علی زریون کے الفاظ میں
ان لعینوں کی علی ایسے مذمّت کی جائے
بوٹیاں نوچ کے کتّوں کی ضیافت کی جائے
کاٹ کر ھاتھ ، بھریں آنکھ میں سیسہ ان کی
اِن پہ جاری کوئی اِن کی ھی شریعت کی جائے
اِن کے قبضوں سے مساجد کو چھڑا کر لوگو
عشق والوں کے سپرد اُن کی امانت کی جائے
ماؤں بہنوں کے کلیجے نہیں پھٹتے دیکھے؟؟؟؟...