اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر، سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اسپیکر اور مذاکراتی کمیٹی کی توہین کرتے ہوئے پورے مذاکراتی عمل کو ایک تماشے میں تبدیل کر دیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے خاتمے کے حوالے سے ابھی تک اسپیکر قومی اسمبلی کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا، حالانکہ اسپیکر نے 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس پہلے سے طے شدہ امور کے تحت طلب کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ 28 تاریخ کو مذاکرات میں شریک ہو، بیٹھ کر اپنی بات کرے اور ہمیں سننے کا موقع دے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت نے کبھی یہ نہیں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا، بلکہ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات صبر اور تحمل کے ساتھ آگے بڑھائے جاتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی کا مذاکرات سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونا اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ان کے ذہن میں شاید کوئی اور منصوبہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے کبھی مذاکرات ختم نہیں کیے۔ اگر ایک طرف سے مذاکرات ختم کر دیے گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں؟ کیا ہم کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں؟"
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت نے ہمیشہ سے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دی ہے، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی عمل کسی بھی سیاسی بحران کا واحد قابل عمل حل ہے، اور حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سیاسی مسائل کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور مذاکراتی عمل میں واپس آئے تاکہ قومی مسائل کے حل کے لیے کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر، سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اسپیکر اور مذاکراتی کمیٹی کی توہین کرتے ہوئے پورے مذاکراتی عمل کو ایک تماشے میں تبدیل کر دیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے خاتمے کے حوالے سے ابھی تک اسپیکر قومی اسمبلی کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا، حالانکہ اسپیکر نے 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس پہلے سے طے شدہ امور کے تحت طلب کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ 28 تاریخ کو مذاکرات میں شریک ہو، بیٹھ کر اپنی بات کرے اور ہمیں سننے کا موقع دے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت نے کبھی یہ نہیں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا، بلکہ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات صبر اور تحمل کے ساتھ آگے بڑھائے جاتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی کا مذاکرات سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونا اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ان کے ذہن میں شاید کوئی اور منصوبہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے کبھی مذاکرات ختم نہیں کیے۔ اگر ایک طرف سے مذاکرات ختم کر دیے گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں؟ کیا ہم کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں؟"
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت نے ہمیشہ سے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دی ہے، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی عمل کسی بھی سیاسی بحران کا واحد قابل عمل حل ہے، اور حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سیاسی مسائل کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور مذاکراتی عمل میں واپس آئے تاکہ قومی مسائل کے حل کے لیے کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
اسلام آباد: حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر، سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کے اعلان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اسپیکر اور مذاکراتی کمیٹی کی توہین کرتے ہوئے پورے مذاکراتی عمل کو ایک تماشے میں تبدیل کر دیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے خاتمے کے حوالے سے ابھی تک اسپیکر قومی اسمبلی کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا، حالانکہ اسپیکر نے 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس پہلے سے طے شدہ امور کے تحت طلب کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ 28 تاریخ کو مذاکرات میں شریک ہو، بیٹھ کر اپنی بات کرے اور ہمیں سننے کا موقع دے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت نے کبھی یہ نہیں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جائے گا، بلکہ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات صبر اور تحمل کے ساتھ آگے بڑھائے جاتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی کا مذاکرات سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونا اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ان کے ذہن میں شاید کوئی اور منصوبہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے کبھی مذاکرات ختم نہیں کیے۔ اگر ایک طرف سے مذاکرات ختم کر دیے گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں؟ کیا ہم کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں؟"
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت نے ہمیشہ سے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو ترجیح دی ہے، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی عمل کسی بھی سیاسی بحران کا واحد قابل عمل حل ہے، اور حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سیاسی مسائل کو گفت و شنید کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے اور مذاکراتی عمل میں واپس آئے تاکہ قومی مسائل کے حل کے لیے کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔