ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک): بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی 15 سالہ آمرانہ حکمرانی کے خاتمے کے بعد بننے والی عبوری حکومت نے ملک کے تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں تاکہ تاریخی حقائق کو درست کیا جا سکے۔ نئی نصابی کتب کے مطابق، بابائے قوم شیخ مجیب الرحمان کی بجائے جنرل ضیاء الرحمان کو بنگلہ دیش کے بانی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، اور 26 مارچ 1971 کو آزادی کا اعلان جنرل ضیاء الرحمان نے کیا تھا۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، بنگلہ دیش کے نیشنل کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین نے بتایا کہ نئی نصابی کتب میں کہا گیا ہے کہ جنرل ضیاء الرحمان نے 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان مختلف بنگلا ریڈیو اسٹیشنز سے کیا تھا۔ 2025 کے تعلیمی سال کے نصاب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26 مارچ 1971 کو ضیاء الرحمان نے آزادی کا اعلان کیا، جب کہ 27 مارچ کو بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان نے باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل کے نصاب میں شیخ مجیب الرحمان کو بابائے قوم اور بانی ملک کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ محقق اور مصنف، رکھیل راہا، جو نصاب کی تبدیلی کے عمل میں شامل تھے، نے اس بات کی وضاحت کی کہ نئی کتب کو "مبالغہ آمیز" اور "مسلط کردہ تاریخ" سے پاک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نصاب میں نظرثانی کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ دعویٰ درست نہیں تھا کہ شیخ مجیب الرحمان نے پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے دوران وائرلیس پیغام کے ذریعے آزادی کا اعلان کیا تھا۔