ججز کے الزامات کو نامناسب کہہ کر مسترد کرنے کے حکومتی اعلامیے پر شدیدردعمل

9shehbabshahhrkjskjdkhdhkshdkh.png

حکومت کیجانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط میں عائد الزامات کی نفی اور انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر عوامی ردعمل سامنے آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں عائد الزامات کی نفی کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے ایک خصوصی انکوائری کمیشن تشکیل دیدیا ہےجس اس معاملے کی چھان بین کا ٹاسک دیا گیا ہے۔


GJ6r8g7WEAA85tb


حکومت کے اس فیصلے پر صحافتی وعوامی حلقوں کیجانب سے ردعمل آنا شروع ہوگیا ہے، ہیومن رائٹس کونسل پاکستان نے بھی حکومتی ردعمل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ انکوائری شروع ہونے سے پہلے ہی ایسا از خود موقف نہیں دینا چاہیے تھا،یہ تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خدشات پر میرٹ پر صاف و شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1774052944410800539
سینئر صحافی و تجزیہ کار عمران ریاض نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر تحقیقات الزامات کو مسترد کرکے کابینہ نے اپنی نیت دکھادی ہے اور ایک متنازعہ کمیشن تشکیل دے کر بدنیتی کا ثبوت بھی فراہم کردیا ہے،جو راستہ قاضی فائز عیسیٰ نے نکالا وہ حکومتی اقدامات سے غلط ثابت ہوگیا۔

https://twitter.com/x/status/1774082849307508768
سینئر صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ پھر حکومت نے کمیشن کس چیز کا بنا یا ہے؟

https://twitter.com/x/status/1774049869340049686
سینئر صحافی خالد جمیل نے کمیشن کے سربراہ تصدق حسین جیلانی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے قیام سے قبل ہی کابینہ کا الزامات کی نفی کرنا اور خط کو نامناسب قرار دینا حکومتی بدنیتی اور چور کی داڑھی میں تنکے کی عکاسی کرتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1774057354784539005
محمد عمیر نے کابینہ اجلاس کا اعلامیہ شیئرکرتے ہوئے کہا کہ کمیشن بنانے والوں نے تحقیقات سے قبل ہی ایجنسیوں پر عائد الزامات کو نامناسب قرار دیدیا۔

https://twitter.com/x/status/1774044362994843722
صحافی اکبر باجوہ نے کہا کہ شروعات ہی ایسے کی جارہی ہے کہ الزامات جھوٹ بھی ہوسکتے ہیں، اگر کسی نے کچھ ایسا کر بھی لیا تو کیا ہوا آئین یہ اختیار دیتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1774046683795456015
صحافی احمد ابو بکر نے کہا کہ کابینہ نے الزامات کی نفی کرتے ہوئےانہیں نامناسب قرار دیا، کمیشن کے ٹی او آرز بنائے، اس کابینہ نے اپنا مائنڈ ایکسپوز کردیا ہے، تحقیقات کی ساکھ اب مزید مذاق بن جائے گی۔

https://twitter.com/x/status/1774058420548891010
صحافی شاکر محمود اعوان نے کہا کہ بادی النظر میں یہ کمیشن کا فیصلہ ہے کہ ججز کے الزامات نامناسب ہیں جنہیں مسترد کیا جاتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1774049096187232495
سجاد بلوچ نے کہا کہ صرف نامناسب قرار دینا کافی نہیں ہے، ججز کے الزامات کو ماورائے آئین، اختیارات سے تجاوز اور مس کنڈکٹ قرار دینا چاہیے ۔ وفاقی کابینہ فاشسٹ اپروچ رکھنے والے ججز کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننا چاہیے۔ یہ ہوتے کون ہیں اپنی مرضی کے فیصلے کرنے والے ۔ فیصلے تو آئین و قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔ پاکستان میں آئین و قانون کون طے کرتا ہے ۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔

https://twitter.com/x/status/1774057339160531013
سراحمد کھوکھر نے کہا کہ حکومت نے نفی ہی کرنی تھی کیونکہ ججز نے حکومت و ان کے ماتحت اداروں پر الزام عائد کیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1774081237558178009
میاں وحید نے کہا کہ وفاقی کابنہ0 نے بغر کسی انکوائری کے اپنے اعلامےن مںا چھ ججوں کے ایگزیوٹک کی مداخلت سے متعلق خط کو نہ صرف مسترد کاد بلکہ ان کے الزامات کو بھی نامناسب قرار دیا۔

https://twitter.com/x/status/1774080167264047299
 
Last edited:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
اب حکومت کے پلے ایجنسیوں کی حرامزدگیوں کے زریعے دلوائ گئی حکومت کے سوا کچھ نہیں تو وہ اپنے ابو کے خلاف جائے گی؟ تو ان کے اپنے پلے کیا ہے جس پر ان کی حکومت ہے؟