بھارتی فوج کے ایک حاضر سروس کرنل اور ان کے بیٹے پر پنجاب پولیس کے بعض اہلکاروں کی جانب سے مبینہ تشدد کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ فوج نے واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ یہ معاملہ ہائی کورٹ تک جا پہنچا ہے۔
یہ واقعہ 13 مارچ کو بھارتی ریاست پنجاب کے شہر پٹیالہ میں ایک ڈھابے کے باہر پیش آیا۔ کرنل پشپیندر سنگھ باتھ اور ان کے بیٹے پر مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے چار انسپکٹرز سمیت 12 پولیس اہلکاروں نے حملہ کیا۔ کرنل پشپیندر نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے میں ان کا کندھا زخمی ہوا جبکہ ان کے بیٹے کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
https://twitter.com/x/status/1901477379169812728
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق واقعہ ایک پارکنگ کے تنازعے کے باعث پیش آیا۔ کرنل کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کا موبائل بھی چھین لیا تھا اور ان کی شناخت جاننے کے باوجود ان پر تشدد جاری رکھا۔ اس وقت کرنل پشپیندر سنگھ چنڈی مندر کے کمانڈ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1903159301319094275
یہ معاملہ طول پکڑنے پر فوج کے ویسٹرن کمانڈ ہیڈکوارٹر کے اعلیٰ افسر لیفٹیننٹ جنرل موہت وادھوا اور پنجاب پولیس کے سربراہ گورو یادو نے 19 مارچ کو چنڈی گڑھ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
لیفٹیننٹ جنرل وادھوا نے اسے ایک افسوسناک اور غیر متوقع واقعہ قرار دیا اور کہا کہ کرنل پشپیندر سنگھ پر حملے کے قصورواروں کو سزا دینے کے لیے شفاف اور غیر جانبدار تفتیش ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قصورواروں کے خلاف مقررہ مدت میں ایماندارانہ اور منصفانہ تحقیقات کی جائیں اور فوج اس معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1904472035784261864
پنجاب پولیس کے سربراہ گورو یادو نے کہا کہ اس واقعے کو فوج اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، پولیس فورس فوج کی عزت کرتی ہے اور اس معاملے میں ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے کرنل پشپیندر سنگھ پر مبینہ حملے کے معاملے میں پولیس کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے میں آٹھ دنوں کی تاخیر کیوں ہوئی۔
عدالت نے سوال کیا کہ وہ پولیس افسر کون تھا جس نے سب سے پہلے کارروائی سے انکار کیا؟ اس کا کوئی جواز تھا؟ اس طرح کی بے رحمی برداشت نہیں کی جائے گی، اور عدالت کیوں نہ اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرے؟
عدالت نے یہ بھی استفسار کیا کہ جس ڈھابے کے مالک کی درخواست پر پولیس فوری ایف آئی آر درج کرنے کو تیار تھی، اسی پولیس نے کرنل کی اہلیہ کی شکایت درج کرنے سے انکار کیوں کیا؟
ریاستی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جمعے تک اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
اس واقعے پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کے ممبران اسمبلی نے پنجاب میں احتجاج کیا، جبکہ بھارتی میڈیا پر اس معاملے کو نمایاں کوریج دی جا رہی ہے۔
کرنل پشپیندر سنگھ کی اہلیہ نے ایک پریس کانفرنس میں واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی سے کرائی جائیں۔ ان کے مطابق، پولیس حکام نے کہا کہ اگر انہیں معلوم ہوتا کہ متاثرہ خاندان کرنل کا ہے تو وہ مختلف رویہ اپناتے۔
ان کا جواب تھا کہ یہ معاملہ سویلین اور فوج کا نہیں بلکہ انسانیت کا ہے۔
معاملہ طول پکڑنے کے بعد پنجاب پولیس نے اپنے اہلکاروں کے طرز عمل پر معذرت کا اظہار کیا اور ملوث اہلکاروں کو پٹیالہ سے باہر ٹرانسفر کر دیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق، واقعے کی تفتیش ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کر رہی ہے، اور کوشش کی جا رہی ہے کہ تفتیش جلد مکمل کی جائے۔
Last edited: