
غیر سرکاری ترقیاتی تنظیم پتن کے سربراہ سرور باری نے نئی ووٹر لسٹوں کا تجزیہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایک کروڑ 30 لاکھ مردوں اور خواتین حق رائے دہی سے محروم ہوجائیں گے۔
پتن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ ووٹر لسٹ میں پریشان کن رجحانات سامنے آئے ہیں اور صوبوں میں ووٹرز کی کہیں وسیع پیمانے پر اور کم رجسٹریشن کے باعث آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی اور بدعنوانی کی غیر معمولی گنجائش پیدا ہونے کا امکان ہے۔
سرور باری کے مطابق الیکشن کمیشن اور نادرا نے ملک کے 134 میں سے 102 اضلاع میں اہل افراد کو ووٹر کے طور پر رجسٹر نہیں کیا جبکہ 17 اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد اصل اہل افراد سے زیادہ ہے۔ صوبہ بلوچستان کے 31 اضلاع اور تقریباً تمام حلقوں میں سے تقریباً دو تہائی اہل آبادی کو خارج کر دیا گیا ہے جبکہ پنجاب میں بہترین سڑکیں اور نیٹ ورک ہونے کے باوجود 40 اضلاع میں رجسٹریشن کم ہے جبکہ 12 اضلاع میں غیر معمولی حد سے زیادہ رجسٹریشن ہے۔
https://twitter.com/x/status/1713130471855718776
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں 35 میں سے 21 اضلاع میں اہل افراد کی نمایاں تعداد انتخابات میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے سے محروم ہو گئی ہے۔ بظاہر سندھ واحد صوبہ ہے جہاں زیادہ رجسٹریشن نہیں ہوئی۔
پتن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مری اور جہلم کی بالترتیب 78 فیصد اور 75 فیصد آبادی بطور ووٹر رجسٹر تھی۔ ان دو اضلاع میں اوسطاً 18 فیصد اضافی (مشکوک) ووٹ موجود ہیں جبکہ کوہستان میں رجسٹریشن صرف 18 فیصد تک کم تھی۔ بلوچستان کے آٹھ اضلاع جن میں پنجگور، کیچ، خضدار، سوراب، شیرانی، واشک، کوہلو میں صرف 25 فیصد آبادی بطور ووٹر رجسٹر تھی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ زیر دفعہ 27 الیکشن ایکٹ 2017 کسی بھی ووٹر کا اندارج اس کے شناختی کارڈ کے مطابق مستقل یا موجودہ پتہ پر کیا جاتا ہے جس کا آبادی کے اعداوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’مردم شماری کسی بھی شخص کی ذاتی موجودگی پر کی جاتی ہے جبکہ ووٹر کا اندراج شناختی کارڈ کے پتہ کے مطابق ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق الیکشن کمیشن روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کے ذریعے سے عوام کو ووٹ کے اندراج، اخراج و درستگی کے بارے میں مسلسل آگاہی فراہم کر رہا ہے، جو 25 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/gairi1h1h112.jpg