
دماغی امراض کیا ہوتے ہیں اور انکا علاج کیونکر ممکن ہے ؟ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے زیر علاج کانسٹیبل شاہد زوہیب جٹ اور اسکی والدہ کو اپنے دفتر مدعو کیا اور ماہر دماغی امراض اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی انجم سے زیر علاج کانسٹیبل شاہد زوہیب کی صحت بارے استفسار کیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور اینکر بن گئے اور انہوں نے گالیاں دینےو الے کانسٹیبل شاہد کا انٹرویو کرکے اپلوڈ کردیا، آئی جی پنجاب نے نہ صرف کانسٹیبل شاہد بلکہ اسکی والدہ کا بھی انٹرویو کیا۔
انکا کہنا تھا کہ میں جو بات کرنے جارہا ہوں آپ اس پر میری ٹرولنگ بھی کریں گے، میمز بھی بنائیں گے لیکن میں اس پر بات کروں گا
کانسٹیبل شاہد نے بتایا کہ میں نے دوائی لینا چھوڑدی تھی جس کی وجہ سے میرے جسم میں تیزی آگئی تھی، مجھے غصہ زیادہ آتا تھا، میں ہائیپر ہوجاتا تھا، نیند کی کمی تھی مجھے نیند نہیں آرہی تھی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ میرے جسم میں طاقت بڑھنا شروع ہوگئی تھی آپ نے مجھے دوبارہ داخل کروایا تومیری صحت میں اسٹیبلش ہونا شروع ہوگئی۔
https://twitter.com/x/status/1700548298178985993
آئی جی پنجاب نے کانسٹیبل شاہد کی والدہ سے سوال کیا کہ جس بندے نے انکا انٹرویو کیا ہے اور مجھے گالیاں دی ہیں اس سے کیا اثر پڑا ہے؟
اس پر کانسٹیبل شاہد کی والدہ نے کہا کہ اس سے بچوں پر بہت برا اثر پڑا ہے۔ اس قسم کا مواد نہیں نشر ہونا چاہئے تھا، انکے مطابق کانسٹیبل شاہد تیزی سے امپروو کررہے ہیں۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ معاشرے کا حصہ ہیں، انہیں نوکری سے نہیں نکالنا چاہئے بلکہ انکا علاج کروانا چاہئے او رانکا علاج ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد کو تحفظ مرکز میں داخل کروائیں جہاں انکا علاج ہوسکے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/igpunj111h1.jpg
Last edited: