
وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا تارڑ نے حالیہ بیان میں فوجی عدالتوں کے حوالے سے عالمی سطح پر جاری لابنگ اور اس کے تناظر میں حکومتی موقف پر روشنی ڈالی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر لابنگ کی جا رہی ہے، تاہم حکومت اس حوالے سے اپنے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کو قائل کرنے کی کوشش کرے گی کہ ان عدالتوں کی کارروائیاں عالمی قوانین کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔
عطا تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف ملک کے اندر اور باہر ایک منفی بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان عدالتوں کی کارروائیوں میں اپیل کے تمام قانونی فورمز دستیاب ہیں اور تحریک انصاف کو اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق، فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات ملٹری کورٹس میں ہی چلائے جاتے ہیں، اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں۔
عطا تارڑ نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود اپنے دور حکومت میں فوجی عدالتوں کے حق میں بیانات دیتے رہے ہیں، لیکن آج وہ اسی نظام پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ سیاسی جماعتیں اس معاملے پر سیاست کرنے سے گریز کریں اور قانونی طریقہ کار کو تسلیم کریں۔
وزیر اطلاعات نے سانحہ 9 مئی کے پس منظر میں کہا کہ اس واقعے میں ملوث 25 افراد کو فوجی عدالتوں نے 2 سے 10 سال تک کی سزائیں سنائی ہیں۔ یہ سزائیں ملٹری کورٹس کے دائرہ اختیار کے تحت دی گئی ہیں، جو کہ فوجی تنصیبات پر حملوں جیسے حساس معاملات میں قانونی کارروائی کے لیے قائم کی گئی ہیں۔
عطا تارڑ نے تسلیم کیا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، حکومت ان خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوجی عدالتوں کی کارروائی شفاف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہوتی ہے اور حکومت اس تاثر کو ختم کرنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کرے گی۔
وزیر اطلاعات کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت بین الاقوامی سطح پر فوجی عدالتوں کے بارے میں پائے جانے والے تحفظات کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس مقصد کے لیے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ فوجی عدالتوں کا عمل قانونی اور شفاف ہے۔