
لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے فیروزپور روڈ پر بائیک لین کا تجرباتی منصوبہ ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت تین لین والی فیروزپور روڈ پر سبز نشانات کے ساتھ بائیک لین بنائی گئی تھی، لیکن سڑک پر تعمیر کردہ سخت ڈیوائیڈرز اور اینٹوں کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل اور حادثات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے سڑک کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے اینٹوں کا استعمال کیا گیا تھا، جس پر موٹرسائیکل سواروں اور دیگر ڈرائیوروں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے کو سڑک کو تقسیم کرنے کے لیے اینٹوں کی بجائے "کیٹ آئیز" کا استعمال کرنا چاہیے تھا۔
شکایات اور رپورٹس کے مطابق، فیروزپور روڈ پر ٹریفک کا دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، اور حادثات کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاہور ٹریفک پولیس نے بھی ابتدا میں ہی اس منصوبے کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اینٹوں کے ڈیوائیڈرز ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ کا سبب بنیں گے۔
فیروزپور روڈ کے روزمرہ استعمال کرنے والے ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ سڑک پہلے ہی تنگ ہے، اور رات کے وقت ٹرکوں اور دیگر بڑی گاڑیوں کی آمد کے باعث حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایک سرکاری ملازم ساجد نے بتایا کہ بائیک لین کے لیے بنائے گئے بلاکس نے باقی دو لینز کو ٹریفک کے لیے مزید تنگ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی رفتار انتہائی کم ہو گئی ہے۔
ایک اور ڈرائیور ارشد نواز، جو اچھرہ میں کپڑوں کی دکان چلاتے ہیں، نے ایل ڈی اے کے انجینئرز کی صلاحیتوں پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ کہنہ سے اچھرہ تک سفر کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ڈیوائیڈرز کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکثر پرانی گاڑیاں یا رکشے خراب ہو جاتے ہیں، اور انہیں سڑک کے کنارے کھڑا کر دیا جاتا ہے، جس سے ٹریفک کا بہاؤ مزید متاثر ہوتا ہے۔
ایک میڈیکل کالج کی طالبہ نے بتایا کہ فیروزپور روڈ پر گاڑیوں کے آپس میں ٹکرانے کے واقعات معمول بن گئے ہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک کی بندش جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ایک رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ بائیک لین بننے کے بعد ارضا کریم ٹاور سے لاہور کینال تک جانے میں لگنے والا وقت 5-10 منٹ سے بڑھ کر 20-25 منٹ ہو گیا ہے۔
ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل طاہر فاروق نے تسلیم کیا کہ اینٹوں کے ڈیوائیڈرز کی وجہ سے ٹریفک میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک تجرباتی منصوبہ ہے، اور شکایات کی روشنی میں اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو تجاویز پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اینٹوں کے بلاکس کو ہٹایا جا سکتا ہے، اور ان کی جگہ "کیٹ آئیز" لگانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ وزیراعلیٰ مریم نواز کا ویژن ہے، اور اسے کامیاب بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔