یہ حرامی بھی۔ بلوچوں کا خون بیچنے والے ڈیلروں میں سے ایک ہے اور اس کو پلوچوں کو عارے لگانے کیلئے کھلا چھوڑا ہوا ہے ۔ دوسری صورت میں یہ اگر جرنیلوں کا پٹھو نہ ہوتا تو اب تک اس کو بھی غائب کر چکے ہوتے
کونسا چیف جسٹس۔
سپریم کورٹ کے اس مصلی کو کوئی ایل پر بھی نہیں لکھتا ۔ ان کی حثیت اب جی ایچ کیو کے چپڑاسی سے بھی کم ہے اب بہتر ہے اس سمیت سارے جج اپنے اڈروں کی بتیاں بنا کر اپنی ہی پچھواڑے میں ڈال لیں
یہ ساری اطلاعات ان کی بچیاں جو جیل میں انہوں کمپنی دینے کیلئے بھیجی ہوئی ہیں وہ دے رہی ہیں ۔ کیونکہ خان کی اپنی فیملی کو تو جار ہفتوں سے ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔
سپریم کورٹ نامی چکلے کے باتھ روم کے رکھوالے کو چیف جسٹس سمجھنے والا ۔گیراج کے گٹر سے نکلا ہوا گندا بدبودار پٹواری منہ اور پچھواڑے سے ایک جیسا گند ہی نکال سکتا ہے۔ ۔
جاہل پٹواریوں کی ٹوٹل تعلیم اور دوڑ گیراج تک ہے۔ ۔۔باو بھگوڑے اور قطری گیراجن کی گانڈ چاٹتے چاٹتے ان کے سر کے بال سفید ہو جاتے ہیں۔ لیکن مجال ہے عقل اور غیرت ان کے اس پاس بھی پھٹکے۔
۔ ۔
یہ سرٹیفائیڈ نوسرباز فراڈیئے ہیں ۔ قوم ان پھدووں سے مزید پھدو بننے کیلئے تیار نہیں۔ ہے ۔ اس دفعہ انہوں نے ایک ریٹائرڈ فوجی کو بھی اپنے گینگ میں شامل کر رکھا پے۔
میاں صاحب آپ لندن علاج کے بہانے اپنی گانڈ سے مرا ہوا سیاسی کیڑا نکلوانے جارہے ہیں ۔تاکہ باقی ماندہ زندگی اب پائے نہاری اور آلو گوشت کھاتے کھاتے ۔ پتری کو فوجی بوٹ چمکاتے اور خود بوٹوں میں لیٹے لیٹے میں آرام سے گزرے ۔