آئی پی پیزکی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی، سیکرٹری پاور ڈویژن

screenshot_1740585386636.png


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں سیکریٹری پاور نے آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کرنے والے اداروں) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا، بلکہ آئی پی پیز کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال نے سوال اٹھایا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کے تحت ریلیف کیوں نہیں دیا جا رہا؟ سیکریٹری پاور نے جواب دیا کہ مذاکرات کو ابھی صرف دو ماہ ہوئے ہیں، اور ریلیف جلد ہی فراہم کیا جائے گا۔

مصطفیٰ کمال نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آئی پی پیز پر دباؤ ڈالا گیا تھا؟ سیکریٹری پاور نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تمام آئی پی پیز کو بلایا گیا تھا اور انہیں واضح کیا گیا تھا کہ یا تو بات چیت سے معاملات حل کر لیں، یا پھر فارنزک آڈٹ کروایا جائے گا۔

سیکریٹری پاور نے بتایا کہ ایک یا دو آئی پی پیز نے معاملات کو لندن کی ثالثی عدالت میں لے جانے کی بات کی تھی، لیکن حکومت نے ثالثی عدالت جانے سے متعلق اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسی معاملے پر وزیر پاور کی آج برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات ہوئی ہے۔

سیکریٹری پاور نے اجلاس میں جنوبی علاقوں میں ایک ہزار میگاواٹ تک کے بیٹری اسٹوریج منصوبے کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد ونڈ انرجی (ہوا سے حاصل ہونے والی بجلی) کو اسٹور کر کے گرڈ کو مستحکم کرنا ہے۔ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 50 کروڑ ڈالر ہے، اور اس کے لیے ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اور اسلامی ترقیاتی بینک سے بات چیت جاری ہے۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف بجلی کے شعبے میں استحکام لائے گا، بلکہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو بھی فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف بجلی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے، تاکہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

اجلاس کے اختتام پر قائمہ کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے اور بیٹری اسٹوریج منصوبے پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایت دی۔
 

Back
Top