آئینی ترمیم کا مقصد انصاف کی فراہمی نہیں، کچھ اور ہے,سابق جج شاہد جمیل

6jusisitshajauaainatarmeem.png


چھبیسویں آئینی ترمیم کے لئے گیم جاری ہے, لیکن اس آئینی ترمیم کا مقصد کیا ہے متعلقہ افراد اظہار رائے کر رہے ہیں,لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج شاہد جمیل کہتے ہیں آئینی ترمیم کا جلد انصاف کی فراہمی سے تعلق نہیں، اس کا مقصد کچھ اور ہے۔

ایسوی ایشن آف انٹرنیشنل لائرز گلوبل کے زیرِ اہتمام لندن میں ہونے والی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے شاہد جمیل نے کہا نئی آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہوں گے, آئینی ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ ہو گا، کاش اسی طرح جلد انصاف کی فراہمی کے لیے بھی یہ مل کر بیٹھیں۔

کانفرنس میں عدلیہ کی آزادی اور منصفانہ ٹرائل کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا وکلاء کی انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، ایسی کانفرنسوں کے ذریعے ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا جج حقائق کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں، سپریم کورٹ اپنی خود مختاری کے لیے کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد انصاف کی فراہمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، انصاف کی فراہمی میں کئی مسائل درپیش ہیں,اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی غیر جانبداری اس کے فیصلوں سے نظر آئے گی,ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کابینہ اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔
 

Back
Top