چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کے سیکرٹری کو دھمکی , سیکیورٹی سخت

291219477c21e4f.jpg


پاکستان عوامی پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اتحاد بنانے کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے اندر مسائل ہیں کیونکہ اس کے بانی جیل میں ہیں۔


راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے اور جو لوگ پارٹی سے باہر ہیں، وہ مختلف باتیں کر رہے ہیں۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے تحفظات ہیں اور جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات بھی ہیں، مگر دونوں جماعتیں بڑے مقصد کے لیے ایک ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن کے رہنما ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ کے پی کے وزیراعلیٰ مولانا فضل الرحمان پر ذاتی حملے کر رہے ہیں، جس سے ماحول خراب ہو رہا ہے اور یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔


انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر سب متفق ہیں، لیکن 2018 تک کے حالات مختلف تھے اور اب حالات بدل چکے ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے سات سال میں حکومت چلانے کا طریقہ بدل چکا ہے اور یہ واضح نہیں کہ اختیارات کس کے پاس ہیں۔ چھ کینالز کا ذکر ہو رہا ہے، مگر کسی کو یہ نہیں بتا رہا کہ پانی کہاں سے آئے گا۔


انھوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ دونوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، اور اس معاملے پر دونوں صوبوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف سینئر ترین سیاستدان ہیں اور ان کو آگے آنا چاہیے۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف نے کردار ادا نہ کیا تو پھر کون کرے گا؟ آج نواز شریف کا کردار اہم ہے کیونکہ ان کی جماعت حکومت میں ہے، مگر یہ عجیب بات ہے کہ وہ خاموش ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ سیاستدان یا پارٹی کو عوام ختم کر سکتے ہیں، مائنس پلس کا نظام نہیں چل سکتا، اور پی ٹی آئی کے بانی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، کیونکہ ان کا دور اچھا نہیں رہا۔


انھوں نے کہا کہ پنجاب میں بزدار حکومت کرپٹ تھی اور کے پی میں 12 سال سے کرپٹ حکومت چل رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے چار سال میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن اگر وہ اقتدار میں آکر بھی وہی کام کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے حکومت کا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ پاکستانی معیشت کی گروتھ ابھی بھی منفی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں، اور قرضے لینا کامیابی نہیں ہے۔ جب کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس لگے گا تو معیشت کیسے ترقی کرے گی؟ اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
291219477c21e4f.jpg


پاکستان عوامی پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اتحاد بنانے کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے اندر مسائل ہیں کیونکہ اس کے بانی جیل میں ہیں۔


راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے اور جو لوگ پارٹی سے باہر ہیں، وہ مختلف باتیں کر رہے ہیں۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی کے حوالے سے تحفظات ہیں اور جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات بھی ہیں، مگر دونوں جماعتیں بڑے مقصد کے لیے ایک ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن کے رہنما ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ کے پی کے وزیراعلیٰ مولانا فضل الرحمان پر ذاتی حملے کر رہے ہیں، جس سے ماحول خراب ہو رہا ہے اور یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔


انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر سب متفق ہیں، لیکن 2018 تک کے حالات مختلف تھے اور اب حالات بدل چکے ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلے سات سال میں حکومت چلانے کا طریقہ بدل چکا ہے اور یہ واضح نہیں کہ اختیارات کس کے پاس ہیں۔ چھ کینالز کا ذکر ہو رہا ہے، مگر کسی کو یہ نہیں بتا رہا کہ پانی کہاں سے آئے گا۔


انھوں نے بتایا کہ پنجاب اور سندھ دونوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، اور اس معاملے پر دونوں صوبوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف سینئر ترین سیاستدان ہیں اور ان کو آگے آنا چاہیے۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف نے کردار ادا نہ کیا تو پھر کون کرے گا؟ آج نواز شریف کا کردار اہم ہے کیونکہ ان کی جماعت حکومت میں ہے، مگر یہ عجیب بات ہے کہ وہ خاموش ہیں۔


شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ سیاستدان یا پارٹی کو عوام ختم کر سکتے ہیں، مائنس پلس کا نظام نہیں چل سکتا، اور پی ٹی آئی کے بانی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، کیونکہ ان کا دور اچھا نہیں رہا۔


انھوں نے کہا کہ پنجاب میں بزدار حکومت کرپٹ تھی اور کے پی میں 12 سال سے کرپٹ حکومت چل رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے چار سال میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو عوام کی حمایت حاصل ہے، لیکن اگر وہ اقتدار میں آکر بھی وہی کام کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے حکومت کا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ پاکستانی معیشت کی گروتھ ابھی بھی منفی ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں، اور قرضے لینا کامیابی نہیں ہے۔ جب کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس لگے گا تو معیشت کیسے ترقی کرے گی؟ اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ سے معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔


Thread title and the contents of the thread do not match.
Please look into this.
 

Back
Top