بندوں کو اٹھایا جاتا ہے،6,6ماہ پتہ نہیں چلتا،نفرتیں بڑھتی ہیں:جسٹس انوار

1742621664552.png

جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون اقصیٰ پرویز کی درخواست پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد فرخ خان لودھی نے بتایا کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں سات رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، اور مغوی کے ساتھ جو شخص اغوا ہوا تھا، وہ رہا ہو چکا ہے۔

اسے بھی تفتیش میں شامل کیا گیا، لیکن وہ تعاون نہیں کر رہا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دئیے کہ جب کسی کو اُٹھا لیا جاتا ہے اور اس کا پتہ چھ ماہ تک نہیں چلتا، تو اس کے بھی حقوق ہوتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات نفرتیں بڑھاتے ہیں۔ لاء افسر نے بتایا کہ یہ مسنگ پرسن کا کیس ہے اور درخواست گزار نے مسنگ پرسن کمیشن میں بھی درخواست دی تھی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن نے اب تک کتنے افراد بازیاب کرائے ہیں؟ پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ کمیشن نے 17 مارچ 2025 کو ملک کی تمام ایجنسیوں کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی ہے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید نے بتایا کہ ہم نے متعلقہ جگہ پر تفتیش کی، لیکن جو شخص اغوا کے وقت ساتھ تھا، وہ کچھ نہیں بتا رہا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دئیے کہ جس ملک میں اسمبلیوں سے بھی لوگ اغوا ہوتے ہوں، وہاں آپ یہاں کہانیاں سنا رہے ہیں۔

جسٹس انوار نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ نہیں کر رہے، اور مزید 15 دن کا وقت دے رہے ہیں۔ عدالت نے سماعت 14 اپریل تک ملتوی کر دی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)


جج صاحبان ہر وقت ان پُلسیوں کی رام لیلہ سننے کی بجائے دو چار کی بیلٹس اتروا کر انہیں اپنی عدالتوں میں ہی ہتھکڑیاں لگوانا شروع کریں تو حالات خودبخود سدھرنا شروع ہو جائیں گے
 

Back
Top