عمران خان کے احمق وکیلوں کو بتایا تھا کہ یہ چکر بازی کر کے عمران خان کو پتلی گلی سے نکال لیںنیشنل کرائم ایجنسی سے اگر ریاست پاکستان رقم کلیم کرتی تو اسے یوکے میں کیس کر کے ثابت کرنا پڑتا کہ یہ بلیک منی ہے اور پاکستان کا پیسہ چرایا گیا ہے جو ثابت کرنا یوکے میں انتہائی دشوار مہنگا اور طویل عمل ہے اور ماضی کے تجربات سے ثابت ہے پاکستان ایسا کیس کبھی بھی وہاں نہیں جیت سکا. جبکہ نیشنل کرائم ایجنسی ملک ریاض کی مرضی سے یہ پیسہ پاکستان منتقل کرنے کو تیار تھی .خان نے دیکھا کہ پیسہ تو پاکستان ہی منتقل ہو رہا ہے اور فوری ہو رہا ہے.کیس کر کے یقینی بھی نہیں کہ ریاست جیت جاۓ گی اور نجانے کتنے سال لگ جائیں .تو ملک ریاض نے پیسہ منگوا لیا بغیر کیس کے لیکن اپنے جرمانے سے منہا کروا لیا جو اسے سپریم کورٹ نے چار سو اسی ارب کیا تھا .یہ ہے اصل رولا اس میں خان نے ایک پائی نہیں لی بلکہ پاکستان کا فایدہ ہی سوچا
190 ملین پاؤنڈ انتقامی کیس کی حقیقت۔برطانیہ سے آئی رقم حکومتِ پاکستان کی نہیں ملک ریاض کی اپنی تھی جو اس نے بحریہ ٹاؤن کیس میں جُرمانے کی مد میں سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔اور یہ قطری خط کی طرح ہوائی جواب نہیں بلکہ مشرق بینک نے نیشنل کرائم ایجنسی کے خط کیساتھ سپریم کورٹ میں باقاعدہ جواب جمع کرایا ہے۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|