
پاکستان کا آئی ایم ایف سے موجودہ 3 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام اپریل میں ختم ہو رہا ہے : رپورٹ
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پر مختلف سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں تو دوسری طرف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ مخلوط حکومت بنانے میں مصروف ہیں۔
پاکستان میں انتخابات کے بعد بننے والی مخلوط حکومت کے حوالے سے عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا ہے کہ مخلوط حکومت کا مینڈیٹ اتنا مضبوط نہیں ہو گا کہ وہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے نئے معاہدے کیلئے مشکل اصلاحات پر عملدرآمد کر سکے۔
مودیز کا اپنے جائزے میں پاکستان کی ریٹنگ CAA3 برقرار رکھتے ہوئے کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض نہ دیا تو مسائل ختم نہیں ہوں گے تاہم پاکستان نے کچھ اقدامات کر لیے تو اس کی ریٹنگ میں بہتری آ سکتی ہے۔ ایک اور عالمی مالیاتی ادارے بلوم برگ نے پاکستانی معیشت بارے مثبت رائے کا اظہار کیا ہے لیکن موڈیز نے پاکستانی معیشت کا مشکل منظرنامہ پیش کیا ہے۔
رواں مالی سال ختم ہونے سے پہلے پاکستان نے ماہ جون میں 6 ارب ڈالر کرنی ہیں جس کے بعد ایک اور بڑی ادائیگی پاکستان کے ڈالر میچور ہونے پر اپریل میں کرنی پڑے گی جس میں سرمایہ کاروں کو بڑی رقم ادا کرنی ہے۔ پاکستان کا آئی ایم ایف سے موجودہ 3 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام اپریل میں ختم ہو رہا ہے جس کی آخری قسط میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر ملنے ہیں۔
موڈیز کے مطابق ماہ جون 2024ء میں پاکستان اپنی بیرونی ادائیگیوں کے مسئلے سے نپٹ لے گا تاہم اس کے بعد بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ پاکستان کو موجودہ پروگرام ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے مل کر چلنا ہو گا جس کے نتیجے میں پاکستان کو دیگر پارٹنرز سے رقوم حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
موڈیز کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف و دیگر پارٹنرز سے نیا قرض لینے میں تاخیر کی تو ڈیفالٹ کرنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ گورننس میں کمزوریاں اور سماجی دبائو آئی ایم ایف کے تقاضے پورے کرنے میں رکاوٹ کا باعثہو گا۔ انتخابات کے بعد ن لیگ اور پی پی مخلوط حکومت بارے بہت زیادہ ابہام ہے کہ نئی حکومت آئی ایم ایف کیساتھ نئے پروگرام کیلئے مذاکرات کرنے میں کتنی اہل ثابت ہو گی۔
موڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بننے والی مخلوط حکومت کا انتخابی مینڈیٹ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے درکار مشکل اصلاحات کرنے کیلئے بہت زیادہ مضبوط نہیں ہے۔
پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ کسی نئے پروگرام پر اتفاق تک دیگر دوطرفہ وکثیر جہتی پارٹنرز سے قرضے حاصل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8modyskhatrykighanaititi.png