
واشنگٹن: ایک امریکی اخبار نے پاکستانی حکام کے اس دعوے کی تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان کو فراہم کیے گئے امریکی اسلحہ کا استعمال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے کیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھ لگنے والے جدید ہتھیاروں میں سے 63 امریکی ساختہ ہیں، جنہیں امریکا نے افغان فورسز کو دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے صحافیوں کو جو ایم 16 رائفلز، جدید اسلحہ اور نائٹ وژن ڈیوائسز دکھائیں، ان میں سے بیشتر امریکی فوج کی طرف سے افغانستان کو فراہم کیے گئے تھے۔ گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہونے والی **M4A1 رائفل** بھی اسی اسلحے کا حصہ تھی، جو 2018 میں امریکا میں تیار ہوئی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، یہ رائفل اربوں ڈالر کے اس فوجی سازوسامان میں شامل تھی، جو 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے وقت افغان فوج کو چھوڑ دی گئی تھی۔ بعد ازاں یہ ہتھیار غیرقانونی طور پر پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور دہشت گرد گروپوں تک پہنچ گئے۔
پاکستانی حکام، اسلحہ فروشوں اور سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ امریکی ہتھیار **کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP)** اور دیگر عسکریت پسند گروپس کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔ گزشتہ سال پاکستانی حکومت نے امریکی میڈیا کو دہشت گردوں سے ضبط شدہ امریکی اسلحہ بھی دکھایا تھا، جس سے اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ اب پاکستان میں عدم استحکام کا سبب بنا ہوا ہے۔
اس رپورٹ نے امریکا اور پاکستان کے درمیان اسلحہ کی غیرقانونی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔