
جعفر ایکسپریس حملے کے بعد قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور جھوٹے پروپیگنڈے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم اسلام آباد نے تین مقدمات درج کر لیے ہیں۔ ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت معروف صحافی احمد نورانی، شفیق احمد ایڈووکیٹ اور آئینہ درخانی کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے ذریعے عوام کو قومی اداروں کے خلاف بھڑکایا اور کالعدم تنظیموں کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی۔ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر متحرک ہو گئے تھے اور بھارتی میڈیا کی پھیلائی گئی جعلی خبروں کو پاکستان میں بھی آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق، حملے کے بعد سے بھارتی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، بھارتی خفیہ ایجنسی "را" اور کالعدم تنظیم "بی ایل اے" کے پیغامات پھیلانے میں سرگرم ہیں۔ بھارتی نیوز چینلز نے بی ایل اے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی خبر کو بنیاد بنا کر حملے کی ذمہ داری اس تنظیم پر ڈالنے کی کوشش کی، جس کے بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس پروپیگنڈے کو مزید ہوا دی۔
https://twitter.com/x/status/1900599157594677329
بھارتی میڈیا حسبِ روایت مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس - AI) سے بنی ویڈیوز اور تصاویر کا سہارا لے کر پاکستان کے خلاف جھوٹی مہم چلا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک جعلی ویڈیو بھی بھارتی اور مخصوص سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی، جو حقیقت میں 2022 کی ایک فلم کا سین ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی میڈیا کے بے بنیاد پروپیگنڈے کو پاکستان میں موجود ایک مخصوص سیاسی جماعت سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے بھی آگے بڑھایا اور افواجِ پاکستان کے خلاف زہر آلود بیانیہ پھیلانے کی کوشش کی۔ ان اکاؤنٹس نے نہ صرف جعلی خبروں کو پھیلایا بلکہ عوام کو بھی قومی اداروں کے خلاف گمراہ کرنے کی مہم میں حصہ لیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اس سلسلے میں مزید اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کر دی ہے اور جلد مزید کارروائیوں کا امکان ہے۔ ادارے کے مطابق، کسی کو بھی ملک دشمن عناصر کے بیانیے کو فروغ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔