پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے رکھنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے

CH-FBR.jpg

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی ذیلی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ ٹیکس قوانین ترمیمی بل صرف ڈھائی فیصد افراد کو متاثر کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کے تحت پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو اپنی آمدن کے ذرائع ظاہر کرنا ہوں گے۔

اجلاس میں بحث کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے رکھنے والوں کی تعداد محض 12 ہے اور پراپرٹی میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔ انہوں نے گزشتہ برس کی 1.695 ملین ٹرانزیکشنز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان میں سے 93 فیصد کی ویلیو 50 لاکھ روپے سے کم تھی، جبکہ 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم تھیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے آن لائن ڈیکلریشن کے لیے ایک ایپ تیار کرنے کی بات کی، جس کے ذریعے جائیداد کی خریداری سے ایک گھنٹہ قبل ڈیکلریشن جمع کرائی جا سکے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر ٹیکس شدہ آمدن کو پراپرٹی سیکٹر میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ اس سے ان ڈیکلیئرڈ سرمائے کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بلال اظہر کیانی نے تجویز دی کہ ترمیمی بل میں ٹیکس فائلرز کی اہلیت کی تعریف کو واضح کیا جائے۔ ریئل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹس کے چیئرمین عارف حبیب نے پانچ کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز پیش کی، جس سے انہوں نے پراپرٹی سیکٹر میں رجسٹریشن اور سرمایہ کاری میں اضافے کا امکان ظاہر کیا۔

عارف حبیب نے ترمیمی بل کے مسودے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سرمایہ دبئی کی طرف منتقل ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ پراپرٹی رجسٹریشن کے وقت ہی ٹیکس فائلر کی معلومات حاصل کی جائیں۔

آباد حسن بخشی نے ایف بی آر کے ڈیٹا کو پرانا قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی ویلیو ایشن کی وجہ سے پراپرٹی کی قیمت بڑھ چکی ہے اور ان کے مطابق ترمیمی بل سے 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے، نہ کہ صرف ڈھائی فیصد۔

یہ اجلاس بلال اظہر کیانی کی صدارت میں ہوا جس میں نااہل ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری کی پابندی کے معاملے پر تفصیلی بحث کی گئی۔
 

Back
Top