گرین پاکستان پروگرام کے باعث بے دخلی کا خدشہ،چولستان کے باسی عدالت پہنچ گئے

Gjz71bGW0AE2Sfa


چولستان کے 100 سے زائد رہائشیوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہیں گرین پاکستان پروگرام کے تحت زبردستی زمین دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مقامی افراد کا مؤقف ہے کہ وہ اس زمین پر کئی دہائیوں سے آباد ہیں اور اسے بنجر ریت کے ٹیلوں سے قابل کاشت بنایا ہے، مگر اب انہیں بے دخل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں کے وکیل محمد کامران کے مطابق، لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ کے جسٹس عاصم حفیظ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے پنجاب بورڈ آف ریونیو کے حکام کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر پیش ہو کر وضاحت دیں۔

بستی کھیر سر، چک نمبر 176/ڈی بی کے تقریباً 124 رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ حقیقی چولستانی ہیں، اور ان کے آبا و اجداد کئی دہائیوں سے اس زمین پر آباد رہے ہیں۔ ان کے مطابق، انہوں نے بے آب و گیاہ علاقے کو آباد کیا اور اپنی محنت سے ریتیلے ٹیلوں کو زرخیز زمین میں تبدیل کیا۔ تاہم، حالیہ عرصے میں انہیں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ ان کی زمین کو گرین پاکستان پروگرام کے تحت زراعتی مقاصد کے لیے حکومتی تحویل میں لیا جا رہا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے ایک فیصلے میں انہیں زمین کی نیلامی میں اولین حق دینے کی ہدایت کی تھی، مگر اب حکومتی ادارے اس فیصلے کے برخلاف زبردستی زمین لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ان کی زمینوں کو نیلامی کے لیے مختص کیا تھا، اور وہ اسے خریدنے کے خواہشمند تھے، مگر بعد میں یہ زمین 30 ہزار ایکڑ کے اس منصوبے میں شامل کر دی گئی جسے حکومت گرین پاکستان پروگرام کے تحت استعمال کرنا چاہتی ہے۔

درخواست گزاروں کے مطابق، انہیں زبردستی بے دخل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں اور حکومتی ادارے ان کے احتجاج کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی غریب ہیں، ان کے پاس رہنے کے لیے اور کوئی جگہ نہیں، اور اس زمین کے بغیر ان کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔

عدالت نے اس معاملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے صوبائی لا افسر سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور پنجاب بورڈ آف ریونیو کے حکام کو بھی عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست گزاروں کو امید ہے کہ عدالت ان کے حق میں فیصلہ دے گی اور انہیں اپنی زمینوں سے بے دخلی سے بچایا جا سکے گا۔

زمین کا تنازع اور گرین پاکستان پروگرام

گرین پاکستان پروگرام کے تحت حکومت اور فوج کے اشتراک سے چولستان میں زرعی ترقی کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد بنجر زمین کو سرسبز بنانا اور مقامی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جدید زرعی تکنیکوں کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کی قلت والے علاقوں میں بھی زراعت ممکن ہو سکے۔

تاہم، اس منصوبے کے حوالے سے تنازعات سامنے آ رہے ہیں۔ چولستان کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی زمینوں سے زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے اور شفاف طریقے سے زمین کے حصول کا عمل مکمل نہیں کیا جا رہا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی زمینوں پر کئی نسلوں سے آباد ہیں اور یہ ان کا بنیادی حق ہے۔

درخواست گزاروں کے مطابق، پنجاب بورڈ آف ریونیو نے چولستان میں 30 ہزار ایکڑ زمین محفوظ کر رکھی ہے، جس میں ان کا علاقہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت حکومت کو ان کی زمین کسی اور مقصد کے لیے منتقل کرنے سے روکے اور انہیں قانونی تحفظ فراہم کرے
 

Eagle-on-the-green

Minister (2k+ posts)
بہت جلد بڑی ہجرت ھو گی۔چولستانیوں کو انڈیا کی طرف دھکیلا جاۓ کا یا ڈی۔۔۔۔۔۔۔۔اے بہاولپور میں بسایا جاۓ گا؟
 

Back
Top