
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، تاہم انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی کمپنیاں اپنے زرمبادلہ کی اصل رقم ملک میں واپس نہیں لا رہی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعظم کی کمیٹی برائے آئی ٹی ایکسپورٹ ترسیلات زر کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ٹی کی برآمدی ترسیلات زر کو فروغ دینے کے لیے سرمائے کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ آئی ٹی کی برآمدات میں اضافہ پاکستان کی معاشی ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے بہت ضروری ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ٹی کا شعبہ زرمبادلہ پیدا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتا ہے، لیکن اس کے لیے مشترکہ نقطہ نظر، مستقل پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ برآمدی آمدنی کا زیادہ حصہ پاکستان واپس آئے۔
اجلاس کے دوران شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ٹی کمپنیوں کے لیے اپنی آمدنی پاکستان بھیجنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اس حوالے سے آسان طریقہ کار، فری لانسرز کے لیے مستقل ٹیکس چھوٹ، ریموٹ ورکرز کی درجہ بندی اور چھوٹی آئی ٹی فرمز کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر بات کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز ہیں جو آئی ٹی کی برآمدات کا 15 فیصد حصہ فراہم کرتے ہیں، تاہم ان میں سے صرف 38 ہزار فری لانسرز کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ہر ہفتے 500 نئے بینک اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں، اور اس رجحان سے دیگر فری لانسرز بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اجلاس کو بتایا کہ آئی ٹی کے شعبے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں اکاؤنٹ کھولنے کا آسان طریقہ کار، آگاہی مہم اور شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی سیکٹر کو بینکنگ فریم ورک میں ترجیح دینے پر بھی زور دیا گیا۔
شرکا نے آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے لیے بین الاقوامی ترسیلات زر کو آسان بنانے کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے استعمال پر بھی غور کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی ٹی کی برآمدات کے حوالے سے ڈیٹا پر مبنی مؤثر پالیسی سازی کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ اس گروپ میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی، آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندگان اور فری لانسرز ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل ہوں گے۔
یہ گروپ ڈیٹا ہم آہنگ کرنے، اہم مسائل کی نشاندہی کرنے اور عمل کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے گا تاکہ آئی ٹی کے شعبے کو زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔
اس دوران فری لانسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد سید نے وزیر خزانہ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا کہ آئی ٹی برآمد کنندگان برآمدی آمدنی واپس نہیں لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام بے بنیاد ہے کیونکہ آئی ٹی برآمد کنندگان کے وینڈر زیادہ تر ملک سے باہر ہیں۔ سجاد سید نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک ادائیگیاں کرنا بہت مشکل ہے، اس لیے آئی ٹی برآمد کنندگان اپنے وینڈرز کو ادائیگی کرنے کے لیے کچھ رقم ملک سے باہر پارک کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/Jsm3y1y/Orangzaib.jpg