
سینئر قانون دان سلمان اکرم راجا ملک میں غیر آئینی اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پھٹ پڑے ہیں، انہوں نے انتخابات میں تاخیر، ملٹری کورٹس ٹرائل اور ایک سیاسی جماعت کو خاموش کروانے سے متعلق غیر آئینی اقدامات پر کھل کر تنقید کی۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس(ٹویٹر ) پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایک اور دوست کے گھر میں چھاپہ پڑا، اس کی بیوی اور بچے ابھی تک صدمے کی حالت میں ہیں،اس سال جنوری سے میں جن لوگوں کو حقوق کے محافظ اور اچھے لوگ سمجھتا تھا پوچھتا رہا کہ آپ کہاں کھڑے ہیں، مگر میں نے خاموش ملی بھگت دیکھی۔
https://twitter.com/x/status/1721052866939355417
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر انتخابات کروا کر آئین کی تعمیل کے معاملے میں ہم نے جمہوریت کے پابند اور آئین پرست ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کی جانب سے فنڈز روکنے کے لیے پارلیمنٹ کے اختیار کے بارے میں نے تکی باتیں سننے کو ملیں،قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات میں تاخیر کیلئے جان بوجھ کر سی سی آئی کی مردم شماری کی منظوری میں تاخیر کروائی گئی۔
https://twitter.com/x/status/1721052879375495253
سینئر قانون دان نے کہا کہ جب ملٹری کورٹس میں ٹرائلز شروع ہوئے تو میں نے ہر ممکن مزاحمت کی، جن لوگوں کا میں احترام کرتا تھا انہوں نے اس کی مخالفت نا کرنے کیلئے عجیب و غریب بہانے ڈھونڈے،ادریس خٹک جیسے لوگوں کا کیا بنا؟ آخر میں ملٹری کورٹس کے خلاف تین درخواستیں بچیں جس میں سے دو میری تھیں۔
https://twitter.com/x/status/1721052888590328081
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد الیکشن ایکٹ میں ایک غیر آئینی ترمیم کی گئی کہ صدر کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں ہے، آج ایک مخصوص سیاسی جماعت سے وابستہ ہونے ، اس کے حق میں بولنے یا تقریر کرنے کی آزادی نہیں ہے، انصاف کی فراہمی ریاست کا کام ہے مگر اس وقت سیاسی انجینئرنگ اور انتخابات کے انعقاد کو مذاق بنایا جارہا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کیا ماضی میں نظام عدل کو سیاسی جماعتوں کو گرانے اور سیاسی نتائج میں ہیرا پھیری کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ، ہماری تاریخ ایسے طریقوں کے استعمال سے بھری پڑی ہے، ماضی کی بنیاد پر خاموش رہنا خاموشی سے اس سارے عمل میں شامل ہونے کے مترداف ہے۔
https://twitter.com/x/status/1721052897973014542
انہوں نے کہا کہ ہر متاثر ہونے والا گھر، متعدد ایف آئی آرز میں بار بار گرفتار ہونےوالے ہمیں بولنے پر مجبور کرتے ہیں، ہمیشہ کی طرح آج بھی خاموش رہنا وہ سب کچھ سہہ جانا ہے جو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے، یہ ایک اشرافیہ کی جانب سے دوسرے کو زیر کرنے کا معاملہ نہیں ہے، آج جو کچھ ہورہا ہے اس کا سکرپٹ لکھا جاچکا ہے، اور یہ ہم سب کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔