آئی ایم ایف نے نگراں حکومت کے سامنے نئے مطالبات کھڑے کردیئے

imfh1111.jpg


عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نےنگراں حکومت کے سامنےنئے مطالبات رکھ دیئےہیں جن میں اخراجات میں کمی اور اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے جیسے مطالبات شامل ہیں۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے نگراں حکومت سےاسٹینڈ بائی پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا ہے، آئی ایم ایف کے ان مطالبات کے بعد نگراں حکومت کا نیا امتحان شروع ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ203 سرکاری کمپنیوں کو متعلقہ وزارتوں سے نکال کر وزارت خزانہ کے ماتحت کیا جائے، اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے اور اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت حکومت نے ان شرائط کو پورا کرنا ہے، رواں مالی سال حکومت کی 203 سرکاری کمپنیوں کو وزارت خزانہ کے انتظامی کنٹرول میں دینا بھی اسی معاہدے کی ایک شرط ہے، آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ ان سرکاری کمپنیوں کا انتظامی کنٹرول متعلقہ وزارتوں کے پاس ہونےسے بہتری میں رکاوٹ آرہی ہے۔

آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ توانائی کے شعبے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ناقص گورننس کے باعث نقصانات میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، پیٹرولیم ڈویژن کی تیل و گیس کی منافع بخش کمپنیوں کو بھی بڑے بڑے خساروں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے رواں مالی سال اسٹیل ملز، پی آئی اے، آر ایل این جی پاور پلانٹس اور ڈسکوز کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے بھی مطالبہ کردیا ہے۔

دوسری جانب کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کی نجکاری و تنظیم نو سے متعلق رکاوٹوں کے حل کیلئے تکنیکی کمیٹی قائم کرنے اور وزارت ہوابازی کو نجکاری کمیشن کے ساتھ مل کر واضح ٹائم فریم ورک کے ساتھ ساتھ تفصیلی ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Kaam Tu sarye hi private ho rahye hann byshuk wo wardi ma houin, black coat ma houin ya parliament ma ....... Sirf officially inflation ho rahi ha
 

mughals

Chief Minister (5k+ posts)
this is not the job of caretaker setup and shamshad akhtar is just a US pawn. illiterate woman