اسلام آباد:حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت کر لی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھ جانے کو تسلیم کیا، لیکن اس طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت کر لی ہے۔ اسی دوران، چینی کی گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے الگ الگ قیمتیں مقرر کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی زیرصدارت ہوا، جہاں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بڑھتے ہوئے بوجھ پر توجہ دلانے والے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بھی تسلیم کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے، تاہم ملکی معیشت کے حالات ایسے ہیں کہ فوری طور پر ملازمین کو ریلیف دینا ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے میں ایک ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جا رہے ہیں اور بلوچستان میں ٹرین کی سکیورٹی کے لیے 22 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے، جبکہ بولان اور جعفر ایکسپریس کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
شاہد عثمان نے بتایا کہ چینی کی کمرشل اور گھریلو قیمتوں کے تعین کے لیے کمیٹی 17 اپریل تک اپنا کام مکمل کر لے گی۔
وزیر مملکت شاہد عثمان نے معیشت کی بحالی کے حوالے سے کہا کہ اس عمل میں تقریباً ایک سال کا وقت لگے گا۔ قومی بچت اسکیموں میں اسلامی سرمایہ کاری نہ ہونے کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ 64 ارب روپے کی اسلامی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔
بعد ازاں، قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1903385800022118899
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/KYFgfxKh/kiyani.jpg
Last edited by a moderator: