jigrot
Minister (2k+ posts)
جب تک پاکستان کا انتظامی نظام ٹھیک نہیں کیا جائے گا پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ایسا ہی باقی جنوبی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ ہورہا ہے ۔ پاکستان کا انتظامی ڈھانچہ لوگوں کو غلام بنانے کے لیے بنایا گیا ہے اور وقتا فوقتا اس میں تبدیلیاں بھی اسی مناسبت سے کی جاتی ہیں ۔ یدلیہ ، مقددرہ ، انتظامیہ ، غلامیہ یہ سب ادارے عوام کو بیوقوف بنانے لیے اور ان کو غلام بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں ورنہ طاقت کا سرچشمہ ایک ہی ادارہ ہے اور ایک ہی شخص ہوتا ہے اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ وہاں پر بھی بڑی طاقتوں نے ایک ایسا سسٹم بنا دیا ہے کہ اگر اس ادارے کا شخص بات نہیں مانتا تو اسے آسانی سے گھر بھیج دیا جاتا ہے پاکستان کے تمام اداروں میں صرف ایک شخص کی حکمرانی ہوتی ہے بس اپنی مرضی کا بندہ لے آئیں سارہ ادارہ قبضے میں آجاتا ہے اس ادارے کا سربراہ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے اگر کوئی اس کے غیر قانونی کام کی نشاندہی کرتا ہے یا کوئی بہتر کام کرنے کا مشورہ دیتا ہے اس کو گھر بھیج دیا جاتا ہے پاکستان کا موجودہ نظام چوروں کو تحفظ دیتا ہے چور خوشحال ہوتے ہیں اور پاکستان غریب ہوتا ہے اور قرضوں سے کام چلانا پڑتا ہے یہاں ہر شخص اپنی بہتری کے لیے کام کرتا ہے پاکستان کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آتا ایسے نظام میں پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا یہ نظام ابھی تک چل رہا ہے اس کہ وجہ قرضہ کا مل جانا ، سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی ہوئی رقوم اور کچھ برآمدات ہیں ۔ یہ نظام اسی دن ناکارہ ہوجائے گا جس دن قرضہ ملنا بند ہوگیا اور وہ وقت بھی زیادہ دور نہیں ہے ۔ پاکستان ترقی بھی کر سکتا ہے آگے بڑھ سکتا ہے قرضہ بھی اتر سکتا ہے اگر پاکستان کے لوگ غلامی کی زنجیر کو کاٹ پھینکیں یہ ایک ایسی زنجیر ہے جہ پاکستانیوں کے گلوں میں ڈال دی گئی ہے اور کچھ ٹکوں کے عوض پاکستانیوں نے ہی ڈالی ہے ۔ پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہے پاکستان کو نئے صوبوں کی ضرورت نہیں ہے صرف ضلعی حکومتیں بنا دی جائیں اور سارے اختیارات اس حکومت کو منتقل کردیئے جائیں ۔ ہر ضلع کی اپنی پولیس اپنی عدالتیں اور اپنی انتظامیہ ہو جب اختیار عوام کو منتقل ہوگا وہ خود ہی اپنی حالت ٹھیک کرلیں گے پاکستانی محنتی ، پڑھے لکھے ، سمجھدار اور ایماندار لوگ ہیں ۔ دوسرے ملکوں میں جاکر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں اپنے ملک کے لیے تو جان بھی نچھاور کردیں گے ۔ ایک بار ان کو بااختیار بنا کر دیکھ لیں