پاکستانی وفد کا اسرائیل کا خفیہ دورہ، اسرائیلی اخبار کا بڑا دعوی

image.png

اسرائیلی اخبار "ہیوم" نے دعویٰ کیا ہے کہ مارچ 2025 میں ایک پاکستانی وفد نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا ہے، جسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے میں 10 افراد شامل تھے، جن میں 8 مرد اور 2 خواتین تھیں۔

یہ وفد گزشتہ پیر کو تل ابیب پہنچا اور اسرائیل کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس میں صحافی، دانشور، اور انفلوئنسرز شامل تھے، جنہوں نے اسرائیل کی موجودہ سیاسی و سماجی صورتحال کا جائزہ لیا اور اہم مقامات پر تحقیق کی۔

ذرائع کے مطابق، پاکستانی وفد نے اسرائیل کے تاریخی، سماجی اور سیاسی مقامات کا دورہ کیا، جن میں تل ابیب کے تعلیمی ادارے، یاد وشم ہولوکاسٹ میوزیم، دیوارِ گریہ، حرم شریف، اسرائیلی پارلیمنٹ (کنسٹ) اور مغویوں کا چوک شامل تھے۔ وفد نے اسرائیلی حکام اور تھنک ٹینکس کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں، اور پاکستان کا سرکاری مؤقف ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے حق میں رہا ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر درج ہوتا ہے کہ یہ "تمام ممالک کے لیے قابلِ قبول ہے، سوائے اسرائیل کے"۔ تاہم، اس خفیہ دورے کو اسرائیل اور پاکستان کے درمیان ممکنہ تعلقات کی جانب ایک قدم سمجھا جا رہا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ پاکستان میں اسرائیل کے حوالے سے سوچ کی تبدیلی کو ظاہر کر سکتا ہے، جبکہ دیگر مبصرین کے مطابق یہ صرف ایک تعلیمی اور غیر سرکاری اقدام تھا۔

پاکستانی صحافی قوسر عباس، جو اس وفد میں شامل تھے، نے اسرائیلی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور صحافی ان کا کام دنیا کے کسی بھی حصے میں جا کر معلومات حاصل کرنا اور سچائی کو اجاگر کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد صرف اسرائیل کو سمجھنا تھا، نہ کہ کوئی سیاسی ایجنڈا۔ ایک اور پاکستانی صحافی، شبیر خان، نے بھی کہا کہ مستقبل میں اسرائیل اور پاکستان کے تعلقات دو ریاستی حل کے تناظر میں ممکن ہو سکتے ہیں، تاہم اس وقت ایسا کوئی باضابطہ امکان نظر نہیں آتا۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان میں اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے شدید حساسیت پائی جاتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں کچھ پاکستانی شہریوں نے انفرادی سطح پر اسرائیل کا دورہ کیا، لیکن انہیں پاکستان میں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل میں پاکستانی وفد کے پاسپورٹس پر مہریں نہیں لگائی گئیں تاکہ ان کی شناخت کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔ ان کی موجودگی کا انکشاف بھی اس وقت ہوا جب وہ بحفاظت پاکستان واپس پہنچ گئے۔
 

Mocha7

Chief Minister (5k+ posts)
Ha ha bhikarion ka shosha...

Jo influencer, activist personal capacity mein jaein ya na jaein is se kisi ko kiya farq parta hai....

Hukumat ka kia lena dena us se...
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
تیری ماں کے یاروں نے جرم کیا ہے۔ ان کے شٹوں سے چمٹنا تھا حکومت نے کھوتی کے بچے


پاکستانی پاسپورٹ پر جب لکھا ہے کہ اسرائیل کے لیے ویلِڈ نہیں ہے تو پھر حکومت کی ملی بھگت کے بغیر کوئی کیسے وہاں جا سکتا ہے؟؟ یہ موچی اگر پٹواری نہ ہوتا تو شاید اسے پتہ ہوتا
 

Back
Top