا ذکر ان کے ڈسپلن سے متعلق ہے، حضرت عمرؓ نے سخت ڈسپلن کی وجہ سےہی فوج کو باقی عوام سے الگ رکھا، فوج کا ڈسپلن آج بھی قائم ہے اور اللہ اسے قائم ہی رکھے، فوج کو ہی بارڈرز سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ فوجی کو قتل کرنے والے کا مقدمہ عام عدالت میں چلتا ہے، فوجی تنصیبات پر حملہ بھی تو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہی جرم ہے، اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ذاتی عناد پر فوجی کا قتل الگ اور بلوچستان طرز پر فوج پر حملہ الگ چیزیں ہیں۔
جسٹس مظہر علی نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں جن رولز کے تحت ٹرائل ہوتا ہے اس کی تفصیل فراہم کریں۔
جسٹس مسرت ہلالی حکومتی وکیل کو 9 اور 10 مئی کی ایف آئی آرز کی تفصیل دینے کی ہدایت کی۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔

فوج کو ہی بارڈر سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، اسکا ڈسپلن قائم ہے اللہ قائم ہی رکھے: جسٹس جمال
حضرت عمرؓ نے سخت ڈسپلن کی وجہ سےہی فوج کو باقی عوام سے الگ رکھا: جسٹس جمال کے ملٹری کورٹس سے متعلق کیس میں ریمارکس
