
پنجاب کے مختلف اضلاع میں حالیہ دنوں میں دورانِ ڈکیتی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے پے در پے واقعات نے نہ صرف عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دریائے راوی کے قریب کمالیہ کے علاقے موزہ جھلر سہگل میں 4 ڈاکوؤں نے دو بہنوں کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔۔
https://twitter.com/x/status/1911356354561744906
کمالیہ کے نواحی علاقے موزہ جھلر سہگل میں یہ واقعہ 10 اور 11 اپریل کی درمیانی شب پیش آیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاندان کی جانب سے تھانہ کمالیہ صدر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376 (اجتماعی زیادتی) اور 392 (ڈکیتی) کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ شکایت کنندہ، جس کی شناخت کو قانونی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا جا رہا، نے بیان دیا ہے کہ وہ 10 اور 11 اپریل کی درمیانی شب اپنے زمیندار کے کھیت میں سو رہا تھا جب چار مسلح افراد نے اسے جگایا۔
مدعی کے مطابق، ملزمان نے اسے زبردستی اس کے گھر لے جا کر مجبور کیا کہ وہ دروازہ کھلوائے۔ جیسے ہی گھر کا دروازہ کھولا گیا، ملزمان نے مدعی، اس کی اہلیہ، بھابھی اور ایک مرد رشتہ دار کو قابو میں لے لیا اور رسیوں سے باندھ دیا۔
شکایت کنندہ کے مطابق، چاروں ملزمان اس کی بیوی اور بھابھی کو گھر سے باہر لے گئے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا ارتکاب کیا۔ اس کے بعد ملزمان گھر میں موجود سات لاکھ روپے مالیت کے زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی اشیاء بھی لوٹ کر فرار ہو گئے۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور مجرموں کو جلد گرفتار کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ متاثرہ خواتین کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے اور رپورٹ کا انتظار ہے۔
علاقے کے مکینوں نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے اور ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔
یہ واقعہ اُس اندوہناک واردات سے صرف چند دن بعد پیش آیا جو فیصل آباد میں رپورٹ ہوئی تھی، جہاں ایک گھر میں ڈکیتی کے دوران خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ ان دونوں واقعات میں مماثلت واضح ہے: مسلح افراد گھروں میں گھس کر نہ صرف مالی نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بھی بناتے ہیں، جو ایک سنگین اور ناقابلِ برداشت جرم ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/medium/2019/05/5cd7e54d9c179.jpg