Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
فوجی عدالتوں کے ٹرائل پر سخت سوالات جاری
وکالت اور بطور جج میرا مجموعی تجربہ 38 سال کا ہے
میں آج بھی خود کو پرفیکٹ نہیں سمجھتا،فوجی عدالت میں بیٹھا افسر اتنا پرفیکٹ کیسے ہوتا ہے کہ وہ اتنی سخت سزا کا تعین کر سکے؟ جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
https://twitter.com/x/status/1877587527730651332
جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ میری معلومات کے مطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتا ہےجس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزا جزا کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے
https://twitter.com/x/status/1877586238258954416
مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ 198 مسافر سوار تھے ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا ان 198 مسافروں میں حاضر وقت کا آرمی چیف بھی تھا کہا گیا جہاز کا رُخ کہیں اور موڑ دو ائیرپورٹ تک بلاک کر دی گئی حکم دینے والے کا کیس انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلا تو نو مئی کو ایسا کیا ہوا کہ کیس آرمی عدالتوں میں چلا آرمی ایکٹ کے مطابق تو آرمی عدالتیں آرمڈ فورسز کے لیے ہوتی ہیں خواجہ صاحب اس عدالت کو آپ اس نقطے پر مطمئن نہیں کر رہے اور نہ اس کا آپ کے پاس کوئی جواب ہے
https://twitter.com/x/status/1877592083877314730
فوجی عدالتوں کا طریقہ کار !
فوجی عدالتوں کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ ؛ "ملٹری کورٹس میں جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے وہ خود فیصلہ نہیں سناتا،ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے،جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا"، جسٹس جمال مندوخیل بولے ؛ "مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے؟"
https://twitter.com/x/status/1877590553715499347
سوال تو 8 لاکھ فوجی جوانوں کے حقوق کا بھی ہے !
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے بڑے سوالات اٹھا دئیے، بولے "فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل ایک حد تک سنی جاسکتی ہے،اپیل میں صرف بدنیتی اور دائرہ اختیار دیکھا جاسکتا ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں میرٹس زیر بحث نہیں آسکتے، ہماری افواج شاید سات لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے،سوال تو ان سات آٹھ لاکھ فوجی جوانوں کے حقوق کا بھی ہے،ہم یہاں عام شہری اور فوجی جوان سب کو انصاف دینے کیلئے بیٹھے ہیں،فوج میں جن کیخلاف فیصلہ آئے ان کو بھی دوسری عدالتوں میں اپیل کا حق ہونا چاہیے" !
https://twitter.com/x/status/1877591459135918301
اہم خبر ، ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آئینی بنچ کو بتایا ہے کہ 9 مئی کی مجموعی طور پر 35 مقدمات تھے ویسے تو 5 ہزار کے قریب ملزمان تھے لیکن ملٹری کورٹس میں صرف ان کا ٹرائل ہوا جن کی موجودگی ان جگہوں پر ہر لحاظ سے ثابت تھی
https://twitter.com/x/status/1877595335599469019
جسٹس مسرت ہلالی بولی خواجہ صاحب نو مئی کی ایف آئی آرز میں ساری دفعات انسداد دہشتگردی ایکٹ کی لگی تھیں پھر ان دفعات پر فوجی ٹرائل کیسے ہوا خواجہ صاحب کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا پھر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی
https://twitter.com/x/status/1877596988398620916
وکالت اور بطور جج میرا مجموعی تجربہ 38 سال کا ہے
میں آج بھی خود کو پرفیکٹ نہیں سمجھتا،فوجی عدالت میں بیٹھا افسر اتنا پرفیکٹ کیسے ہوتا ہے کہ وہ اتنی سخت سزا کا تعین کر سکے؟ جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
https://twitter.com/x/status/1877587527730651332
جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ میری معلومات کے مطابق کیس کوئی اور سنتا ہے اور سزا جزا کا فیصلہ کمانڈنگ افسر کرتا ہےجس نے مقدمہ سنا ہی نہیں وہ سزا جزا کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے
https://twitter.com/x/status/1877586238258954416
مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ 198 مسافر سوار تھے ان کی جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا ان 198 مسافروں میں حاضر وقت کا آرمی چیف بھی تھا کہا گیا جہاز کا رُخ کہیں اور موڑ دو ائیرپورٹ تک بلاک کر دی گئی حکم دینے والے کا کیس انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلا تو نو مئی کو ایسا کیا ہوا کہ کیس آرمی عدالتوں میں چلا آرمی ایکٹ کے مطابق تو آرمی عدالتیں آرمڈ فورسز کے لیے ہوتی ہیں خواجہ صاحب اس عدالت کو آپ اس نقطے پر مطمئن نہیں کر رہے اور نہ اس کا آپ کے پاس کوئی جواب ہے
https://twitter.com/x/status/1877592083877314730
فوجی عدالتوں کا طریقہ کار !
فوجی عدالتوں کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ ؛ "ملٹری کورٹس میں جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے وہ خود فیصلہ نہیں سناتا،ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے،جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا"، جسٹس جمال مندوخیل بولے ؛ "مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے؟"
https://twitter.com/x/status/1877590553715499347
سوال تو 8 لاکھ فوجی جوانوں کے حقوق کا بھی ہے !
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے بڑے سوالات اٹھا دئیے، بولے "فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل ایک حد تک سنی جاسکتی ہے،اپیل میں صرف بدنیتی اور دائرہ اختیار دیکھا جاسکتا ہے،فیصلے کیخلاف اپیل میں میرٹس زیر بحث نہیں آسکتے، ہماری افواج شاید سات لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے،سوال تو ان سات آٹھ لاکھ فوجی جوانوں کے حقوق کا بھی ہے،ہم یہاں عام شہری اور فوجی جوان سب کو انصاف دینے کیلئے بیٹھے ہیں،فوج میں جن کیخلاف فیصلہ آئے ان کو بھی دوسری عدالتوں میں اپیل کا حق ہونا چاہیے" !
https://twitter.com/x/status/1877591459135918301
اہم خبر ، ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آئینی بنچ کو بتایا ہے کہ 9 مئی کی مجموعی طور پر 35 مقدمات تھے ویسے تو 5 ہزار کے قریب ملزمان تھے لیکن ملٹری کورٹس میں صرف ان کا ٹرائل ہوا جن کی موجودگی ان جگہوں پر ہر لحاظ سے ثابت تھی
https://twitter.com/x/status/1877595335599469019
جسٹس مسرت ہلالی بولی خواجہ صاحب نو مئی کی ایف آئی آرز میں ساری دفعات انسداد دہشتگردی ایکٹ کی لگی تھیں پھر ان دفعات پر فوجی ٹرائل کیسے ہوا خواجہ صاحب کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا پھر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی
https://twitter.com/x/status/1877596988398620916
Last edited: