آبادی کی شرح 9فیصد ہوچکی ہے،اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، احسن اقبال

screenshot_1741796005257.png


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آبادی کے تیزی سے بڑھنے، تعلیمی صورتحال اور ترقی کے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان جب بنا تو وسائل کم تھے، لیکن آج یہ ملک دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے اور ہمارے پاس 250 سے زائد یونیورسٹیاں ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے مراکز قائم کرنے کا ہدف ہے، تاکہ نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

انہوں نے پاکستان اور دیگر ممالک کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کی فی کس آمدنی 16 ہزار ڈالر ہے، جبکہ پاکستان کی فی کس آمدنی صرف 1600 ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک نے حالات کے مطابق اصلاحات کیں، جس کی وجہ سے وہ ترقی کر گئے، جبکہ پاکستان پیچھے رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ امن اور یکجہتی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017 تک پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔ لیکن 2018 میں سیاسی تبدیلیوں کے بعد ملک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سبق سیکھنا ہوگا کہ ملک کی پالیسی کے ساتھ سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ملک کی سافٹ ویئر برآمدات 200 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہیں، جبکہ پاکستان اس میدان میں بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمسایہ ملک 200 ارب ڈالرز کی برآمدات کر سکتا ہے، تو پاکستان 100 ارب ڈالرز کیوں نہیں کر سکتا؟ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور مرکز میں حکومت آنے کے بعد طالب علموں کو لیپ ٹاپ دیے گئے، تاکہ نوجوانوں کا ہتھیار گالی گلوچ نہیں، بلکہ لیپ ٹاپ ہو۔

انہوں نے پاکستان کے 5 اہم چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرپرینیورشپ اور برآمدات کے انتظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی مارکیٹ میں "میڈ ان پاکستان" کو اعلیٰ معیار کے ساتھ پیش کرنا ہوگا۔

احسن اقبال نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر بھی بات کی اور کہا کہ ہمیں خشک سالی اور سیلابوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے لے کر پشاور تک بجلی کی چوری ایک بڑا مسئلہ ہے، جس پر قابو پانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات لائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اور جب تک یہ بچے تعلیم حاصل نہیں کریں گے، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے اختلاف رائے کو نفرت میں بدلنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رنگ اور نسل الگ ہو سکتے ہیں، لیکن ہمارا ڈاک خانہ ایک ہے، اور وہ ہے پاکستان۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلافات کے باوجود مل کر کام کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی، تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے، جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاست کے میدان میں مقابلہ کرنے کے بجائے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں مقابلہ کرنا ہوگا، تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر لے جایا جا سکے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



لعنتی پٹواریو بک بک کے بھاشن دینے کی بجائے غبارے استعمال کرو
خود ہی شرح نیچے آ جائے گی
 

Back
Top